اسلام ٹائمز: ایک صیہونی تجزیہ نگار نے ایک اسرائیلی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابو عبیدہ کے زندہ رہنے کا مطلب صیہونی فوج کی شرمناک شکست اور اسرائیلی حکومت کے سکیورٹی نظام کی بدترین ناکامی ہے۔ ترتیب و تنظیم: علی واحدی
صہیونی عسکری امور کے تجزیہ کار امیر بوخبوط نے واللا ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک حماس کے عسکری ونگ کے ترجمان ابو عبیدہ کا زندہ بچ جانا اسرائیلی سکیورٹی نظام کی ناکامی کی نشاندہی کرتا ہے۔ صہیونی تجزیہ کار نے مزید کہا ہے کہ برسوں سے، اسرائیل نے معلومات کے بہاؤ اور سوشل میڈیا کے دور میں بیداری بڑھانے اور نفسیاتی جنگ کی اہمیت کو نظر انداز کیا ہے اور اپنے عوام کو حقائق تک پہنچنے سے محروم رکھا ہے۔
صیہونی حکومت جس کا دعویٰ ہے کہ اس نے غزہ پٹی میں تحریک حماس کے بیشتر رہنماؤں کو شہید کر دیا ہے، لیکن گذشتہ روز یہ دعویٰ جھوٹ ثابت ہوا۔ کل دوپہر کو جب ابو عبیدہ نے قرآن کریم کی آیات کی تلاوت سے اپنا بیان شروع کیا، جس میں خدائی وعدے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے تو ان کی آواز سن کر صیہونیوں کے سر شرم سے جھک گئے۔ حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت اور اس کا غاصبانہ قبضہ یقینی طور پر زوال اور تباہی کے دہانے پر ہے۔
انہوں نے صیہونی حکومت کی وحشیانہ اور ہمہ گیر جارحیت کے خلاف غزہ پٹی میں فلسطینی عوام کی 470 دن کی بے مثال مزاحمت اور مزاحمت کا حوالہ دیا اور کہا کہ آپریشن طوفان الاقصیٰ نے مزاحمت کی تاریخ میں ایک منفرد نمونہ پیش کیا۔ عزالدین القسام بریگیڈ کے ترجمان نے فلسطینی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی استقامت اور مجاہدت نے دنیا کو حیران کر دیا۔ قسام بریگیڈ کے ترجمان نے کہا کہ ہم نے ایک تاریخی کارنامہ تخلیق کیا ہے، جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے ترجمان کہا ہے کہ
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔
انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔
انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔
تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔