تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جسمیں تازہ ترین مسائل کے بارے نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کیجاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںہفتہ وار تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
عنوان: غزہ کے مظلومین کی فتح
غاصب صیہونی حکومت سیز فائر پر مجبور
فلسطین سمیت عالم اسلام میں خوشی کی لہر
مہمان : علامہ ڈاکٹر سید میثم ہمدانی ( تجزیہ نگار و دانشور)
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
تاریخ:19 جنوری 2025
اہم نکات خلاصہ گفتگوو
فلسطینی آزادی راہنماؤں کا لبنان، یمن، عراق کی مزاحمتی قوتوں اور ایران کا شکریہ
حماس اسرائیل جنگ بندی میں مدمقابل اسرائیل جیسا خبیث ملک ہے
تمام معاملات طے ہونے کے باوجود اسرائیل کا لیت ولعل اس کی شکست خوردگی ہے
جنگ بندی کے ضامن ممالک اپنی ڈوبتی اقتصاد کو بچانے کے لئے اس کو ممکن بنانے کی کوشش کریں گے
اسرائیل اس جنگ میں اپنے طے شدہ مقاصد نہیں حاصل کرسکا
حماس کے ساتھ جنگ بندی ہونا ہی حماس کے وجود کی بقا اور صیہونی خفت کا اظہار ہے
حماس کی اسی فیصد مسلح صلاحیت ابھی بھی برقرار ہے
اس جنگ بڑی بڑی شہادتیں نقصان کے باوجود افتخار کا سبب ہیں
جنگ میں اسرائیل نقصان کئی گنا زیادہ ہوا ہے
عالمی سطح پہ امریکہ کی تھانیداری ختم ہوگئی ہے
عالمی رائے عامہ کے سامنے اسرائیل کا جارحانہ اور بے رحمانہ رویہ آشکار ہوگیا ہے
حماس کی اپنے علاقوں میں علمداری آج بھی قائم ہے
جنگ بندی کی یہ شقیں مسلسل تین ماہ کے مذاکرات کے بعدطے ہوئی ہیں
شقیں طےکرانے کے مذاکراتی عمل میں تمام فلسطینی گروپس ہم آہنگ تھے، مگر اسرائیلی تضادات کے شکار رہے
اہم ترین شق میں اسرائیل کا غزہ سے مکمل انخلا ہے
اسرائیل کا عالمی عدالت سے مجرم ڈیکلیئر ہونا بھی مزاحمتی قوتوں کی کامیابی ہے
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل کا
پڑھیں:
فلسطینی صدر محمود عباس کا حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ، عرب و عالمی افواج کی تعیناتی کی تجویز
فلسطینی صدر محمود عباس نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی حکومت ترک کرتے ہوئے اپنے تمام ہتھیار اور فوجی صلاحیتیں فلسطینی سیکیورٹی فورسز کے حوالے کرے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق محمود عباس نے یہ مطالبہ ایک خط کے ذریعے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے سامنے رکھا۔
اپنے خط میں انہوں نے غزہ میں عرب اور بین الاقوامی افواج کی تعیناتی کا مطالبہ بھی کیا، جو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے مینڈیٹ کے تحت فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے تعینات کی جائیں۔
اپنے خط میں محمود عباس نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ: "حماس اب غزہ پر حکومت نہیں کرے گی۔ اسے اپنے ہتھیار اور تمام عسکری نظام فلسطینی سیکیورٹی فورسز کے حوالے کرنا ہوں گے۔"
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ فلسطینی اتھارٹی، اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں امن قائم رکھنے کے لیے بین الاقوامی فورسز کی تعیناتی کے لیے تیار ہے۔
یہ خط ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فرانسیسی صدر اور سعودی ولی عہد رواں ماہ ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کرنے جا رہے ہیں، جس میں فلسطینی ریاست کے قیام اور خطے میں امن و استحکام کے لیے ممکنہ راستوں پر غور کیا جائے گا۔