Nai Baat:
2025-04-26@04:51:09 GMT

معاشرے کے بدنما داغ

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

معاشرے کے بدنما داغ

میری کوشش ہوتی ہے کہ اپنے کالموں میں ہمیشہ مثبت کام کرنے والے لوگوں اور اداروں کا ذکر کروں اور جس کے لئے روزنامہ ’نئی بات‘ کی پوری ٹیم کا تعاون مجھے حاصل ہوتا ہے ۔ لیکن کبھی کبھی ایسی چیزیں سامنے آتی ہیں کہ اگر انہیں چھپانے کی لاکھ کوشش بھی کر لی جائے تو ضمیر اندر سے لعنت ملامت کرتا رہتا ہے اور یوں معاشرے کے ان بد نما داغ بننے والے لوگوں کے چہروں سے نقاب اٹھانا لازم ہو جاتا ہے ۔
قارئین ! خبر ہے کہ لاہور میں ایجوکیشن اتھارٹی حکام کی جانب سے خواجہ سرائوںکے سکولز قائم کر نے کے لئے ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکولوں سے فنڈز جمع کئے ۔ فی سکول سے 25ہزار روپے لئے گئے ۔ سکولوں کے علاوہ اساتذہ کی جیبوں سے بھی فنڈز نکلوائے گئے لیکن جس منصوبے کے لئے کروڑوں کے فنڈز جمع کئے گئے اس پر ابھی تک عملدرآمد نہ ہوسکا۔ ان حرام خوروں کا کمال دیکھیں کہ خواجہ سرائوں کے نام پر جمع کئے جانے والے فنڈزکا کوئی ریکارڈ ہی مو جود نہیں اور نہ ہی کسی کو معلوم ہے کہ فنڈزکس اکائونٹس میں جمع ہوئے اور کہاں ہیں؟حالیہ سی۔ای۔او ایجوکیشن بھی اس ساری کارروائی سے بے خبر ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ فنڈز میری دور تعیناتی سے پہلے جمع کئے گئے ہیں ۔ اب آپ خود اندازہ لگائیں کہ یہ مافیا کس قدر طاقتور ہے کہ جو خواجہ سرائوں کے لئے بنا ئے جانے والے سکولوں کے فنڈز کو ہڑپ کر گیا وہ دیگر سکولوں کے فنڈز کو اپنے باپ کا مال سمجھتے ہوئے کیسے استعمال کرتے ہونگے ۔ حالانکہ خواجہ سرا ہمارے معاشرے کے سپیشل پرسنز ہیں اور ان کے لئے شروع ہونے والے کسی بھی پروجیکٹ کی نگرانی محکموں کے سربراہان کرتے ہیں ۔ لیکن مجھے بڑے دکھ کے ساتھ یہ بات لکھنا پڑ رہی ہے کہ بظاہر اس سارے معاملے میںپروجیکٹ میں ملوث تمام لوگوں نے معاشرے کے ان خوبصورت لوگوں کے نام پر خوب انجوائے کیا اور اس میں سے سے بڑی ذمہ داری سابقہ سی۔ای۔او ایجوکیشن اتھارٹی کی بنتی ہے۔ اس ساری کرپشن پر ابھی تک ایوان اقتدار میں خاموشی ہے ۔ مجھے یقین ہے وزیر اعلیٰ پنجاب جو شہر شہر پہنچ کر طالبعلموں کو ان حق دے رہی ہیں وہ اور وزیرتعلیم رانا سکند حیا ت جوانتہائی پروفیشنل ہیں، خواجہ سرائوں کے نام پر مال پڑپ کرنے اور انہیں زیور تعلیم سے فیض یاب نہ کر نے والے ان ظالموں کا کڑا احتساب کریں گے۔ یہ معاشرے کے وہ درندے ہیں جن کی وجہ سے انسانیت خوف میں مبتلا ہے ۔
یہ معاشرے کے دو چہرے رکھنے والے انہی لوگوں میں شامل ہیںجو دکھتے کچھ اور ہیں اور ہوتے کچھ اور ہیں۔ حالیہ دنوں میں ، میرا ایسے ہی ایک کردار سے پالا پڑا،ایک جائز اور میرٹ پر پورا اترنے والے کام کے سلسلے میں ان کے دفتر گیا، سلام دعا کے بعد دینی معاملات پر گفتگو ہونا شروع ہو گئی میں ان کی عالمانہ گفتگو سے بہت متاثر ہوا اور شکر کے احساسات دل میں پیدا ہوئے کہ اس گئے گذرے دور میں بھی سرکاری اداروں میں ایسے نیک صفت لوگ موجود ہیں ۔ میں نے جیسے ہی اپنا مسئلہ ان کے سامنے رکھا تو فوری طور پر عالمانہ انداز میں میری دینی تربیت کر نے والے صاحب دوسرے چہرے کے ساتھ میرے سامنے آگئے اور بلا جھجک و خوف دیدہ دلیری کے ساتھ مخاطب ہوئے کہ اس کام کی فیس(رشوت) دو لاکھ روپے ہو گی۔ میں نے بڑی عاجزی کے ساتھ عرض کیا کہ رشوت کس چیز کی۔ میرا تو کام میرٹ پر ہے ؟ فر مانے لگے بھائی صاحب! یہ رشوت نہیں ،فیس ہے ۔ اس فیس کا’’ چکہ‘‘ اوپر سے نیچے گھومتا ہے ،فیس دیں گے تو فائل کو پہیے لگ جائیں گے نہیں تو فائل یہیں کہیں پڑی رہے گی اور بالآخر آپ بھی چکر لگا لگا کر تنگ آجائوگے۔

قارئین کرام ! میں جب سے اب تک نہی سوچوں میں گم تھا کہ کیا ہمارے بڑوں نے پاکستان اس لئے حاصل کیا تھا کہ یہاں ہم ان منافقوں کے زیر سایہ زندگی بسر کر سکیں تو پھر سے میری نظروں کے سامنے ایک خبر گذری کہ لاہور میں 2025کے پہلے قتل میں ملوث شوٹر نے ایک قیمتی جان صرف عمرے کے دو ٹکٹوں کے عوض لے لی ، یعنی صرف دین اور مذہب کو ہم نے بطور لوگوں کو متاثر کر نے کے لئے استعمال کر نا شروع کر دیا ہے ۔ جبکہ دین کی تو اصل جڑ ہی نیت ہے ۔ اعمال کا دارومدار نیت پر ہو گا۔ ہمارے معاشرے میں چند بد نما چہروں نے اسلام کی اقدار کو بھی خوب پامال کیا۔ یہ حرام خوری کے نشے میں اس قدر مست ہو چکے کہ الامان الحفیظ! قارئین کرام !ان حرام خوروں کی حرام خوری کی وجہ سے معاشرے میں مایوسی اور نا امیدی کی سائے بڑھتے جا رہے ہیں ۔ بالخصوص سر کاری دفاتر میں موجود ان کالی بھیڑوں کی وجہ سے عام تاثر یہی پیدا ہوتا جا رہا ہے کہ اپنے جائز کام کے لئے بھی رشوت عرف عام میں ’’فیس‘‘ ادا کر نا ہوگی اور یہ فیس اس طرح سرایت کر چکی ہے کہ احتساب کرنے اداروں میں بھی اس کی جڑیں پھیل چکی ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ خواجہ سرائوں کے حقوق غضب کر نے والے ، جائز کام کی رشوت طلب کر نے والے اور عمرے کے ٹکٹ کی خاطر معصوم جان لینے والوں کو بھی اس بات کا یقین ہے کہ ہم بھی آگے فیس دے کے بچ جائیں گے ۔ ضرورت اس امر کی ہے ارباب اختیار فوری طور پر معاشرے کے ان بد نما چہروں کو بے نقاب کریں تاکہ عام عوام میںمقام تحفظ پیدا ہو سکے ۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: خواجہ سرائوں کے کر نے والے معاشرے کے ہیں اور کے ساتھ کے لئے

پڑھیں:

پاکستان نئی دہلی کے کسی بھی حملے کا جواب دے گا، خواجہ آصف

سٹی42:  وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کشمیر میں سیاحوں پر  فائرنگ کے حوالے سے بھارت  کا کوئی ایڈونچر پاکستان اور بھارت کے درمیان "آل آؤٹ جنگ" کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’پاکستان نئی دہلی کے کسی بھی حملے کا جواب دے گا‘‘۔

خواجہ آصف نے یہ باتیں امریکہ کی نیوز آؤٹ لیٹ سکائی نیوز سے گفتگو میں کہیں۔

پاکستانی وزیر دفاع نے  کہا کہ دنیا کو ان دونوں ممالک کے درمیان مکمل طور پر تنازع کے امکان کے بارے میں پریشان  ہونا چاہیے، جن کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں امید ہے کہ تنازعہ کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔

گلیڈئیٹرز vs کے کے؛  روسو حسن علی کا تیسرا شکار بن گئے

خواجہ آصف کی امریکہ کی نیوز آؤٹ لیٹ کے نمائندہ سے یہ گفتگو  منگل کے روز ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں پہلگام میں 26 سیاحوں کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے سانحہ کے بعد  سامنے آئی ہے -  انڈیا نے اس حملہ میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی معمولی ترین ثبوت بھی نہ ہونے کے باوجود حملے  کا الزام  پاکستان پر عائد کیا ہے۔

خواجہ  آصف نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے ایک "فالس فلیگ" آپریشن میں خود یہ شوٹنگ کروائی۔  انہوں نے خبردار کیا کہ ان کی فوج دونوں طرف سے بڑھتی ہوئی کشیدگی اور سفارتی اقدامات کے درمیان "کسی بھی صورت حال کے لیے تیار ہے"۔

قذافی سٹیڈیم میں کوئٹہ گلیڈئیٹرز اور کراچی کنگز کے میچ  میں ڈرامائی آغاز 

انہوں نے کہا: "ہم ہندوستان کی طرف سے جو کچھ بھی شروع کیا جائے گا اس پر اپنے ردعمل کی پیمائش کریں گے۔

"اگر کوئی آل آؤٹ حملہ یا اس طرح کی کوئی چیز ہوتی ہے، تو ظاہر ہے کہ ایک آل آؤٹ جنگ ہوگی۔"

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا دنیا کو پریشان ہونا چاہیے تو انھوں نے جواب دیا: "ہاں، میں ایسا ہی سوچتا ہوں، دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان تصادم ہمیشہ تشویشناک ہوتا ہے...

"اگر چیزیں غلط ہو جاتی ہیں، تو اس تصادم کا المناک نتیجہ نکل سکتا ہے۔"

وفاقی کابینہ نے نیشنل سائبر کرائم انوسٹیگیشن ایجنسی تشکیل دیدی

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے اس حملے کا الزام بھارت پر لگایا، تو آصف نے جواب دیا: "ہاں، ہاں، ہاں، بالکل، بالکل، وہ ایسے حالات پیدا کر رہے ہیں۔"

تاہم، انہوں نے مزید کہا: "ہمیں اپنے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔"

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بڑھتے ہوئے بحران کو حل کرنے میں مدد کے لیے شامل ہونا چاہیے، خواجہ آصف نے کہا: "یقینی طور پر وہ عالمی طاقت، واحد عالمی طاقت کی قیادت کرتے ہیں اور وہ پوری دنیا میں مختلف فلیش پوائنٹس میں مختلف جماعتوں سے بات کرتے رہے ہیں۔

صدر مملکت سے وزیر داخلہ محسن نقوی کی اہم ملاقات

"اور یہ ایک فلیش پوائنٹ بھی ہے جس میں دو ایٹمی طاقتیں ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ کھینچی ہوئی ہیں۔ میرے خیال میں اس صورتحال کی طرف توجہ مبذول کرائی جائے اور اگر عالمی طاقت مداخلت کر سکے اور اس صورتحال میں کسی قسم کی ہوشیاری لائی جائے تو یہ اچھا ہو گا۔"

انہوں نے مزید کہا: "ورنہ، اگر بھارت کی طرف سے کوئی پہل ہوتی ہے، تو ہم اس کا جواب دیں گے۔ ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں ہوگا، کوئی آپشن نہیں ہے۔"

تمام نجی تعلیمی ادارے کل بند رہیں گے

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • بھارت نے جیلوں میں قید پاکستانی ماہی گیر اور چرواہوں کے انکاؤنٹرکرنا شروع کردیئے : عطاء تارڑ
  • پاکستان نئی دہلی کے کسی بھی حملے کا جواب دے گا، خواجہ آصف
  • پہلگام حملے میں کشمیری ٹورسٹ گائیڈ نے ریاست چھتیس گڑھ کے 11 لوگوں کی جان بچائی
  • بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو جوہری ہتھیار رکھنے والے دونوں ممالک کے درمیان مکمل تصادم کا خطرہ ہے، خواجہ آصف
  • کینالز ایشو پر احتجاج کرنے والے تمام لوگوں کے شکر گزار ہیں، سعید غنی
  • پاکستان پر کوئی آنچ آئے گی تو عوام مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہوں گے، وزیراعلیٰ سندھ
  • جنرل بخشی جیسے نیم پاگل لوگوں کی چیخوں سے پاکستان کی صحت پہ کوئی فرق نہیں پڑتا، ایمان شاہ
  • صیہونی فوج اور معاشرے میں افراتفری
  • گلگت میں لینڈ سلائیڈنگ، املاک تباہ، متعدد رابطہ سڑکیں بند، شاہراہ قراقرم کھول دی گئی
  • ن لیگی وزرا ء بیان بازی کر رہے ہیں، شہباز شریف سمجھائیں،شرجیل میمن