عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کے بعد میڈیا پر کیا گزری؟ ایچ آر سی پی کی رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے ملک میں میڈیا کی صورت حال پر اپنی تجزیاتی رپورٹ جاری کی ہے ، جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف 2022میں ہونے والی کامیاب عدم اعتماد کے بعد میڈیا کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ایچ آر سی پی کی رپورٹ میں اپریل 2022 میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ کے بعد سے پیدا ہونے والی صورت حال کا تجزیہ کیا گیا ہے ۔بتایا گیا ہے کہ رپورٹ کے نتائج ایک پریشان کن تصویر پیش کرتے ہیں، کچھ حصوں پر سخت پابندیاں عائد ہیں جبکہ دیگر کو مکمل آزادی حاصل ہے ، جس سے بیانیے کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے ۔رپورٹ میں صحافیوں کے قتل، جبری گمشدگیوں، مخصوص "پریس ایڈوائس” اور ڈیجیٹل آزادی کو محدود کرنے کے لیے بنائے گئے قوانین کے بارے میں انکشاف کیا گیا ہے ۔ایچ آر سی پی نے کہا کہ تاہم، ریاستی سنسرشپ کے باوجود، ڈیجیٹل میدان ایک متبادل آواز کے طور پر ابھررہا ہے جو روایتی طاقت کے ڈھانچے کو چیلنج کر رہا ہے اور اسی دوران، روایتی میڈیا پر کم ہوتا اعتماد کارپوریٹ مفادات، متشدد گروہوں اور اسٹیبلشمنٹ کے چند عناصر نے اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا ہے ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ سنسرشپ نے خود ایک وسیع قومی بحث کو جنم دیا ہے ، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان کے عوام آزادی سے بات کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ایچ آر سی پی نے کہا ہے کہ یہ رپورٹ آزادی اظہار کو درپیش خطرات کی نشان دہی کے ساتھ ساتھ اس کی حفاظت کی فوری ضرورت پر زور دیتی ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ایچ آر سی پی گیا ہے
پڑھیں:
وزیراعظم آزادیِ صحافت کے تحفظ، صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پُرعزم
وزیراعظم شہباز شریف نے آزادیِ صحافت کے تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج کا دن ہمیں اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے کہ آزاد، باخبر اور ذمہ دار صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافی حقائق تک عوام کی رسائی کو ممکن بناتے ہیں اور سچائی کے علمبردار ہوتے ہیں، اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران ان کے خلاف تشدد، دھمکی یا انتقام پر مبنی جرائم دراصل آزادی اظہار پر حملہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اس موقع پر اُن تمام صحافیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے حق و سچ کی خاطر مشکلات برداشت کیں اور اُن اہلِ قلم و میڈیا ورکرز کے اہلِ خانہ سے اظہارِ یکجہتی کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو فرضِ منصبی کے دوران کھو دیا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومتِ پاکستان آزادیِ صحافت کے تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پُرعزم ہے، ہم ایسے تمام اقدامات کریں گے جن سے صحافیوں کے خلاف جرائم کی موثر تفتیش، انصاف کی فراہمی اور ان جرائم کے مرتکبین کے خلاف قانونی کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں بین الاقوامی برادری، میڈیا اداروں اور سول سوسائٹی سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ صحافیوں کے تحفظ اور اظہارِ رائے کی آزادی کے فروغ کیلئے اپنا کردار ادا کریں، آزاد صحافت ایک مضبوط، شفاف اور جمہوری پاکستان کی ضمانت ہے۔