Jasarat News:
2025-06-09@21:23:50 GMT

سعودی عرب میں جبری محنت کیخلاف پالیسی کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی عرب نے ایک نئی قومی پالیسی کی منظوری دے دی ، جس کی رو سے ملک میں جبری محنت ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس پالیسی کا مقصد تمام کارکنان اور مزدوروں کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنا اور کام کی ایسی پر کشش منڈی کو فروغ دینا ہے جہاں تمام حقوق کو تحفظ حاصل ہو۔ انسانی وسائل اور سماجی بہبود کے وزیر انجینئر احمد الراجحی نے اپنے بیان میں کہا کہ سعودی عرب محنت کشوں کے حقوق اور کام کے لیے محفوظ اور منصفانہ ماحول کی فراہمی کا خیال رکھتا ہے۔ حالیہ فیصلہ بھی مملکت کی جانب سے جاری ان کوششوں کے سلسلے میں ہے جو وہ محنت کشوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کر رہی ہے۔ عالمی ادارہ محنت کے مطابق جبری محنت کے حالات سے مراد وہ کوئی بھی کام ہے جو کسی شخص سے سزا کی دھمکی کے تحت کرایا جائے یا مرضی کے بغیر کرایا جائے ۔ جبری محنت کے خاتمے کے لیے سعودی عرب کی یہ قومی پالیسی خلیجی اور عرب ممالک کی سطح پر اپنی نوعیت کی پہلی پالیسی ہے۔ یہ پالیسی باور کراتی ہے کہ ملک قانون سازی اور اسلامی شریعت کے اصولوں کی بنیاد پر انسانی حقوق کے تحفظ کی پاسداری کر رہا ہے۔ اسی طرح حکومت کام کی سعودی منڈی میں تمام محنت کشوں کو کام کے لیے محفوظ ماحول فراہم کر رہی ہے۔سعودی عرب کی حالیہ اعلان کردہ پالیسی بین الاقوامی معاہدوں اور کنونشنوں کے مطابق ہے جن میں سعودی عرب ایک فریق ہے۔ ان میں 1930 ء میں منظور ہونے والا بین الاقوامی محنت معاہدہ نمبر 29اور اس کا تکمیلی پروٹوکول 2014 ء شامل ہے جو جبری محنت کی تمام اقسام کا خاتمہ کرنے والے نمایاں ترین بین الاقوامی معاہدوں میں سے ہے۔ اس معاہدے میں لکھا ہے کہ رکن ممالک پر اس حوالے سے قومی پالیسیاں وضع کرنا لازم ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟

پاکستان میں خواتین کو وراثت میں ان کے جائز شرعی اور قانونی حق سے محروم رکھنا بہت بڑا سماجی مسئلہ ہے اور ایسے ہزاروں مقدمات ملک بھر کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جہاں پر خواتین وراثت میں اپنے جائز حصے کے حصول کے لیے عدالتوں کے چکر کھانے پر مجبور ہیں۔

2021 میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ خواتین کو وراثت میں حق اپنی زندگی میں ہی لینا ہو گا، بینچ کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر خواتین اپنی زندگی میں اپنا حق نہ لیں تو ان کی اولاد دعویٰ نہیں کر سکتی۔‘

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں “ڈیجیٹل وراثتی سرٹیفیکیٹ” کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟

پنجاب حکومت نے وراثتی جائیداد میں خواتین کے حصے کی ادائیگی ہر صورت لازم قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ خواتین کے وراثتی حقوق کے نفاذ کا بل 2025 مسلم لیگ ن کی خاتون ایم پی اے اسما احتشام کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔

پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ خواتین کو وراثتی جائیداد سے محروم کرنا قابلِ سزا جرم قرار دیا جائے۔

 بل کے متن کے مطابق کسی بھی خاتون کو شریعت کے مطابق وراثتی جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا، خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کو محتسب مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جہاں متاثرہ خواتین اپنی شکایات درج کروا سکیں گی۔

مزید پڑھیں: وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ، خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار

محتسب کو بل کے تحت نہ صرف زمینوں کا ریکارڈ درست کرنے کا اختیار حاصل ہو گا بلکہ وہ قانونی کارروائی سمیت ضرورت پڑنے پر ثالثی کا کردار بھی ادا کرسکےگا۔

مزید برآں، بل کے مطابق فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل قائم کیے جائیں گے، جن میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فرائض انجام دیں گے۔

بل میں سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں، کسی خاتون شہری کے حقِ وراثت تلف کرنے پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ اگر یہی جرم دوبارہ کیا جائے تو سزا 5 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ تک بڑھائی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 90فیصد سے زائد خواتین وراثتی حصے سے محروم

خواتین کو ان کے وراثتی حقوق سے متعلق آگاہی مہم بھی بل کا حصہ ہو گی، جس کے تحت اسکولوں، مدارس اور خطبات میں وراثت سے متعلق شریعت کے مطابق تعلیم دی جائے گی۔

بل کی منظوری کے بعد حکومت کو 90 دن کے اندر متعلقہ قانون سازی کرنا ہوگی، فی الحال بل کو قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے، جو 2  ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی، رپورٹ کی منظوری کے بعد بل کو رائے شماری کے ذریعے ایوان سے منظور کرایا جائے گا، جس کے بعد گورنر پنجاب اس کی حتمی منظوری دیں گے۔

ماہرین کے مطابق یہ قانون خواتین کے لیے ایک مضبوط قانونی تحفظ فراہم کرے گا اور ان کے وراثتی حقوق کی بحالی کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسما احتشام خواتین سپریم کورٹ فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل وراثت وراثتی حقوق

متعلقہ مضامین

  • پختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب پر شب خون مارا، گورنر
  • بھارت میں کروڑوں افراد سے جبری مشقت لی جارہی ہے، رپورٹ
  • خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب پر شب خون مارا، گورنر فیصل کنڈی
  •   خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب روپے پر شب خون مارا،فیصل کریم کنڈی
  • وزیراعلی پنجاب کا صفائی انتظامات پر سینٹری ورکرز کو 10 ہزار فی کس دینے کا اعلان
  • پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
  • چیئرمین ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • عیدالاضحیٰ کے دوسرے دن بھی سی ڈی اے سولڈ ویسٹ مینجمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی انتھک محنت جاری
  • میر واعظ عمر فاروق کو عیدالاضحیٰ پر مسجد جانے سے روک دیا گیا
  • انسانی حقوق کی تنظیمیں کشمیریوں پر بڑھتے ہوئے ظلم و ستم کیخلاف آواز بلند کریں، میر واعظ