بائیڈن کی ایک روزمیں مزید 2500 مجرموں کی سزائیں معاف
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
واشنگٹن (آن لائن)امریکا کے صدر جو بائیڈن نے ایک تاریخی اقدام کرتے ہوئے تقریباً 2500 مجرموں کی سزاؤں کی معافی اعلان کردیا، مجرمان منشیات کے جرائم کے مرتکب تھے۔وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ امریکی تاریخ میں ایک روزہ معافی کا سب سے بڑا عمل
ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر جو بائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ لوگ جن کی سزاؤں میں میں نے کمی کی ہے وہ وقت گزار رہے تھے جو کہ ان کے مقابلے میں غیر منصفانہ طور پر طویل تھا، اگر انہیں آج سزا سنائی گئیں تو انہیں کیا ملے گا۔صدر بائیڈن نے اس اقدام کو ماضی کی ناانصافیوں اور سزا کے غیر منصفانہ اختلافات کو دور کرنے اور مستحق افراد کو اپنے خاندانوں کے ساتھ دوبارہ ملنے کا دوسرا موقع فراہم کرنے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا۔رپورٹ کے مطابق جوبائیڈن نے کہا کہ بطور امریکی صدر اس کارروائی کے ساتھ میں نے اب امریکی تاریخ میں کسی بھی صدر سے زیادہ انفرادی معافیاں اور تبدیلیاں جاری کی ہیں۔ انہوں نے اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ عہدہ چھوڑنے سے قبل مزید معافیاں یا تبدیلیاں جاری کر سکتے ہیں۔واضح رہے کہ اس سے قبل بائیڈن نے گزشتہ ماہ تقریباً 1500 افراد کی سزاؤں میں کمی کے ساتھ 39 دیگر کو معاف دینے کا اعلان کیا تھا۔ ساتھ ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے نشے کی حالت میں اسلحہ خریدنے، غیر قانونی طور پر اسلحہ رکھنے اور ٹیکس فراڈ کے الزام میں مجرم قرار دیے گئے اپنے بیٹے کو بھی جانے سے قبل صدارتی معافی دینے کا اعلان کیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بائیڈن نے
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔