غزہ جنگ بندی معاہدہ، حماس کا نیا مطالبہ سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل فی الفور غزہ پر حملے روکے تاکہ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد ہوسکے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کا آغاز 19 جنوری سے ہونا ہے، لیکن حماس نے اس سے قبل حملے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری ہوئی تو حکومت سے الگ ہوجائیں گے، سخت گیر وزیر بین گویر کی دھمکی
قطری وزیراعظم نے بدھ کو اعلان کیا تھا اور اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا آغاز 19 جنوری سے ہوگا۔ معاہدہ ہونے کے بعد سے اب تک اسرائیل 116 فلسطینیوں کو شہید کرچکا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے پہلے ہی روز مغویوں کی رہائی کے لیے ضروری ہے کہ اسرائیل حملے فوری روک دے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی کابینہ نے حکومت کو سفارش کی ہے کہ جنگ بندی معاہدہ قبول کیا جائے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی حکومتی منظوری لینے کے لیے کابینہ کا اجلاس آج ہی طلب کیے جانے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں غزہ جنگ بندی معاہدے کے لیے مذاکرات جاری، حماس 2 اہم شرائط سے دستبردار
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی جانب سے کیے گئے ایک آپریشن کے بعد سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے سویلینز پر بمباری کی جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک 45 ہزار سے زیادہ افراد شہید ہوچکے ہیں جس میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل غزہ جنگ بندی معاہدہ فلسطین نیا مطالبہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل غزہ جنگ بندی معاہدہ فلسطین نیا مطالبہ وی نیوز جنگ بندی معاہدے کے لیے
پڑھیں:
قطر کا اسرائیل کیخلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرنیکا اعلان
قطر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر الخلیفہ نے کہا کہ قطر اپنی خود مختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر دستیاب قانونی راستہ اختیار کرے گا، مجرموں کو سزا دلوانے اور عالمی قوانین کے تحت جوابدہ بنانے کے لیے عالمی انصاف کے در پر دستک دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قطر نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) میں قانونی چارہ جوئی کرے گا۔ اس بات کا اعلان قطری وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ نے اپنے ایک بیان میں کیا، وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہیگ میں آئی سی سی کی ڈپٹی پراسیکیوٹر نزہت خان سے دو ملاقاتیں کی ہیں، جن میں اسرائیل کو قانونی طور پر کٹہرے میں لانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قطر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر الخلیفہ نے کہا کہ قطر اپنی خود مختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر دستیاب قانونی راستہ اختیار کرے گا، مجرموں کو سزا دلوانے اور عالمی قوانین کے تحت جوابدہ بنانے کے لیے عالمی انصاف کے در پر دستک دی ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی، جب رواں ماہ اسرائیل نے دوحہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا، جس میں حماس کی اعلیٰ قیادت غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز پر مشاورت کر رہے تھی، حماس نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملے میں خلیل الحیا کے بیٹے سمیت 5 ارکان شہید ہوگئے تھے۔ یاد رہے کہ قطر نے دو سال تک اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی اور ایک مرکزی ثالث کے طور پر سامنے آیا ہے، لیکن دوحہ پر حملے کے بعد اس نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ کا فیصلہ کیا۔