UrduPoint:
2025-07-26@01:15:25 GMT

سلامتی کونسل: افریقہ میں دہشت گردی کے بڑھتے خطرات پر بحث

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

سلامتی کونسل: افریقہ میں دہشت گردی کے بڑھتے خطرات پر بحث

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ جے محمد نے کہا ہے کہ افریقہ میں دہشت گردی بڑھتی جا رہی ہے جس پر قابو پانے کے بین الاقوامی عزائم مزید ٹھوس اقدامات کا تقاضا کرتے ہیں۔

براعظم میں انسداد دہشت گردی کو بہتر بنانے کے لیے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افریقن یونین (اے یو) کو اس مسئلے سے نپٹنے میں مدد دینے کے لیے سلامتی کونسل کا کردار بہت اہم ہے۔

اس ضمن میں اٹھائے جانے والے اقدامات کی بنیاد افریقی ممالک کے قائدانہ کردار اور ان کی جانب سے پیش کردہ طریقہ ہائے کار پر ہونی چاہیے۔

کونسل کا یہ اجلاس الجزائر کی درخواست پر بلایا گیا تھا جو رواں مہینے سلامتی کونسل کی صدارت کر رہا ہے۔

بڑھتی ہوئی ہلاکتیں

امینہ محمد نے کہا کہ دہشت گردی افریقہ بھر میں امن، سلامتی اور پائیدار ترقی کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔

(جاری ہے)

براعظم میں دہشت گردی کے تباہ کن اثرات کے بارے میں تشویشناک اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ رکن ممالک کی مسلسل کوششوں کے باوجود دنیا میں دہشت گردی کے نتیجے میں 59 فیصد اموات 'ذیلی صحارا افریقہ' میں ہو رہی ہیں۔

ساہل خطہ بدترین بحرانوں کا گڑھ بن چکا ہے جہاں متواتر تین سال کے دوران دہشت گردی کے نتیجے میں 6,000 سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئیں جو کہ عالمی سطح پر ہونے والی ایسی تمام اموات کے نصف سے زیادہ ہے۔

دہشت گردی سے ہونے والی اموات کے اعتبار سے برکینا فاسو دنیا میں سرفہرست ہے جہاں ان ہلاکتوں میں 68 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اسی دوران القاعدہ اور داعش سے وابستہ عناصر مغربی افریقہ کے ساحلی ممالک تک پھیل چکے ہیں جہاں پُرتشدد حملوں میں دو سال کے دوران 250 فیصد سے زیادہ اضافہ دیکھنے کو ملا۔

دہشت گردی کے نئے خطرات

نائب سیکرٹری جنرل نے یہ بھی بتایا کہ لاکوراوا نامی ایک نیا دہشت گرد گروہ نائجیریا، نیجر اور چاڈ کے شمال مغربی علاقوں میں سرحد پار حملے کر رہا ہے۔

اسی طرح گھانا کے شمالی علاقوں، ٹوگو اور آئیوری کوسٹ میں بھی دراندازی اور انتہا پسندی کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ دوسری جانب، صومالیہ میں الشباب، کانگو میں الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز (اے ڈی ایف) اور موزمبیق میں اہلسنت والجماۃ تباہ کن حملے کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ گروہ ناصرف مقامی آبادیوں کو دہشت زدہ کر رہے ہیں بلکہ انہیں جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں۔

علاوہ ازیں، یہ بچوں پر بھی حملے کر رہے ہیں اور انہیں جنگی مقاصد کے لیے بھرتی کرنے میں مصروف ہیں۔مغربی افریقہ کے لیے انتباہ

امینہ محمد نے خبردار کیا کہ دہشت گردی میں جس رفتار سے اضافہ ہو رہا ہے اسے دیکھتےہوئے مغربی افریقہ کا مستقبل خطرے میں دکھائی دیتا ہے۔ نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی پس ماندگی اور بے روزگاری کے باعث ایک پوری نسل کے انتہاپسندی کی جانب مائل ہونے کا خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے موثر اقدامات نہ کئے گئے تو یہ نسل دہشت گردی کی ہولناکیوں کا نشانہ بن جائے گی اور مستقبل اس سے چھن جائے گا۔ دہشت گرد گروہ اپنی کارروائیوں کے لیے جدید طریقوں سے کام لے رہے ہیں جنہیں روکنے کے لیے بھی جدت سے کام لینا ہو گا۔

تین اہم ترجیحات

نائب سیکرٹری جنرل نے کہا کہ افریقہ میں انسداد دہشت گردی کے موثر اقدامات ایک ایسے نقطہ نظر کا تقاضا کرتے ہیں جس کی بنیاد انسانی حقوق اور قانون پر ہو۔

اس حوالے سے انہوں نے ستمبر میں رکن ممالک کے منظور کردہ مستقبل کے معاہدے کا تذکرہ کیا جس سے دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں کو مزید بہتر بنایا جانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ادھورے وعدوں کی تکمیل اور پختہ عزم کے ساتھ اس معاہدے میں کئے گئے عہد کو پورا کرنے میں تاخیر کی گنجائش نہیں۔

اس حوالے سے انہوں نے تین ضروری ترجیحات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے اسباب کو ختم کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ کمزوری، غربت، عدم مساوات اور مایوسی سے پنپتی ہے۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ انسداد دہشت گردی کے طریقہ ہائے کار کی بنیاد انسانی حقوق پر ہونی چاہیے جن کے لیے جوابدہی اور جامع اداروں کا قیام خاص اہمیت رکھتا ہے۔ علاوہ ازیں، رکن ممالک کو اس مسئلے سے نپٹنے کے لیے علاقائی تعاون کو فروغ دینا ہو گا تاکہ یہ کوششیں ہم آہنگ، یکجہت اور سانجھی حکمت عملی کے مطابق ہوں۔مالی معاونت کی ضرورت

اس موقع پر افریقن یونین (اے یو) میں شعبہ سیاسی امور، امن اور سلامتی کے کمشنر بینکولے ادیوئے نے کہا کہ گزشتہ سال افریقہ میں 3,400 سے زیادہ دہشت گرد حملے ریکارڈ کیے گئےجن میں 13,900 سے زیادہ اموات ہوئیں۔

یونین نے دہشت گردی کے بدلتے ہوئے منظرنامے کے مطابق اپنی حکمت عملی کو بھی تبدیل کیا ہے جس میں یہ خدشہ پیش نظر رکھا گیا ہے کہ امسال دہشت گردی میں 10 سے 15 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افریقن یونین اور اقوام متحدہ کو انسداد دہشت گردی کے تناظر میں نفاذ امن کے لیے مستحکم، پائیدار اور کثیرالمقاصد مالی امداد فراہم کرنے کے لیے کہنا ہو گا۔ اس ضمن میں سلامتی کونسل کی قرارداد 2719 کا فوری نفاذ ضروری ہے جو افریقی ممالک کی قیادت میں قیام امن کے اداروں کو اقوام متحدہ کے مالی وسائل تک رسائی فراہم کرتی ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سلامتی کونسل دہشت گردی کے افریقہ میں نے کہا کہ انہوں نے سے زیادہ رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

سلامتی کونسل اجلاس: غزہ عالمی قوانین کا قبرستان بن چکا، پاکستان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے ہولناک حالات تیزی سے مزید بگاڑ کی جانب بڑھ رہے ہیں جہاں اسرائیلی فوج کے حملوں میں روزانہ بڑی تعداد میں شہری ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں جبکہ خوراک کی قلت اور بڑے پیمانے پر امداد کی ترسیل پر پابندی کے باعث انسانی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔

مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور فلسطینی مسئلے پر کونسل کے سہ ماہی عام مباحثے میں ارکان کو بتایا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات جاری ہیں لیکن اسی دوران اسرائیل اپنے حملوں میں بھی وسعت اور شدت لے آیا ہے جن میں ہر گھنٹے درجنوں شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔

Tweet URL

پاکستان کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں غزہ، مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرق وسطیٰ کے حالات زیر غور آئے اور ایران، لبنان، شام اور بحیرہ احمر کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

مشرق وسطیٰ، ایشیا اور الکاہل کے لیے اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل خالد خیری نے کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے وسطیٰ علاقے دیرالبلح میں اسرائیلی حملوں میں تیزی آ گئی ہے جن میں اقوام متحدہ کی دو عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ علاقے میں لوگوں کی بڑی تعداد نقل مکانی پر مجبور ہو گئی ہے۔ غزہ بھر میں خوراک اور ایندھن کی شدید قلت کے باعث 20 لاکھ لوگوں کو بقا کی جدوجہد کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 30 جون کو سلامتی کونسل میں ان کی بریفنگ کے بعد اب تک غزہ میں 1,891 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس عرصہ میں اسرائیل کے زیراہتمام غزہ امدادی فاؤنڈیشن کے قائم کردہ مراکز میں فائرنگ سے 294 فلسطینیوں کی ہلاکت ہوئی جو وہاں خوراک حاصل کرنے کے لیے آئے تھے۔

معصوم زندگیوں کا قبرستان

پاکستان کے وزیر خارجہ اور رواں ماہ سلامتی کونسل کے صدر محمد اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ معصوم زندگیوں اور بین الاقوامی انسانی قانون کا قبرستان بن گیا ہے۔

علاقے میں ہسپتالوں، سکولوں، اقوام متحدہ کی عمارتوں، امدادی کارکنوں اور پناہ گزینوں کے کیمپوں کو دانستہ نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی ساکھ اور بین الاقوامی قانون کا امتحان ہے۔ فلسطینیوں کے حقوق کو برقرار رکھے بغیر انصاف قائم نہیں ہو سکتا اور اس بین الاقوامی نظام کا جواز کمزور پڑ جائے گا جس کو تحفظ دینے اور قائم رکھنے کا سبھی دعویٰ کرتے ہیں۔

بھوک سے ہلاکتیں

اقوام متحدہ میں فلسطینی مبصر ریاست کے مستقبل نمائندے ریاض منصور نے کونسل کو بتایا کہ غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران بچوں سمیت 15 افراد بھوک سے ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیل نے غزہ میں لوگوں کی زندگیوں گھروں، عبادت گاہوں، سکولوں اور ہسپتالوں سمیت سب کچھ تباہ کر دیا ہے اور قبرستان بھی اس کے حملوں سے محفوظ نہیں ہیں۔

اسرائیل کا اصل ہدف غزہ کے فلسطینیوں کی 20 لاکھ آبادی ہے اور وہ علاقے پر قبضہ کرنے کے لیے اسے تباہ کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں ماہ کے آخر میں سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس فلسطینی مسئلے کو حل کرنے کا ایک غیرمعمولی موقع ہو گی۔ اس سے مسئلے کا قابل حصول حل تلاش کرنے، قبضے کے خاتمے اور تنازع کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

اقوام متحدہ پر اسرائیلی الزامات

اسرائیل کے سفیر نے سلامتی کونسل میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک دہشت گردی کے نیٹ ورک ختم کر کے اور لوگوں کی زندگیوں کو تحفظ دے کر مشرق وسطیٰ کو ان تمام لوگوں اور ممالک کے لیے محفوظ بنا رہا ہے جو امن کی قدر کرتے ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ اقوام متحدہ سیاسی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور اس کے ادارے غیرجانبداری کھو چکے ہیں۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کا رابطہ دفتر (اوچا) غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں اور امدادی ٹرکوں کی تعداد کے حوالے سے غلط بیانی کا ارتکاب کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی علاقوں میں 'اوچا' کے سربراہ کے ویزے کی تجدید نہیں کی جائے گی اور انہیں 29 جولائی کو علاقہ چھوڑنا ہو گا۔

اجلاس سے انڈونیشیا، روس، الجزائر، قطر، اور امریکہ کے مندوبین نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ مضامین

  • علاقائی سیاست اور باہمی تعلقات
  • پاکستان عالمی سطح پر دہشت گردی کیخلاف مضبوط مورچہ ہے، طلال چوہدری
  • او آئی سی تعاون اجلاس، اسلاموفوبیا کے بڑھتے خطرات کی روک تھام کیلئے مل کر کام کرنا ہو گا: اسحاق ڈار
  • اسلاموفوبیا کے بڑھتے خطرات کی روک تھام کیلئے مل کر اقدامات اُٹھانے ہوں گے، اسحاق ڈار
  • پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا:یوسف رضاگیلانی
  • سلامتی کونسل اجلاس: غزہ عالمی قوانین کا قبرستان بن چکا، پاکستان
  • غزہ سے یوکرین تک تنازعات کے پرامن حل میں سفارتکاری کو موقع دیں، گوتیرش
  • سلامتی کونسل: تنازعات کے پرامن حل پر پاکستان کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور
  • سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستانی سفیر نے بھارت کو آئینہ دکھادیا
  • سلامتی کونسل مباحثہ: بھارت دہشت گردی کی منظم سرپرستی کر رہا ہے، پاکستان