نواک جوکووچ 50ویں مرتبہ گرینڈ سلم کے سیمی فائنل میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
سربیا کے نواک جوکووچ50ویں مرتبہ کسی گرینڈ سلم کے سیمی فائنل میں داخل ہونے والے پہلے کھلاڑی بنے۔ انہوں نے سال کے پہلے گرینڈ سلم آسٹریلین اوپن کے کوراٹر فائنل میں تیسرے نمبر کے کھلاڑی اسپین کے کارلوس الکراز کو تین گھنٹے اور37 منٹ کے مقابلے کے بعد4-6، 6-4، 6-3 اور 6-4 سے شکست دی اور بارہویں مرتبہ آسڑیلین اوپن کے اور کل ملاکر 50ویں مرتبہ کسی گرینڈ سلم فائنل میں داخل ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ سب سے زیادہ 24 مرتبہ گرینڈ سلم خطاب جیتنے والے نواک جوکووچ نے ابھی تک جو 49 سیمی فائنل گرینڈ سلم میںکھیلے ہیں اس میں37 میں انہوں نے کامیابی حاصل کی ہے اور بارہ میں انہیں شکست ہوئی ہے۔پچاسواں سیمی فائنل میں ان کا مقابلہ دوسرے نمبر کے کھلاڑی جرمنی کے الگزینڈر زویرو سے ہوگا۔ جرمنی کھلاڑی کے ساتھ انکے ابھی تک بارہ مقابلے ہوئے ہیں جس میں آٹھ میں انہوں نے کامیابی حاصل کی ہے اور چار میں شکست ہوئی ہے۔ الگزینڈر زویرو س کے خلاف نواک جوکووچ کو جیت کیلئے سخت محنت کی ضرورت ہے۔ وہ 37 سال کے ہوچکے ہیں اور ان کا رینکنگ میں ساتواں مقام ہے جبکہ انکے مقابل کھلاڑی کی عمر27 سال ہے اور وہ رینکنگ میںدوسرے نمبر کے کھلاڑی ہیں۔
نواک جوکوچ سے پہلے سب سے زیاد ہ مرتبہ گرینڈ سلم کے سیمی فائنل میں داخلہ حاصل کرنے کا ریکارڈ سوئٹزر لینڈ کے پیٹ سمپراس کے پاس تھا جنہوں نے 1988 اور 2002 کے درمیان46 مرتبہ گرینڈ سلم کے سیمی فائنل میں داخلہ حاصل کیا تھا۔ وہ18 مرتبہ فتح حاصل کرکے فائنل میں پہنچے تھے جس میں سے 14 فائنل میچوں میں انہیں کامیابی ملی تھی اور چار میں شکست ہوئی تھی۔ سب سے زیادہ گرینڈ سلم خطابوں کی فہرست میں دوسرا مقام حاصل کرنے والے اسپین کے راٖفیل ندال نے 22 خطاب حاصل کیے تھے جس میں38 مرتبہ انہوں نے سیمی فائنل میں داخلہ حاصل کیا تھا۔ اتنے 38 سیمی فائنل تیسرے سب سے زیادہ ہیں۔
نواک جوکووچ نے2005 میں پہلی مرتبہ کسی گرینڈ سلم میں شرکت کی تھی۔ ان کا پہلا گرینڈ سلم ٹورنامنٹ آسڑیلین اوپن ہی تھا جس میں انہیں پہلے راونڈ میں روس کے میرٹ سافین نے6-0، 6-1 اور6-2 سے شکست دی تھی۔ میرٹ سافین نے بعد میں آسڑیلین اوپن کے چمپیئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔2007 میں انہوں نے پہلی مرتبہ کسی گرینڈ سلم کے سیمی فائنل میں داخلہ حاصل کیا تھا۔ انہوں نے سال کے دوسرے گرینڈ سلم فرنچ اوپن کے سیمی فائنل میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا تھا جہاں انہیں دوسرے نمبر کے کھلاڑی راٖفیل نڈال نے7-5،6-4 اور6-2 سے شکست دی تھی۔ رافیل ندال نے اس سال فرنچ اوپن کا خطاب جیتا تھا۔ اسی سال نواک جوکوچ سال کے تیسرے گرینڈ سلم ومبلڈن کے سیمی فائنل میں بھی پہنچے مگر اس میں بھی انہیں شکست ہوئی اور شکست بھی انہیں رافیل ندال کے ہاتھوں ملی جو اس ٹورنامنٹ میں دوسرے نمبر کے کھلاڑی تھے۔انہوں نے نواک جوکووچ کے خلاف پہلا سیٹ 6-3 سے ہارنے کے بعد دوسرا سیٹ 6-1 سے جیتاتھا۔ تیسرے سیٹ میں وہ4-1 سے آگے تھے جب نواک جوکووچ زخمی ہونے کی وجہ سے کھیل جاری نہیں رکھ سکے تھے۔
پ
ہلے دو سیمی فائنل میں شکست کے بعد نواک جوکوچ نے2008 میں آسڑیلین اوپن کے سیمی فائنل میں داخلہ حاصل کیا اور سیمی فائنل میں پہلی کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے سیمی فائنل میں پہلے نمبر کے کھلاڑی سوئٹزر لینڈ کے راجر فیڈرر کو 7-5،6-3 اور 7-6(7-5) سے شکست دی اور پہلی مرتبہ کسی گرینڈ سلم کے فائنل میں داخلہ حاصل کیا۔ فائنل میں انہوں نے فرانس کے بغیرنمبر کے کھلاڑی جو ویلفرڈ ٹسونگا کو 4-6، 6-4،6-3 اور7-6(7-2) سے شکست دیکر پہلا گرینڈ سلم خطاب اپنے نام کیا تھا
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سیمی فائنل میں داخلہ حاصل کیا کے سیمی فائنل میں داخلہ حاصل گرینڈ سلم کے سیمی فائنل میں دوسرے نمبر کے کھلاڑی میں انہوں نے حاصل کیا تھا شکست ہوئی اوپن کے سال کے
پڑھیں:
82 سالہ امیتابھ بچن 75 فیصد ناکارہ جگر کے باوجود موت کو کیسے شکست دے رہے ہیں؟
بالی ووڈ کے شہنشاہ اور مداحوں کے دلوں پر راج کرنے والے امیتابھ بچن کی زندگی خود ایک عزم و عمل کی شاندار کہانی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 82 سالہ اداکار اس وقت محض 25 فیصد فعال جگر کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔
یہ مسئلہ اُس وقت شروع ہوا جب 1982ء میں فلم قُلی کی شوٹنگ میں فائٹنگ سین کے دوران خطرناک چوٹ لگی تھی اور ادکار کئی ماہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہے تھے۔
اس حادثے کے بعد امیتابھ کو خون کی منتقلی کی ضرورت پیش آئی تھی اور اسی دوران وہ ہیپاٹائٹس بی کا شکار ہوگئے تھے۔
تاہم امیتابھ بچن کو اس کا علم 2005 بعد ہوا اور تب تک یہ بیماری ان کے جگر کو بری طرح متاثر کر چکی تھی۔
اس کے باوجود امیتابھ بچن نے اپنی صحت کو سنبھالا اور آج بھی سخت نظم وضبط، مثبت سوچ اور متوازن طرزِ زندگی کے ذریعے معمولاتِ زندگی انجام دے رہے ہیں۔
اداکار امیتابھ بچن نہ صرف فلموں اور ٹی وی پر فعال ہیں بلکہ سوشل میڈیا پر بھی مداحوں سے بھرپور رابطے میں رہتے ہیں۔
امیتابھ بچن اکثر کہتے ہیں کہ ’’جب تک زندگی ہے، جہدوجہد جاری رہے گی‘‘ اور ان کا یہ عزم لاکھوں لوگوں کے لیے حوصلے کا باعث ہے۔