صدر مملکت آصف علی زرداری کی ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکہ کے صدر کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) صدر مملکت آصف علی زرداری نے ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکہ کے 47 ویں صدر کے طور پر عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے نئے امریکی صدر کیلیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے" ایکس" پر اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ میں ان کے ساتھ مل کر امریکہ اور پاکستان کی دیرینہ شراکت داری کو مزید مستحکم کرنےکا متمنی ہوں۔ برسوں سے یہ دو عظیم ملک اپنے لوگوں کے لیے خطے میں امن اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کررہے ہیں اور ہم یہ تعاون مستقبل میں بھی جاری رکھیں گے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکہ کے صدر کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان، چین اور روس خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں، جبکہ امریکہ واحد بڑی طاقت ہے جو ان تجربات سے باز ہے۔
امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے پینٹاگون کو فوری طور پر ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان کے بقول، “شمالی کوریا، پاکستان اور دیگر ممالک ایٹمی تجربات کر رہے ہیں مگر وہ اس کا اعلان نہیں کرتے۔”
ان بیانات سے عالمی سطح پر تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ آیا امریکہ 1992 کے بعد پہلی مرتبہ نیا ایٹمی تجربہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کے پاس اتنا بڑا ایٹمی ذخیرہ ہے جو “دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتا ہے”، لیکن اس کے باوجود ایٹمی تجربات ضروری ہیں تاکہ “یہ دیکھا جا سکے کہ یہ ہتھیار کام کیسے کرتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “روس اور چین تجربات کر رہے ہیں مگر خاموشی سے۔ ہم واحد ملک ہیں جو نہیں کرتے، اور میں یہ نہیں چاہتا کہ ہم واحد ملک رہیں جو تجربات نہ کرے۔”
ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ امریکہ زیادہ شفاف طریقے سے کام کرتا ہے۔ ان کے بقول، “ہم کھلا معاشرہ ہیں، ہم سب کچھ عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔ اگر دوسرے ممالک تجربات کر رہے ہیں تو ہمیں بھی کرنے ہوں گے۔”
پاکستان کے دفتر خارجہ نے تاحال ان الزامات پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
ماہرین کے مطابق ٹرمپ کے یہ بیانات امریکہ کی ایٹمی عدم پھیلاؤ پالیسی پر سوال اٹھاتے ہیں اور اگر امریکہ نے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کیے تو یہ بین الاقوامی معاہدوں اور عالمی امن کوششوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔