واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھاتے ہی پہلے روز اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے عالمی ادارہ صحت (W.H.O) سے امریکا کے علیحدہ ہونےکے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق یہ دوسری مرتبہ ہےکہ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت سے امریکا کو نکلنےکا حکم دیا ہے۔اپنے پہلے دور صدارت میں کورونا کی وبا کے دوران ٹرمپ عالمی ادارہ صحت پر سخت تنقید کرتے رہے اور بعد میں امریکا کو ادارے سے علیحدہ ہونےکا حکم جاری کیا جسے جوبائیڈن نےاقتدار میں آکر واپس کردیا تھا۔

ذرائع کے مطابق امریکا کے عالمی ادارہ صحت چھوڑنے کے اعلان پر اپنے ردعمل میں ادارے نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ ادارہ دنیا بشمول امریکا کے لوگوں کی صحت و تحفظ میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے، ادارہ وبائی امراض، بیماریوں کی بنیادی وجوہات تلاش کرکے ان کا سدباب کرتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہےکہ امید ہے امریکا اپنے فیصلے پر نظرثانی کرےگا، اس معاملے میں امریکا کے ساتھ مل کر تعمیری بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

امریکی فیصلے پر یورپی یونین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئےکہا ہےکہ یقین ہے امریکی انتظامیہ عالمی ادارہ صحت سے علیحدگی کے فیصلے پر نظر ثانی کرے گی۔

ترجمان چینی وزارت خارجہ نےکہا ہےکہ چین عالمی ادارہ صحت کے ساتھ تعاون کے لیے پرعزم ہے۔چین ہمیشہ کی طرح عالمی ادارہ صحت کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں مددکرےگا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عالمی ادارہ صحت امریکا کے

پڑھیں:

ہوائی امداد کا مقصد عالمی رائے عامہ کو دھوکہ دینا ہے، سید عبدالملک بن بدر الدین الحوثی

یمنی رہبر انقلاب نے تاکید کی ہے کہ غزہ میں فضائی راستے سے امداد کی ترسیل کا کوئی جواز نہیں اور یہ اقدام غزہ کے مظلوم و مزاحمت پیشہ عوام کے اعلی وقار کی توہین ہے! اسلام ٹائمز۔ یمنی رہبر انقلاب سید عبد الملک بن بدر الدین الحوثی نے آج کے اپنے خطاب میں عالم اسلام کے مختلف مسائل بالخصوص غزہ اور یمنی فوج کی مزاحمتی کارروائیوں میں پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے ظالمانہ جنگی جرائم کے خلاف عرب و اسلامی ممالک کی منافقانہ خاموشی پر شدید تنقید کی ہے۔ غزہ کی سنگین انسانی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے سید عبدالملک الحوثی نے تاکید کی کہ غزہ کی پٹی میں وسیع انسانی تباہی کا پہلا شکار بچے ہیں اور یہ کہ ان کی مظلومیت؛ عالمی خیانت و منافقانہ خاموشی کا واضح نتیجہ ہے! انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں تقریباً 1 لاکھ سے زائد فلسطینی بچوں کو "بھوک سے موت" کا خطرہ لاحق ہے جبکہ 40 ہزار سے زائد شیر خوار بچے دودھ کی شدید قلت کی وجہ سے تشویشناک صورتحال سے دوچار ہیں۔

سربراہ انصار اللہ یمن نے تاکید کی کہ غاصب صیہونی رژیم بچوں کو منظم طور پر نشانہ بناتی ہے اور یہ اقدام، فلسطینی عوام کے خلاف سفاک صیہونی رژیم کی آپریشنل پالیسی کا باقاعدہ حصہ ہے۔ غزہ کی پٹی میں "روزانہ کی بنیاد پر بھوک کے شکار افراد کے قتل عام" کی جانب اشارہ کرتے ہوئے سید عبد الملک بدر الدین الحوثی نے کہا کہ غزہ کی حقیقت اس سے کہیں زیادہ تکلیف دہ ہے کہ جسے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں جبکہ صہیونی بربریت کی سطح اس حد تک جا پہنچی ہے کہ اب وہ "بچوں کو جنتی خواتین" کو بھی براہ راست نشانے پر اتر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھوک و بمباری سے لے کر جبری نقل مکانی اور انتہائی چھوٹے و انتہائی گنجان آباد علاقوں میں بہت زیادہ آبادی کے جمع ہو جانے تک، فلسطینی عوام پر ظلم انتہائی وسیع ہے جبکہ قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی 80 فیصد سے زائد آبادی کو علاقے کے صرف 12 فیصد علاقے میں قید کر رکھا ہے جبکہ وہ وہاں بھی فلسطینی عوام کو بے دردی کے ساتھ "قحط" و "بمباری" کا نشانہ بنا رہی ہے درحالیکہ ان علاقوں کو وہ خود ہی "محفوظ مقام" قرار دے چکی ہے۔

سید عبد الملک بن بدر الدین الحوثی نے "فلسطینی خواتین کے مصائب" کا بطور خصوصی ذکر کیا اور غاصب صیہونیت کو "مجرمانہ و جارحانہ بربریت" کی پیداوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس ہفتے غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے "انسانی بنیادوں پر جنگ بندی" کا دعوی کیا گیا ہے، اسی ہفتے 4 ہزار سے زائد فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں۔ سربراہ انصار اللہ یمن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بہت سے شہریوں کو عین اس وقت قتل کر دیا جاتا ہے جب وہ اپنے اور اپنے خاندان کے لئے خوراک لینے کی کوشش میں ہوتے ہیں۔ انہوں نے غزہ کے عوام کو بھوکا مار ڈالنے پر مبنی اسرائیل کے منظم حربوں کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ دشمن انہیں "موت کے جال" میں پھنسا کر ہر روز ان کا قتل عام کرتا ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غزہ کی پٹی میں فضائی امداد ایک دھوکہ ہے، یمنی رہبر انقلاب نے کہا کہ یہ نام نہاد ہوائی امداد، عالمی رائے عامہ کو دھوکہ دینے کی ایک چال ہے کیونکہ اس امداد کا زیادہ تر حصہ "اسرائیلی ریڈ زون" میں گرایا جاتا ہے، جس کے قریب آنے پر فلسطینی شہریوں کو براہ راست فائرنگ کر کے قتل کر دیا جاتا ہے۔ سید عبد الملک بن بدر الدین الحوثی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی میں فضائی راستے سے امداد کی ترسیل کا کوئی جواز نہیں اور یہ غزہ کے مزاحمت پیشہ عوام کے اعلی وقار کی توہین ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے ذریعے زمینی راستے سے خوراک و انسانی امداد کی ترسیل کا مکمل انتظام پوری طرح سے موجود ہے جبکہ اس رستے میں واحد رکاوٹ جعلی اسرائیلی رژیم ہے!

متعلقہ مضامین

  • ’’ہر بات کا مقصد تنقید نہیں ہوتا‘‘؛ عتیقہ اوڈھو اپنے متنازع بیانات کے دفاع میں بول اٹھیں
  • ’تضحیک بند کریں، انسانیت دکھائیں‘ جگن کاظم اپنے ہی مداحوں پر کیوں برس پڑیں؟
  • ’تضحیک بند کریں، انسانیت دکھائیں‘ جگن کاظم اپنے ہی مداحوں پر کیوں برس پڑیں؟
  • عالمی انڈر 19 والی بال چیمپئن شپ میں پاکستان نے امریکا کو شکست دے دی
  • پاکستان-امریکا تجارتی معاہدہ: کامیابی، چال یا نئے عالمی نظام کا جال؟
  • واشنگٹن،وزیرمملکت بلال ثاقب کی ٹرمپ کی کونسل ایڈوائزرز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سے ملاقات
  • آج کا فیصلہ قانون اور انصاف کے نظام کی جیت ہے، عطا تارڑ
  • امریکا سے معاہدہ پاکستان کی معاشی بنیادوں کو مستحکم کرے گا، محمود مولوی
  • ہوائی امداد کا مقصد عالمی رائے عامہ کو دھوکہ دینا ہے، سید عبدالملک بن بدر الدین الحوثی
  • ملک بھر میں تمام یوٹیلیٹی اسٹورز بند کردیے گئے