متحدہ عرب امارات کا پاکستان کو بڑا ریلیف، 2 ارب ڈالر کا قرض رول اوور
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد:متحدہ عرب امارات نے پاکستان کے لیے2 ارب ڈالر کے ڈیپازٹس کو مزید ایک سال کے لیے رول اوور کر دیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام کے مطابق یو اے ای نے ایک ارب ڈالر کے 2 ڈیپازٹس، جو جنوری 2025 میں واجب الادا تھے، کو رول اوور کرنے کی تصدیق کی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ کابینہ اجلاس میں قوم کو اس فیصلے کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے ان کی ملاقات کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رحیم یار خان میں ہونے والی ملاقات کے دوران النہیان نے نہ صرف قرض کی مدت میں توسیع کی یقین دہانی کرائی بلکہ پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کا عندیہ بھی دیا۔
یہ فیصلہ معاشی استحکام کے لیے ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے جو پاکستان کی مالی مشکلات میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان کی دوا ساز صنعت کی برآمدات میں تاریخی اضافہ، خود کفالت کی جانب اہم پیش رفت
پاکستان کی دوا ساز صنعت نے مالی سال 2025 میں برآمدات کے شعبے میں تاریخی کامیابی حاصل کی ہے۔
ایس آئی ایف سی کی بدولت ملک کی فارماسیوٹیکل صنعت کی برآمدات 457 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، جو خود کفالت کی جانب ایک مضبوط قدم ہے۔
رواں مالی سال میں فارماسیوٹیکل، سرجیکل، غذائی سپلیمنٹس اور طبی آلات سمیت تھیراپیوٹک مصنوعات کی برآمدات کا حجم 909 ملین ڈالر تک ریکارڈ کیا گیا۔
پاکستان فارما مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کے مطابق مالی سال 2025 میں حکومت کی مناسب قیمتوں کی پالیسی کے باعث فارما برآمدات میں 34 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
چیئرمین پی پی ایم اے نے وضاحت کی کہ حکومت کی قیمتوں کی ڈی ریگولیشن کی پالیسی بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے، جس سے سرمایہ کاری اور پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔
اس وقت افغانستان، فلپائن، سری لنکا، ازبکستان اور عراق پاکستانی ادویات کے اہم خریدار ممالک میں شامل ہیں، جبکہ کینیا، ویتنام، میانمار اور تھائی لینڈ کی جانب سے بھی اہم برآمداتی مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔
حکام کے مطابق توقع ہے کہ 2030 تک عالمی فارما مارکیٹ میں پاکستانی فارما برآمدات 1.5 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائیں گی جبکہ ملک کی فارما کمپنیوں کی آمدنی میں 5 سے 7 فیصد حصہ ایشیائی اور افریقی مارکیٹ کی برآمدات سے حاصل ہوگا، جو معیشت کے استحکام اور برآمدات کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔