کراچی: شہر قائد کے علاقے پی ای سی ایچ ایس بلاک 6 کے ایک بڑے علاقے میں گیس کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے ۔ متعدد بار شکایتوں کے باوجود علاقے کے مکین گیس سے محروم ہیں۔جس کے باعث علاقہ مکینوں میں اشتعال پیدا ہورہاہے جوکسی ناخوشگوار واقعہ کو جنم دے سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پی ای سی ایچ ایس بلاک 6 قائدین اسکول کے قریب لین ون سے 20 اور243 سے لین 255 تک کا بڑے علاقے میں 3 جنوری کی دوپہر12 بجے سےگیس کی فراہمی بند ہے۔ علاقہ مکینوں کی جانب سے سیکڑوں بار شکایتیوں اور صدر زون کے دفتر میں اسسٹنٹ جی ایم جاوید میمن سے ملاقاتیں بھی کیں جس میں ان کی جانب سے کہا گیا کہ سردیوں کے باعث گیس پریشر میں کمی کاسامنا ہے اس لئے گیس کی قلت ہے ۔

علاقہ مکینوں نے جاوید میمن سے کہا کہ گیس پریشر میں اضافہ کرنا اور متاثرہ علاقوں میں گیس فراہم کرنا آپ کی ذمہ داری ہے ،متاثرہ مکیں باقاعدگی سے اپنے واجبات ادا کرتے ہیں جبکہ گیس کمپنی کی جانب سے میٹر بھی لگے ہوئےہیں اس لئے علاقہ مکینوں کو گیس فراہم کرنا عملے کی اولین ذمہ داری ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقے میں سالوں سے گیس کی فراہمی جاری تھی، صدر زون کے عملے نےاپنے من پسند ایک گھر 12Mمیں گیس پہنچانے کے لئے اس لائن سے کنکشن کاٹا اور مطلوبہ گھرمیں گیس فراہم کی اور عملے نے موقف اختیارکیا کہ مطلوبہ گھر میں ہرحال میں گیس فراہم کرنی ہے چاہے پورے علاقے کا کنکشن منقطع کرنا پڑے۔

علاقہ مکینوں کی جانب سے متعددبار شکایتوں او رملاقاتوں کے باوجود حکام بالا کے کان پر جوں نہیں رینگ رہی جس کے باعث عوام میں اشتعال پھیل رہا ہے جو کسی ناخوشگوار واقعہ کو جنم دے کے نقص امن کا مسئلہ پیدا کرسکتاہے ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: علاقہ مکینوں کی جانب سے گیس فراہم میں گیس

پڑھیں:

دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا

 

پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی
پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، محکمۂ آبپاشی

دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ،دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔محکمہ آبپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600کیوسک جبکہ ڈائون اسٹریم میں محض 190کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے ۔ 2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی، یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔محکمۂ آبپاشی کے مطابق پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے ، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے ۔محکمہْ زراعت کے مطابق پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔محکمہْ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • مودی سرکار کی پالیسیاں مقبوضہ وادی میں اقتصادی بحران کا سبب بن گئیں
  • شدید گرمی کے باعث خطرناک وبا پھیل گئی، 93 متاثرہ شہری ہسپتال پہنچ گئے
  • بھارت نے حکومت ِپاکستان کا سوشل میڈیا اکائونٹ بلاک کر دیا
  • شنگھائی تعاون تنظیم کا نمائشی علاقہ پاک چین اقتصادی تعاون کا مرکز بن کر ابھرا
  • بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، خواجہ آصف
  • مزدور کا چھٹی کرنا جرم؛ مِل مالک کی ساتھیوں سے وحشیانہ تشدد کروانے کی  ویڈیو سامنے آگئی
  • پشاور میں رواں سال پولیو کا دوسرا کیس رپورٹ
  • گندم کا بحران؟ آرمی چیف سے اپیل
  • لاہور میں تیزی سے بڑھتی ہوئی شہری آبادی نے شدید گرمی کے بحران کو سنگین بنا دیا
  • دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا