حماس کا اہم ترین کمانڈر زندہ نکل آیا، اسرائیلی فوجی قیادت مبہوت رہ گئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
حماس کے اہم ترین کمانڈر حسین فیاض کے زندہ ہونے کی اطلاع پر اسرائیلی فوجی قیادت مبہوت رہ گئی۔ اسرائیلی فوج نے 24 مئی 2024 کو غزہ میں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کی بیت حانون بٹالین کے سربراہ حسین فیاض کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کی سرتوڑ کوششیں حماس کو ختم کیوں نہ کرسکیں؟
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اسرائیلی فوج کے 98ویں ڈویژن، اسرائیلی فضائیہ کی اسپیشل فورسز اور اور دیگر دستوں نے ایک مشترکہ آپریشن میں حماس رہنما کو ایک سرنگ میں ہلاک کیا ہے۔
A video uploaded to Instagram shows Hussein Fiad, the commander of Hamas’ Beit Hanoun battalion, recently speaking to a group of people.
— Joe Truzman (@JoeTruzman) January 22, 2025
اسرائیلی فوج نے 24 مئی 2024 میں حسین فیاض کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم گزشتہ روز غزہ سے سامنے آنے والی ویڈیوز میں حسین فیاض کو ایک جنازے کے موقع پر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو سامنے آنے کے بعد اسرائیلی فوج نے بھی حسین فیاض کو نشانہ بنانے میں ناکامی کا اعتراف کرلیا ہے۔
مزید پڑھیں: رہائی پانے والی اسرائیلی خواتین حماس کے حسن سلوک کی گواہ بن گئیں
اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ مئی 2024 میں دستیاب معلومات کی بنیاد پر حسین فیاض کی ہلاکت کا اعلان کیا گیا تھا تاہم مزید تحقیقات پر یہ بات سامنے آئی کہ اس وقت دستیاب معلومات درست نہیں تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Hussein Fiad اسرائیل حماس جنگ اسرائیلی فوج القسام بریگیڈ حسین فیاض حماسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل حماس جنگ اسرائیلی فوج القسام بریگیڈ حسین فیاض اسرائیلی فوج نے
پڑھیں:
غزہ کی مائیں رات کو اُٹھ اُٹھ کر دیکھتی ہیں ان کے بھوکے بچے زندہ بھی ہیں یا نہیں
غزہ کی بدنصیب مائیں رات بھر جاگ کر بس یہ دیکھتی رہتی ہیں کہ ان کے غذائی قلت کے شکار بچے سانس لے بھی رہے ہیں یا نہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے نمائندوں نے غزہ میں ان بے چین اور مضطرب ماؤں سے ملاقاتیں کیں جن کے جگر گوشے بھوک سے موت کی دہلیز پر پہنچ گئے ہیں۔
7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی غزہ پر جاری مسلسل بمباری اور محاصرے کے باعث لاکھوں فلسطینی مہلک فاقہ کشی کا سامنا کر رہے ہیں۔
بچے کثیر تعداد غذائی قلت کے باعث اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ایسے بچوں کی تعداد 300 سے زائد ہیں جب کہ 9 لاکھ بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے CNN کے نمائندوں کو ایک ماں نے بتایا کہ اسپتال کے صرف اس کمرے میں 4 بچے غذائی قلت سے مر چکے ہیں۔
غم زدہ ماں نے خوف کے عالم میں کپکپاتے ہوئے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ میری بیٹی پانچویں ہوگی جس کا وزن دائمی اسہال کے باعث صرف 3 کلوگرام رہ گیا ہے۔
بےکس و لاچار ماں نے بتایا کہ میں خود کمزور ہوں اور اپنی ننھی پری کو دودھ پلانے سے قاصر ہوں۔ رات میں چار یا پانچ بار اُٹھ کر دیکھتی ہوں، بیٹی کی سانسیں چل رہی ہیں یا وہ مجھے گھٹ گھٹ کر مرنے کے لیے چھوڑ گئی۔
غزہ میں کئی ماؤں نے سی این این کو بتایا کہ انہیں اپنے بچوں کو دودھ پلانے کے لیے کافی دودھ نہیں مل رہا ہے۔ فارمولا دودھ دستیاب نہیں۔ لوگ چائے یا پانی پر گزارہ کر رہے ہیں۔
اسی طرح ایک اور ماں ہدایہ المتواق نے اپنے 3 سالہ بیٹے محمد کو غزہ شہر کے العہلی العربی ہسپتال کے قریب ایک خیمے کے اندر پالا ہے۔
جس کا وزن اب صرف 6 کلوگرام (تقریباً 13 پاؤنڈ) ہے جو چند ماہ قبل 9 کلوگرام تھا۔
جبر کی ماری ماں نے روتے ہوئے بتایا کہ اس کا 3 سالہ بیٹا اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہو سکتا۔ اگر کھانا ہے تو ہم کھاتے ہیں اگر نہیں تو اللہ پر بھروسہ کرنے کے سوا کوئی کچھ نہیں۔
سی این این کے نمائندوں نے بتایا کہ غزہ کے پناہ گزین کیمپوں اور اسپتالوں کے ہر کمرے میں یہی منظر ہے۔ بچوں کی آنکھیں دھنسی ہوئی اور پسلیاں نکلی ہوئی ہیں۔