پرامن انتخابات کیلیے تعلیم کے موضوع پر آگاہی سیمینار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) الیکشن کمیشن حیدرآباد کے تحت چراغ سے چراغ پروگرام کے تحت پرامن انتخابات کے لیے نوجوانوں کے ذریعے عوام کی جمہوری تعلیم کے موضوع پر گورنمنٹ زبیدہ کالج میں آگاہی سیمینار کا انعقاد کیا گیاجس میں طالبات اور اساتذہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ شرکاء میں الیکشن کمیشن کی جانب سے تربیتی گائیڈ میں شامل مواد /پیغامات تقسیم کیے گئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے الیکشن آفیسر حیدرآباد وحید فیروز نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اعلیٰ تعلیمی اداروں /جامعات/کالجز کے طلبا و طالبات کے ساتھ سرگرمیاں منعقد کروانے کے لیے چراغ سے چراغ پروگرام کاانعقادکررہا ہے جس کے تحت نوجوان تربیتی گائیڈ میں شامل مواد /پیغامات کو اپنے کلاس فیلوز اور کمیونٹی کے مختلف تخلیقی سرگرمیوں کے ذریعے پہنچا کر پر امن انتخابات کو ممکن بنانے کیلئے اپنا کردار کریں۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کے مطابق ہر وہ شخص یعنی مرد و خواتین، نوجوان، افراد، باہم معذوری، خواتین، بزرگ، اقلیتیں اور خواجہ سرا جو پاکستان کی شہریت رکھتا ہو، قومی شناختی کارڈ کا حامل ہو اور جس کا نام ووٹر لسٹ میں موجود ہو، ووٹ ڈال سکتا ہے۔ اس موقع پر الیکشن آفیسر نے شرکا کو ووٹ کے اندراج، درستگی و منتقلی کے طریقہ کار کے حوالے سے بھی آگہی فراہم کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب پر فیصلہ ہو چکا، حتمی فیصلہ جاری نہیں کرینگے:چیف الیکشن کمشنر
---فائل فوٹوپی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ریمارکس دیے کہ کمیشن فیصلہ کر چکا ہے کہ ہم حتمی فیصلہ جاری نہیں کریں گے۔
الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریکِ انصاف انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی۔
تحریکِ انصآف کے وکیل نے کہا کہ کیس کے حوالے سے پی ٹی آئی کی ہائی کورٹ میں درخواست زیرِ سماعت ہے، ہائی کورٹ کے آرڈر کے بعد سماعت لازمی ہونی ہے، اس کیس کی سماعت سے پہلے ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر لیا جائے۔
وکیل نے بتایا کہ عمر ایوب اور شبلی فراز نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور 2 ممبرز کی مدت پوری ہو چکی اور نئی تقرری کا عمل شروع کیا جائے، یہ معاملہ کمیشن کے کیس کی سماعت کرنے سے متعلق ہے، پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ آپ اس کیس کی سماعت نہیں کر سکتے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ آج پورا سال ہوگیا پی ٹی آئی کو سرٹیفکیٹ نہیں ملا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کمیشن میں کسی قاعدے قانون کے تحت ہی ریکارڈ جمع کرایا ہے، اگر الیکشن کمیشن کی حدود نہیں تو پی ٹی آئی نے یہاں کیوں دستاویزات جمع کرائیں، آج کی تاریخ دلائل کے لیے فکس کی تھی، آج پی ٹی آئی نئے مؤقف کے ساتھ آئی ہے، ہم اسے مسترد کرتے ہیں، پی ٹی آئی تو کہہ رہی ہے کہ کمیشن کیس میں تاخیر کر رہا ہے۔
ڈی جی الیکشن کمیشن مسعود شیروانی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے2017ء میں انٹراپارٹی الیکشن کرایا، پی ٹی آئی نے 2019ء میں پارٹی آئین تبدیل کیا، پی ٹی آئی کو کہا گیا کہ جون 2022ء سے قبل انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں، اس سے قبل پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کرایا جسے کمیشن نے قبول نہیں کیا، اس وقت کے پی ٹی آئی چیف الیکشن کمشنر نے انٹرا پارٹی الیکشن اور ترمیم شدہ آئین کو واپس لیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا تنظیمی ڈھانچہ نہیں ہے، پی ٹی آئی نے جنرل باڈی سے قرار داد منظور کرائی اور چیف الیکشن کمشنر تعینات کیا، پی ٹی آئی نے کہا کہ نیشنل کونسل موجود نہیں اس لیے جنرل باڈی اجلاس بلا رہے ہیں، کیا پی ٹی آئی کے آئین میں جنرل باڈی ہے؟ اس کے بعد پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کرایا جس پر الیکشن کمیشن نے اسے سوالنامہ دیا۔