تہران میں سپریم کورٹ کے باہر فائرنگ سے 2 جج جاں بحق، ایک زخمی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران میں سپریم کورٹ کے باہر مسلح افراد کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 2 جج جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوا جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایران میں سپریم کورٹ کے باہر فائرنگ سے 2 جج جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوگیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران میں سپریم کورٹ کے باہر مسلح افراد کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 2 جج جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوا جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ فائرنگ میں سپریم کورٹ کے 3 ججوں کو ٹارگٹ بنایا گیا، بعد ازاں حملہ آور نے خود کو بھی گولی مار لی۔
ایرانی میڈیا کے مطابق فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے ججوں میں علی رازینی اور محمد مغیثی شامل ہیں، جج علی رازینی پر 1998ء میں بھی قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جس میں ان کی گاڑی میں بم نصب کیا گیا تھا اور وہ اس حملے میں زخمی ہوئے تھے۔ رپورٹس کے مطابق اس دہشتگردانہ کارروائی میں ملوث افراد کی نشاندہی اور گرفتاری کیلئے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں سپریم کورٹ کے باہر کے مطابق ایک زخمی
پڑھیں:
سپریم کورٹ: بانجھ پن پر مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
---فائل فوٹوسپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان و نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے نان و نفقہ کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ سپریم کورٹ نے درخواست گزار صالح محمد کے رویے پر اظہار برہمی کیا اور 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان و نفقہ روکنے کی وجہ نہیں، خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے، شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی، پہلی بیوی کے حق مہر اور نان و نفقہ سے انکار کیا، عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔
سپریم کورٹ میں بہنوں کو جائیداد میں حصہ دینے سے متعلق فیصلہ جاری کر دیا گیا۔ فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے، بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے، خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے، 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا، جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔
خیال رہے کہ مذکورہ مقدمہ مہناز بیگم کے نان و نفقہ، مہر اور جہیز کی واپسی سے متعلق تھا، شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا۔