Express News:
2025-07-27@11:33:33 GMT

چین کی آبادی میں لگاتار تیسرے سال بھی کمی

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

چین میں حکومت کی جانب سے قانون میں ترمیم اور پُرکشش مراعاتوں کے اعلان کے باوجود آبادی کی شرح میں اضافہ نہیں ہوسکا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مسلسل تیسرے سال بھی چین میں آبادی کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

چین کے قومی ادارۂ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2024 کے آخر تک چین کی آبادی ایک ارب 40 کروڑ نوٹ کی گئی جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 13 لاکھ کم ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024ء میں آبادی میں کمی کی رفتار 2023ء کے مقابلے میں کم رہی۔ 2022 میں بھی یہی صورت حال رہی تھی۔

چین کی آبادی 1980 سے آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہے جب پہلی بار ون چائلڈ پالیسی نافذ کی گئی تھی۔ جسے حال ہی میں ختم کردیا گیا ہے۔

اس کے باوجود آبادی میں اضافہ نہیں ہوسکا بلکہ 1961 کے بعد پہلی بار 2022 میں جتنے لوگ پیدا ہورہے ہیں اس سے زیادہ کی موت ہو رہی ہے۔

جس پر حکومت نے ایک سے زیادہ بچے پیدا کرنے والے جوڑے کے لیے مراعات کا بھی اعلان کیا تھا تاہم اس کا بھی کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوسکا۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

مودی حکومت کا خاتمہ قریب؟

ایک بھارتی فلم کا گانا ہے ’’ بدلے بدلے میرے سرکار نظر آتے ہیں، گھر کی بربادی کے آثار نظر آتے ہیں۔‘‘ آج کل مودی جی ! پہلے کی طرح خوش و خرم نظر نہیں آ رہے ہیں، ان کی اس اداسی کی وجہ کیا ہے ؟ کیا یہ ان کے سندور آپریشن کی ناکامی کی وجہ ہے یا تری پورہ میں عوامی بغاوت سے وہ پریشان ہیں یا بھارت میں حزب اختلاف اور عوام کی جانب سے اس سوال کے تسلسل سے پوچھے جانے سے گھبرائے ہوئے ہیں کہ پاکستان سے حالیہ جنگ میں بھارت کے کتنے جہاز تباہ ہوئے ہیں؟

تو صاحبو ! ان وجوہات میں سے کوئی بھی ایسی نہیں لگتی جس سے وہ پریشان ہوں اور ان کا چہرہ اترا ہوا ہو۔ لگتا ہے اصل مسئلہ یہ ہے کہ اب 17 ستمبر 2025 کے بعد وہ بھارت کے وزیر اعظم نہیں رہیں گے کیونکہ 17 ستمبر کو وہ پورے 75 برس کے ہو جائیں گے اور اتفاق سے جس دہشت گرد پارٹی یعنی RSS سے ان کا تعلق ہے وہ کسی بھی 75 برس کے بوڑھے کارکن کو نہ تو پارٹی کے کسی اعلیٰ عہدے پر براجمان رہنے دیتی ہے اور نہ ہی سرکاری عہدے پر، تو اب مودی جی کے بطور وزیر اعظم دن پورے ہو چکے ہیں۔

انھوں نے اپنے پورے دور میں پاکستان کے خلاف کام کیا، کئی حملے کرائے مگر پاکستان کو فتح کرنے میں ناکام رہے البتہ جب بھی پاکستان کے خلاف جارحیت کی، منہ کی کھائی چنانچہ اب وہ اپنے اصل مشن یعنی پاکستان کو فتح کرنے میں ناکام و نامراد ہو کر واپس اپنے گھر جائیں گے مگر وہ جو نفرت کا بیج بو کر جا رہے ہیں اور ہندو انتہاپسندوں کو مسلمانوں کے قتل کا کھلا لائسنس دے کر جا رہے ہیں تو یقینا مسلمانوں کو ان کے جانے کے بعد بھی کوئی راحت نہیں ملے گی۔

مودی نے اپنے دور میں بھارت کا نام روشن کرنے کے بہانے اپنا ہی نام روشن کیا تاکہ ان کی شان بڑھے اور عام انتخابات میں وہ کامیاب و کامران رہیں، وہ اس سلسلے میں کبھی چاند پر انسان کو پہچاننے کا ڈرامہ رچاتے رہے، کبھی بھارت کو دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں کھڑا کرتے رہے اورکبھی خود عالمی لیڈر ہونے کا دعویٰ کرتے رہے اورکبھی بھارت کو خطے کا سب سے طاقتور ملک ہونے کی خوش خبری بھارتیوں کو سناتے رہے مگر ان کے تمام ہی دعوے غلط ثابت ہوئے۔

حقیقت یہ ہے کہ مودی نے بھارت کی خارجہ پالیسی کا بیڑا ہی غرق کر دیا ہے۔ سری لنکا ، نیپال، مالدیپ، بھوٹان، برما اور بنگلہ دیش بھارت کی قبضہ گیری سے بے زار ہیں۔ پاکستان تو بھارت کی دہشت گردی سے تنگ ہے ہی مگر کینیڈا اور امریکا بھی بھارت کو دہشت گرد ملک قرار دے رہے ہیں۔

مودی کی پوری خارجہ پالیسی پاکستان کے گرد ہی گھومتی رہی۔ اس وقت وہ امریکی حکومت کے پاکستان کی جانب جھکاؤ سے بے حد پریشان ہے چنانچہ اب اس نے اپنے پرانے دشمن چین کو منانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ وزیر خارجہ جے شنکر کا حالیہ چین کا دورہ اسی سلسلے کی کڑی لگتا ہے، ادھر روس سے بھی تعلقات پہلے جیسے نہیں رہے وہ بھی مودی کی منافقت سے پیچھے ہٹتا معلوم ہوتا ہے۔

وہ ایران کو پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے کے لیے چاہ بہار بندرگاہ کو اپنانے کا ڈرامہ رچاتا رہاہے مگر اب ایران اسرائیل جنگ سے مودی کی اسرائیل نواز پالیسی طشت از بام ہو چکی ہے تمام عرب ممالک بھی اب بھارتی منافقت کو زیادہ دیر برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

مودی کی اندرون ملک پالیسی کو دیکھا جائے تو وہ بھی تضادات سے بھری ہوئی ہے۔ مودی کے امبانی اور اڈانی جیسے ارب پتیوں سے گھر جیسے تعلقات ہیں ان کے پورا ٹیکس نہ دینے کے باوجود بھی وہ ان کی ترقی کے لیے دن رات ایک کر رہے ہیں مگر غریب اب بھی دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیں۔

ایک طرف بھارت میں دن بہ دن امیروں کی تعداد بڑھ رہی ہے تو ادھر غریبوں کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ حزب اختلاف مودی کے خلاف زبان نہیں کھول سکتی، اس لیے کہ کسی ایسے رہنما کو دیش کا دشمن قرار دے کر سلاخوں کے پیچھے کر دیا جاتا ہے ملک کے آدھے سے زیادہ اخبار اور ٹی وی چینلز مودی حکومت نے اپنا رکھے ہیں جو ہر وقت بھارت کی ترقی اور مودی کی کامیابیوں کے گیت گاتے رہتے ہیں مگر اب مودی کے رخصت ہونے کے بعد اس کی ساری پول کھلے گی اور ایسا نہیں لگتا کہ اسے دیش پریمی کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
 

متعلقہ مضامین

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی سطح پر کمی، پاکستان میں اضافہ کیسے؟
  • آبادی میں خوفناک اضافہ پاکستان کے سیاسی ایجنڈے سے غائب کیوں؟
  • مودی حکومت کا خاتمہ قریب؟
  • حکومت کا معاشی ترقی کا نیا منصوبہ، 2029 تک جی ڈی پی گروتھ کیلئے 40 اہداف مقرر
  • انگلش بلے باز جو روٹ، سچن ٹنڈولکر کا ریکارڈ توڑنے کے قریب
  • صرف 8 گیندیں اور کیلس و ڈریویڈ کا ریکارڈ بریک، انگلش بیٹر جو روٹ تیسرے بڑے اسکورر بن گئے
  • انڈیا بمقابلہ انگلینڈ اولڈ ٹریفورڈ ٹیسٹ، وسیم اکرم نے تیسرے روز کے کھیل کا آغاز گھنٹی بجا کرکیا
  • ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل تیسرے روز اضافہ
  • تیسرے ٹی 20میں شاہینوں کا پلٹ کا وار، بنگلادیش کو شکست دے کر پاکستان وائٹ واش سے بچ گیا
  • ٹی 20 سیریز، تیسرے میچ میں بنگلہ دیش کا پاکستان کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ