حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے بجلی ٹیرف کے تعین کے لیے سالانہ ری بیسنگ کی سمری منظور کر لی۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا جہاں فیصلہ کیا گیا کہ ری بیسنگ کے لیے نیپرا کو سالانہ پالیسی گائیڈ لائنز جاری کی جائیں گی۔اجلاس کے حوالے سے بتایا گیا کہ ای سی سی نے ٹیرف کی ری بیسنگ کا اطلاق یکم جنوری 2025 ء سے کرنے کی ہدایت کردی ہے، پاور ڈویژن پالیسی گائیڈ لائنز پر عمل درآمد کے لیے نیپرا سے رجوع کرے گی۔ای سی سی اجلاس میں وزارت خارجہ کے لیے 9 کروڑ روپے سے زیادہ کی تکنیکی گرانٹ منظور کر لی گئی، رقم پی اے ایف اور پی آئی اے کو ااپریشنل استعداد کار بڑھانے کے لیے دی جائے گی۔وزیرخزانہ کی زیرصدارت اجلاس میں ایف سی نارتھ کی آپریشنل ضروریات کے لیے 94 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی جبکہ گوادر بندر گارہ کے ذریعے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو حاصل بینک گارنٹی واپس لینے کی منظوری دے دی گئی۔اجلاس میں اسٹیل ملز ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے 93 کروڑکی گرانٹ منظور بھی دی گئی، یہ فنڈز پہلے سے منظور شدہ 3.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
مسابقتی کمیشن کا 68 ارب روپے کے جرمانے ریکور نہ کرنے کا انکشاف
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی جانب سے 68 ارب روپے کے عائد کردہ جرمانے ریکور نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
پی اے سی اجلاس نوید قمر کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں خزانہ ڈویژن آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا، نوید قمر نے چیئرمین مسابقتی کمیشن سے استفسار کیا کہ آپ اپنا کام نہیں کرتے، آپکا کام صوبے، عدالتیں اور وفاقی حکومتی کرتی ہیں، آپ نے یہ جرمانے کیوں ریکور نہیں کیے، آپ نے بڑے بڑے کارٹیلز پر ہاتھ نہیں ڈالا۔
نوید قمر نے کہا کہ ایسا لگتا ہے آپ کچھ نہیں کررہے صرف چھوٹے کاروباروں پر ہاتھ ڈالتے ہیں، اربوں روپے کے کیسوں میں کروڑوں کے وکیل ہوتے ہیں اور آپ کا ایک ایل ایل بی کا چھوٹا وکیل ہوتا یے۔
نوید قمر نے مسابقتی کمیشن کے چیئرمین سے استفسار کیا کہ ہم آپ کے جوابات سے مطمئن نہیں ہیں، اگر یہی کارکردگی رہی تو ہمارے بچے بھی آئیندہ سالوں میں یہی جوابات سن رہے ہونگے، آپ کے سسٹم میں کچھ اصلاحات ہونی چاہیے،
تین مہینے کے بعد آپ آئیں اور ایک جامع منصوبہ اس کمیٹی کے سامنے رکھیں۔