Jasarat News:
2025-11-05@02:29:50 GMT

2افغان شہریوںکی بازیابی ‘پیش رفت رپورٹ طلب

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ میںدو افغان شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواست سماعت ,عدالت نے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ۔سندھ ہائیکورٹ میں دو افغان شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواست سماعت ہوئی جہاں درخواست گزار کاکہنا تھا کہ تھانہ سہراب گوٹھ کی حدود سے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار نے فضل اور مہراب کو حراست میں لیا،دونوں کے ساتھ موبائل فونز اور دیگر چیزیں بھی لے کر گئے تھے،آٹھ موبائل فونز درخواست گزار کو واپس مل گئے ہیں، عدالت کاکہنا تھا کہ موبائل فونز کیسے واپس ملے؟ بندے کہاں ہیں؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ موبائل فونز سابق تفتیشی افسر سب انسپکٹر عرفان رشید نے درخواست گزار کو واپس کیے تھے ،لاپتا شہری مہراب ڈکیتی کے مقدمے میں مطلوب ہے ،عدالت کاکہنا تھا کہ اگر مہراب پولیس کو مطلوب ہے اسے بہر صورت گرفتار کریں،عدالت نے آئندہ سماعت پر سابق تفتیشی افسر سب انسپکٹر عرفان رشید کو طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: موبائل فونز

پڑھیں:

بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کیلئے ملزمان اور انکے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں۔ محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کی ہے۔ پی آئی ایل میں درخواست کی گئی ہے کہ جموں و کشمیر سے باہر (بھارت) کی جیلوں میں بند قیدیوں کو واپس لایا جائے۔ اس درخواست میں محبوبہ مفتی بمقابلہ یونین آف انڈیا کے عنوان سے، قیدیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں فوری عدالتی مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ محبوبہ مفتی کے وکیل نے استدلال کیا کہ 5 اگست 2019ء کو جب دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا تھا اس وقت بہت سے قیدیوں کو دور دراز ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔

پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ سیکڑوں کلومیٹر دور ان کی نظربندی عدالت تک ان کی رسائی، خاندان کے لوگوں اور وکیلوں سے ملاقاتوں کو متاثر کرتی ہے، سفر کی لاگت خاندانوں کے لئے بہت زیادہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی نظربندی آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کے تحت دیئے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہے، خاص طور پر مساوات کا حق، خاندانی رابطہ، موثر قانونی امداد اور جلد سماعت۔ انہوں نے کہا کہ قیدی اپنے اہل خانہ سے ملاقات نہیں کر سکتے کیونکہ دوری ہونے کے سبب اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔ رشتہ داروں کے لئے باقاعدگی سے سفر کرنا بھی مشکل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مقدمے کی کارروائی خود ہی سزا بن جاتی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کے لئے ملزمان اور ان کے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ تاہم یہ عملاً اس وقت ناممکن ہو جاتا ہے جب قیدی کو دور کی جیل میں رکھا جاتا ہے۔ غور طلب ہے کہ بہت سے معاملات میں کچھ نظربندوں کو سکیورٹی وجوہات کی بناء پر یونین ٹیریٹری (جموں و کشمیر) سے باہر جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور ہائیکورٹ کا اعظم سواتی کو دس دن تک گرفتار نہ کرنے کا حکم
  • کوہستان اسکینڈل: پشاور ہائیکورٹ کا اعظم سواتی کو دس دن تک گرفتار نہ کرنے کا حکم
  • بشریٰ بی بی نے عدالت سے سزا معطلی کیس کی جلد سماعت کی درخواست کر دی
  • ماں سے بچے واپس لینے کی درخواست مسترد، لاہور ہائیکورٹ باپ پر برہم
  • بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
  • جعلی اکاونٹس کیس،عدالتی حکم پر جج احتساب عدالت نے نیب دائرہ اختیار پر فیصلہ نہ سنانے کی وجوہات پر مبنی رپورٹ جمع کروادی
  • ڈکی بھائی کیس میں پیش رفت، عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے
  • جج کیخلاف سوشل میڈیا مہم کیس: جسٹس راجا انعام امین منہاس کی سماعت سے معذرت
  • ڈکی بھائی جوا ایپ کیس؛ عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرلیا
  • ڈکی بھائی جوا ایپ کیس میں اہم پیشرفت