اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی توثیق کردی
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی توثیق کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 17 January, 2025 سب نیوز
تل ابیب(آئی پی ایس ) اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی توثیق کردی۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سکیورٹی کابینہ نے حکومت کو جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کی سفارش کردی ہے۔خبررساں ایجنسی کے مطابق جنگ بندی معاہدے کی حکومتی منظوری کے لیے مکمل کابینہ کا اجلاس آج ہی طلب کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ بدھ کے روز قطری وزیر اعظم نے اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا آغاز 19 جنوری سے ہوگا۔تاہم اسرائیل کی جانب سے اب تک جنگ بندی کے حوالے کوئی باضابطہ بیان نہیں دیا گیا۔
جنگ بندی اعلان کے بعد اسرائیلی حکومتی اتحاد میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے تھے اور نیتن یاہو کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں نے حکومت سے الگ ہونے کی دھمکی دی ہے۔غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے میں نیتن یاہو کی حیران کن لچک سے اسرائیل کے دائیں بازو کے حلقوں کو پریشانی لاحق ہوگئی تھی۔ یہ خبر بھی سامنے آئی ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطی کیلیے نمائندے اسٹیون وٹکوف کے نیتن یاہو پر براہ راست دبا کے بعد ممکن ہوا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جنگ بندی معاہدے کی سکیورٹی کابینہ نے اسرائیل کی
پڑھیں:
حماس اسرائیل جنگ بندی مذاکرات میں ایران بھی شریک ہے، ٹرمپ کا انکشاف
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران، حماس اور اسرائیل کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی معاہدے کے لیے جاری مذاکرات میں شریک ہے۔ یہ بیان عالمی سیاست میں ایک بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بیان واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے اسٹیٹ ڈائننگ روم میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران دیا۔
انہوں نے کہا: "غزہ کے حوالے سے اس وقت ہمارے، حماس اور اسرائیل کے درمیان ایک بڑے مذاکرات ہو رہے ہیں، اور ایران بھی دراصل ان میں شریک ہے۔ ہم دیکھیں گے کہ غزہ کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یرغمالیوں کو واپس لایا جائے۔"
تاہم انہوں نے ایران کے کردار کی مزید وضاحت نہیں کی اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی فوری طور پر کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔
امریکا نے 60 روزہ جنگ بندی کی ایک تجویز اسرائیل اور حماس کو دی ہے جس میں انسانی امداد کی بحالی اور یرغمالیوں کی رہائی کو ترجیح دی گئی ہے۔
ادھر اقوامِ متحدہ کے مطابق، غزہ میں خوراک کی شدید قلت برقرار ہے۔ عالمی ادارے کے نائب ترجمان فرحان حق نے بتایا کہ: "غزہ میں اب تک 4600 میٹرک ٹن گندم کا آٹا پہنچایا گیا، لیکن زیادہ تر مقدار منزل پر پہنچنے سے پہلے بھوکے فلسطینیوں یا مسلح گروہوں نے لے لی۔"
فرحان حق نے یہ بھی کہا کہ موجودہ بحران کو قابو میں لانے کے لیے کم از کم 8 سے 10 ہزار میٹرک ٹن آٹے کی فوری ضرورت ہے۔
انہوں نے اسرائیل سے اپیل کی کہ وہ مزید راستے کھولے تاکہ زیادہ مقدار میں امداد غزہ تک پہنچائی جا سکے۔