معروف ادارے کی ملک میں مہنگائی اور شرح سود میں مزید کمی کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
ملک کے معروف ادارے ٹاپ لائن ریسرچ نے پاکستان میں مہنگائی اور شرح سود میں مزید کمی کی پیش گوئی کردی اور کہا ہے کہ جنوری 2025 میں مہنگائی کی شرح 9 سال کی کم ترین سطح پر آنے کی توقع ہے۔
ٹاپ لائن ریسرچ کی جانب سے جاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی اور شرح سود میں مزید کمی متوقع ہے اور رواں ماہ مہنگائی کی سالانہ شرح 2.
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوری 2025 میں مہنگائی کی شرح 9 سال کی کم ترین سطح پر آنے کی توقع ہے اور مالی سال کے پہلے 7 ماہ مہنگائی کی اوسط شرح 6.66 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی مدت میں مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فیصد تھی۔
ٹاپ لائن ریسرچ کے مطابق مہنگائی کم ہونے سے شرح سود میں مزید 100 بیسز پوائنٹس کی کمی کا امکان ہے، جس کے نتیجے میں شرح سود 13 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد پر آنے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 27 جنوری کو شیڈول ہے، مانیٹری پالیسی کمیٹی بنیادی شرح سود میں مزید کمی کے امکان کا جائزہ لے گی۔
ٹاپ لائن ریسرچ نے دسمبر 2025 تک شرح سود 11 سے 12 فیصد کے درمیان رہنے کی پیش گوئی کی ہے جبکہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے رواں مالی سال 9.5 فیصد اوسط مہنگائی کا امکان ظاہر کیا ہے۔
اس سے قبل عالمی ادارے نے مہنگائی 12.7 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی تھی، تیل سمیت اجناس کی عالمی قیمتیں مہنگائی کے تخمینے پر اثرانداز ہوسکتی ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں مہنگائی کا امکان ہے مہنگائی کی
پڑھیں:
بجلی صارفین پر بوجھ ڈالنے کی تیاری؛ بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ملک بھر کے عوام کو ایک اور مہنگائی کے جھٹکے کے لیے تیار رہنا ہوگا، حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین پر نافذ کرنے کے لیے بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو درخواست دی کہ بجلی فی یونٹ 19 پیسے مزید بڑھائی جائے، جس پر نیپرا نے سماعت کی تاریخ 29 ستمبر مقرر کر دی ہے، جس کے بعد فیصلہ سامنے آئے گا کہ عوام کو بجلی کتنے مہنگے نرخوں پر دستیاب ہوگی۔
سی پی پی اے کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں بتایا گیا ہے کہ اگست کے دوران ملک بھر میں 14 ارب 22 کروڑ یونٹس بجلی پیدا کی گئی، جن میں سے 13 ارب 71 کروڑ 50 لاکھ یونٹس تقسیم کار کمپنیوں کو فراہم کی گئیں۔ اس بجلی کی پیداواری لاگت اوسطاً 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ رہی، جبکہ ریفرنس لاگت 7 روپے 31 پیسے فی یونٹ مقرر کی گئی تھی۔
یہی فرق 19 پیسے فی یونٹ کے اضافے کی صورت میں صارفین سے وصول کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت مانگا گیا یہ اضافہ ملک بھر کے صارفین کو متاثر کرے گا اور کے الیکٹرک کے صارفین بھی اس کے دائرے میں آئیں گے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر نیپرا نے درخواست منظور کر لی تو عام شہریوں کے لیے بجلی کے بل ادا کرنا مزید مشکل ہو جائے گا کیونکہ پہلے ہی بجلی کی بلند قیمتیں گھریلو بجٹ پر بھاری پڑ رہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں ہر ماہ ایڈجسٹمنٹ سے متوسط اور غریب طبقے کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ ایسے وقت میں جب مہنگائی پہلے ہی بلند ترین سطح پر ہے اور عوام اشیائے خورونوش سے لے کر ایندھن تک کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا کر رہے ہیں، بجلی کا مزید مہنگا ہونا براہِ راست عوامی زندگی پر گہرا اثر ڈالے گا۔