190 ملین پاؤنڈز بڑی واردات، احتساب اور حساب ضرور ہوگا، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈز کیس بڑی واردات ہے، اب احتساب اور حساب ضرور ہو گا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ لوگ مال ودولت کیلئے بدل جاتے ہیں، آخری واردات 190ملین پاؤنڈ والی ہوئی ہے، کابینہ میں کاغذ لہرایا گیا تھا، القادر یونیورسٹی کیلئے 438ایکڑ زمین دی گئی، پی ٹی آئی والے بتادیں ریاست کا پیسہ ان کے اکاؤنٹ میں کیسے چلا گیا؟ انہوں نے کہا کہ القادر یونیورسٹی کوئی ادارہ نہیں جعلی نام رکھا ہوا ہے، القادر یونیورسٹی کو کالج کا درجہ دینا بھی توہین ہے، یہ کہتے ہیں حسن نواز نے بھی تو پراپرٹی خریدی، این سی اے نے حسن نوازکی پراپرٹی کی بھی تحقیقات کیں، حسن نواز نے کوئی ٹرانزیکشن نہیں چھپائی، حسن نواز کی ٹرانزیکشن پوری طرح انویسٹی گیٹ ہوئی، اس کے بعد ان کی بھی تحقیقات ہوئی۔ لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ جب میڈیا، سیاستدان یا عدالتیں جب مل جاتی ہیں تو ایک جرم کی پشت پناہی ہوتی ہے، حکومت اور ملک کو بلیک میل کیا گیا، یہ ریاست کو چیلنج کرتے ہیں،پھر سمجھتے ہیں پیسے کے زور پر چکما دے جائیں گے، ان پر نیب نے ڈیٹیل چارج شیٹ لگائی، ہم سب جیل میں تھے ٹی وی پر جھوٹے الزامات کی بھرمار ہوتی تھی۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے اس پر ہاتھ نہیں ڈالا جا سکتا یہ اس کی بھول ہے، اب ریاست ان پر ہاتھ ڈالے گی، کسی بھی صورت میں اس قسم کے مافیا کو ریاست کو چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کسی کو خوش فہمی یا غلط فہمی ہو کہ کوئی سمجھوتہ ہوگا تو ایسا ناممکن ہے، کسی قسم کی ریلیف ملنے کی کسی سے توقع نہیں کی جاسکتی، یہ احتساب بہت نازک نوعیت تک پہنچ چکا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ٹرمپ نے فرانسیسی صدر کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان کو مسترد کر دیا
وائٹ ہاوس میں صدر ٹرمپ نے اس حوالے سے گفتگو میں کہا کہ صدر میکرون جو کہتے ہیں، اس سے فرق نہیں پڑتا۔ انکا کہنا تھا کہ وہ (میکرون) بہت اچھے آدمی ہیں، لیکن انکے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان میں توازن نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کے صدر میکرون کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسترد کر دیا۔ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے اعلان کیا تھا کہ فرانس ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کرلے گا۔ وہ جنرل اسمبلی میں فسلطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ وائٹ ہاوس میں صدر ٹرمپ نے اس حوالے سے گفتگو میں کہا کہ صدر میکرون جو کہتے ہیں، اس سے فرق نہیں پڑتا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ (میکرون) بہت اچھے آدمی ہیں، لیکن ان کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان میں توازن نہیں ہے۔ دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ میں اس کے بارے میں واضح نہیں ہوں، لیکن یہ ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ ہونا چاہیئے، جس کا نتیجہ بالآخر دو ریاستی حل اور فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے دیرپا سلامتی کی صورت میں نکلنا چاہیئے۔
125 برطانوی اراکینِ پارلیمنٹ نے بھی وزیرِاعظم سر کیئر اسٹارمر کو خط لکھ کر فلسطین کو بطورِ ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ خط لکھنے والے اراکین کی قیادت لیبر پارٹی کی رکنِ پارلیمنٹ سارہ چیمپئن کر رہی ہیں، جو بین الاقوامی ترقیاتی کمیٹی کی چیئرپرسن بھی ہیں۔ سر کیئر اسٹارمر پر فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے، خط میں برطانوی حکومت سے فی الفور فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔