آمریت کے ادوار میں پیپلز پارٹی نے آزاد صحافت کیلئے کوششیں جاری رکھی، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس کی تقریب سے خطاب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ ماضی میں پیپلز پارٹی کے کردار کو خراب ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی لیکن پیپلز پارٹی میں برادشت کا مادہ ہے، پیپلز پارٹی کا گزشتہ حکومتوں کے ادوار میں میڈیا ٹرائل بھی کیا گیا لیکن پیپلز پارٹی جمہوریت پسند پارٹی رہی اور برداشت کیا۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ سینئر صوبائی وزیر اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے پیر کو پریس کلب حیدرآباد میں حیدرآباد یونین آف جرنلسٹ کی حلف برداری تقریب میں شرکت کرکے حیدرآباد یونین آف جرنلسٹ (ایچ یو جے) کی نومنتخب باڈی جس میں صدر سینئر صحافی حامد شیخ، جنرل سیکریٹری علی حمزہ زیدی، سینئر نائب صدر سینئر صحافی فیض کوسو، نائب صدر سینئر صحافی الطاف کوٹی، سینئر جوائنٹ سیکریٹری فیروز ببر، جوائنٹ سیکریٹری مظفر رند، خازن دانش نفیس اور 18 مجلس عاملہ کے اراکین سے حلف لیا اور انہیں مبارکباد پیش کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے اظہار مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد کے صحافی مجھے وزیر نہیں بلکہ اپنا عزیز سمجھتے ہیں، پیپلز پارٹی ہمیشہ صحافیوں کے فلاح و بہبود اور مسائل کے حل کے لیے کام کرتی رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے بھی صحافت کی آزادی کو فروغ دیا جبکہ آزادی صحافت پیپلز پارٹی کی لیڈرشپ کا ویژن رہا ہے، آمریت کے ادوار میں پیپلز پارٹی نے آزاد صحافت کے لیے کوششیں جاری رکھی، ملک میں آمریت کے دور میں صحافیوں پر ظلم ہوا اور صحافیوں کی گرفتاریاں ہوئیں۔ شرجیل انعام میمن نے مزید کہا کہ ماضی میں پیپلز پارٹی کے کردار کو خراب ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی لیکن پیپلز پارٹی میں برادشت کا مادہ ہے، پیپلز پارٹی کا گزشتہ حکومتوں کے ادوار میں میڈیا ٹرائل بھی کیا گیا لیکن پیپلز پارٹی جمہوریت پسند پارٹی رہی اور برداشت کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں عوام کے لیے صحت کے شعبے پر کام ہو رہا ہے، امراض قلب کا ادارہ این آئی سی وی ڈی اچھا کام کررہا ہے، صحت پیپلز پارٹی حکومت کی اولین ترجیح ہے، صحافی حکومت سندھ کے اسٹیٹ آف آرٹ کے ہسپتالوں میں سے اپنا علاج فری میں کروا سکتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں پیپلز پارٹی کے ادوار میں کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، وجہ سامنے آگئی
مظفرآباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔
آڈیو لیک کیس میں اہم پیشرفت، مقدمہ جسٹس اعظم خان کی عدالت کو منتقل
ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔
ترکیہ میں غزہ اجلاس آج، پاکستان اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرے گا
مزید :