اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت پورٹ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو نئے ایڈیشنل ججز جسٹس راجہ انعام امین منہاس اور جسٹس محمد اعظم خان نے حلف اٹھا لیا۔ ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر بھی جاری کر دیا گیا۔ گذشتہ روز منعقدہ تقریب میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے دونوں نئے ججز سے حلف لیا، اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز، جوڈیشل افسران، اسلام آباد بار کونسل، اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن، سینئر وکلاء اور دیگر نے شرکت کی۔ حلف اٹھانے کے بعد دونوں نئے ججز جسٹس راجہ انعام امین منہاس اور جسٹس محمد اعظم خان نے باقاعدہ طور پر اپنے اپنے فرائض کی ادائیگی شروع کر دی اور کیسز کی سماعت بھی کی۔ ادھر نئے ججز کی حلف برداری کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ رجسٹرار آفس نے نیا ڈیوٹی روسٹر بھی جاری کر دیا، چیف جسٹس عامر فاروق کی منظوری کے بعد جاری ججز ڈیوٹی روسٹر کے مطابق رواں ہفتہ منگل سے جمعہ تک 5 ڈویژن بنچز اور 10 سنگل بنچز موجود ہوں گے، نئے روسٹر کے مطابق ڈویژن بنچ نمبر 1 میں چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس انعام امین منہاس، ڈویژن بنچ نمبر 2 میں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان، ڈویژن بنچ نمبر 3 جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز، ڈویژن بنچ نمبر 4 میں جسٹس طارق جہانگیری اور جسٹس اعظم خان جبکہ ڈویژن بنچ نمبر 5 میں جسٹس بابر ستار اور جسٹس ارباب محمد طاہر شامل ہوں گے۔ دو ایڈیشنل ججز کی تقرری کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 10 ہو گئی ہے۔ دوسری جانب بلوچستان ہائیکورٹ میں بھی ایڈیشنل ججز کی تقریب حلف برداری منعقد کی گئی جس میں تین ججز نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ نے ایڈیشنل ججز سے عہدے کا حلف لیا۔ حلف اٹھانے والے ججز میں آصف ریکی، ایوب ترین اور نجم الدین مینگل شامل ہیں۔ ایڈیشنل ججز کی تقرری کے بعد بلوچستان ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 14 ہو گئی ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: بلوچستان ہائیکورٹ ڈویژن بنچ نمبر باد ہائیکورٹ ایڈیشنل ججز اسلام ا باد اور جسٹس چیف جسٹس کے بعد ججز کی

پڑھیں:

جسٹس محسن اختر کیانی نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات نہ ہونے پر سوال اٹھا دیا

جسٹس محسن اختر کیانی—فائل فوٹوز

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سی ڈی اے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات نہ ہونے کا تذکرہ ہوا۔

عدالتِ عالیہ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق تمام اختیارات سی ڈی اے سے ایم سی آئی کو منتقل ہونا تھے، جو کچھ سی ڈی اے بورڈ کر رہا ہے، یہ لوکل گورنمنٹ کے ادارے نے کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایک، ایک روپے کے استعمال کا اختیار لوکل گورنمنٹ کا ہے، آئین کہتا ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے اپنا اختیار استعمال کریں گے، ہائی کورٹ نے 4، سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا لیکن حکومت نے اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہونے دیے۔

جسٹس محسن کیانی نے سوال کیا کہ مجھے پاکستان کا کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام ہینڈل کرنے کے قابل رہا ہو؟ مجھے عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتادیں جو وہ کام کر رہا ہو جو ان کو کرنا چاہیے تھا۔

اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات نہ ہوئے تو وزیراعظم کو طلب کرسکتے ہیں، چیف الیکشن کمشنر

اسلام آباد چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے...

انہوں نے استفسار کیا کہ آپ نے ماتحت عدالتوں کی حالت دیکھی ہے؟ کوئی ادارہ اس قابل نہیں رہا کہ اپنا کام کر سکے، ہمارا جذبہ ہی ختم ہو چکا ہے، کسی کو احساس ہے کہ 25 کروڑ عوام کس طرح زندگی گزار رہے ہیں؟

جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ گورننس کے سنجیدہ ایشوز ہیں، جو کام عوامی نمائندوں کے کرنے والے تھے وہ عدالتیں کر رہی ہیں، اگر کسی کو سوٹ کرتا ہو تو کہتے ہیں کہ سسٹم چلتا رہے، اگر قانون کسی کو سوٹ نہ کرے تو قانون کو ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے۔

ان کا ریمارکس میں کہنا ہے کہ اب کیونکہ کسی کو سوٹ نہیں کرتا تو 5 سال بلدیاتی انتخابات نہیں ہونے دیے گئے، کیا اسلام آباد کے لوگوں کا حق نہیں کہ ان کے منتخب نمائندے ان کے فیصلے کریں؟

جسٹس محسن اخترکیانی کا کہنا ہے کہ اگر کچھ بھی غیر قانونی ہو تو عدالتوں کے پاس جایا جاتا ہے اور اس وقت عدالتوں کی حالت دیکھ لیں، جوکچھ عام آدمی کے ساتھ ہو رہا ہے وہی سب ججز کے ساتھ بھی ہو رہا ہے، جو کچھ اس وقت ہو رہا ہے وہ بہت ہی بد قسمتی کی بات ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے اس پر دعا ہی کی جا سکتی ہے، ہر کسی کو اپنا کام کرنا چاہیے، غلطیاں سب سے ہوتی ہیں لیکن بدنیتی نہیں ہونی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • جسٹس محسن اختر کیانی نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات نہ ہونے پر سوال اٹھا دیا
  • ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے . جسٹس محسن اختر کیانی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود کو کام سے روکنے کے حکم کے بعد ایک اور اہم پیش رفت
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود کو بطور جج کام کرنے سے روک دیا گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود کو جج کے اختیارات سے روک دیا گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا
  • ای سی ایل کیس میں ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوئیں، سماعت ملتوی