نائیجیریا میں آئل ٹینکر الٹنے کے بعدآتشزدگی‘60افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
ابوجا (صباح نیوز) شمالی نائیجیریا میں آئل ٹینکر الٹنے کے بعد ہونے والے دھماکے میں 60 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے۔غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نائیجیریا کی فیڈرل روڈ سیفٹی کور (ایف آر ایس سی) نے بیان میں بتایا کہ ریاست نائیجر کے علاقے میں
پٹرول سے لدا ٹینکر الٹ گیا، جس سے تیل پھیل گیا اور دھماکہ ہوا۔ ریاست نائیجر کے ایف آر ایس سی سیکٹر کمانڈر کمار ٹسوکوام نے بتایا کہ جاں بحق افراد میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو ٹینکر الٹنے کے بعد پھیلے ہوئے تیل جمع کرنے کے لیے آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو روکنے کی ہر کوشش کے باوجود تیل اکٹھا کرنے کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی تھی اور ایسے میں اچانک دھماکا ہوا اور آگ کے شعلے بلند ہوگئے اور دوسرے ٹینکر کو لپیٹ میں لے لیا۔ سیکٹر کمانڈر کمار ٹسوکوام کا کہنا تھا کہ اب تک 60لاشیں نکال لی گئی ہیں اور فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
23 اپریل کو ایل او سی سرجیور میں دو دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
اسلام آباد:کنٹرول لائن پر دراندازی کا ایک اور بھارتی جھوٹ بے نقاب ہوگیا، 23 اپریل کو لائن آف کنٹرول کے علاقے سرجیور میں دو مبینہ دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
ذرائع کے مطابق جھوٹا بھارتی دعویٰ بظاہر ایک من گھڑت بیانیے کو پھیلانے کی دانستہ کوشش ہے، وقت کے تسلسل، زمینی حقائق اور جاری کردہ تصویری شہادتوں میں سنگین تضادات پائے جاتے ہیں جس واقعے میں دو افراد کو درانداز قرار دیا جا رہا ہے ان کی شناخت مقامی افراد کے طور پر ہوئی ہے۔
ملک فاروق ولد صدیق اور محمد دین ولد جمال الدین گاؤں سجیور کے پُرامن شہری تھے، مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے 22 اپریل کی صبح ان کے لاپتا ہونے کی اطلاع دی تھی، ان افراد کی گمشدگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی ممکنہ دراندازی سے پہلے ہی غائب ہو چکے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ذرائع کی جانب سے جاری کردہ تصاویر واضح طور پر بھارت کے مؤقف کو جھٹلا رہی ہے کہ تصویر میں ایک متوفی کی لاش صاف ستھری، چمکتی ہوئی کالی جوتیوں کے ساتھ دکھائی دیتی ہے، یہ لاش دشوار گزار پہاڑی راستے سے دراندازی کرنے والے کی ہرگز نہیں ہو سکتی، مارے جانے والے شخص کے کپڑے بھی حیران کن حد تک صاف ہیں، اس کے ہتھیار پر مٹی یا خون کے نشانات تک نہیں، اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر کسی قسم کی لڑائی کے آثار بھی دکھائی نہیں دیتے۔
اسی طرح دوسری لاش کے پاس کسی قسم کا لوڈ بیئرر، اضافی گولہ بارود، پانی کی بوتل، یا کوئی بھی جنگی ساز و سامان موجود نہیں، اگر یہ واقعی ایک درانداز ہوتا تو وہ اس طرح ناپختہ اور غیر محفوظ حالت میں کبھی بھی حرکت نہ کرتا، ایک شخص کے پاس تو صرف پستول ہے جو کہ دراندازی کی کسی بھی فوجی حکمت عملی سے مطابقت نہیں رکھتا۔
مقامی افراد اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات اس حقیقت کو مزید تقویت دیتے ہیں کہ یہ دونوں افراد پُرامن شہری تھے، ہلاک ہونے والے افراد کا کسی بھی عسکری یا غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا بھارتی افواج نے انہیں بے دردی سے قتل کر کے اسے ایک فالس فلیگ آپریشن کا رنگ دے دیا، بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ اس انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا سختی سے نوٹس لے۔