ہندواڑا میں نہتے کشمیریوں کے قتل عام کو 35 سال مکمل
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
25 جنوری 1990 کو ہندواڑا میں بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیلی۔
کشمیر میں سال 1990 کا آغاز ہی کشمیریوں کے قتل عام سے ہوا، کشمیر میڈیا کے مطابق انتہا پسند بھارتی فوجیوں نے ہندواڑا کے مقام پر 21 سے زائد کشمیریوں کو بے دردی سے قتل، 200 کو شدید زخمی کر دیا، بھارتی فوج کے ہاتھوں قتل ہونے والے مظلوم کشمیری پُرامن احتجاج کر رہے تھے۔
ہندواڑا کے افسوسناک واقعے سے محض چار روز قبل گاؤ کدل کا اندوہناک واقعہ پیش آیا تھا، کشمیری ابھی گاؤ کدل کا سانحہ نہیں بھولے تھے کہ ہندواڑا میں بھارتی فورسز نے ظلم کی انتہا کر دی۔
ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ بھارتی فوجیوں نے زخمی کشمیریوں کو طبی امداد پہنچانے کی بھی اجازت نہ دی، بھارتی حکومت نے ہندواڑا واقعے میں شہید اور زخمی ہونے والے کشمیریوں کی اصل تعداد کو بھی مخفی رکھا۔
بھارتی سپریم کورٹ 35 سال بعد بھی ہندواڑہ قتل عام کے متاثرین کو انصاف نہ دلا سکی، الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق قتل عام کا مقصد غاصب بھارتی فوج کا اپنی بربریت پر پردہ ڈالنا اور پرامن کشمیری مسلمانوں کو خوفزدہ کرنا تھا۔
ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ ہندوستانی حکومت نے ہندواڑا قتل عام سے بچنے کیلئے بھونڈی کوشش کرتے ہوئے ایف آئی آر تک درج نہ کرائی۔
الجزیرہ نے کہا کہ بھارتی فوجیوں نے گزشتہ 35 برس میں 1 لاکھ سے زائد نہتے کشمیریوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔
کشمیر میڈیا نے کہا کہ ہندواڑا قتل عام کے متاثرین گزشتہ 35 سال سے انصاف کے منتظر ہیں، ہندواڑہ قتل عام بھارت کے نام نہاد جمہوری چہرے پر طمانچہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی فوجیوں نے نے کہا کہ قتل عام
پڑھیں:
مسترد شدہ مودی کا کشمیر میں متبادل حکومت کھڑی کرنے کیلئے کشمیریوں پر کریک ڈاؤن، ہزاروں گرفتار
سٹی42: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی ایک بار پھر عروج پر پہنچ گئی۔ نریندر مودی کی مرکزی حکومت ریاست میں لوک سبھا الیکشن اور ریاستی الیکشن میں بری طرح مسترد کئے جانے کے بعد کچھ ہی مہینے خاموش رہی اور اب پہلگام سانحہ کو لے کر ایک بار پھر ریاست کے عوام سے مسترد کئے جانے کا انتقام لینے لگی، قابض فوج نے وادی کے مختلف اضلاع سے 2 ہزار سے زائد کشمیریوں کوگرفتارکرلیا۔
اسحاق ڈار کا ترکیہ کے وزیر خارجہ سے ٹیلفونک رابطہ
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں میں بھارتی فوج گزشتہ کئی سلوں کا بدترین کریک ڈاؤن کر رہی ہے۔ فوج نےکشمیریوں کے مزید 5 گھر گرا دیئے۔ دو دن میں کشمیریوں کے گرائے جانے والےگھروں کی تعداد7 ہوگئی ہے۔ لوگ حیرت اور غصے کے ساتھ سوال کر رہے ہیں کہ جن کے گھر گرائے گئے ان میں سے کوئی بھی پہلگام سانحہ میں ملوث نہیں ہے تو گھر گرائے جانے کا کیا جواز ہے۔ وادی میں یہ تاثر شدت سے ابھر رہا ہے کہ ان لوگوں کو اور گرفتار کئے جانے والے ہزاروں نوجوانوں کو صرف مودی کی مخالفت کرنے کی سزا دی جا رہی ہے۔
پی ایس ایل 10؛ قلندر نے ٹاس جیت کر ملتان سلطان کو بیٹنگ کی دعوت دیدی
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پلوامہ،کلگام اور شوپیاں میں کشمیریوں کےگھروں کو دھماکا خیز مواد استعمال کر کے اسی طرح تباہ کیا گیا جیسے دہشتگرد کوئی کارروائی کرتے ہیں۔
بھارتی فوج نے وادی کے مختلف علاقوں میں پہلے سے موجود فہرستوں کو بروئے کار لا کر 2 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کرلیا یہ سب لوگ آزادی کے حامی ہیں لیکن کسی کا بھی پہلگام سانحہ سے دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں۔
بھارت میں پاکستان کے خلاف مِس ایڈونچر کی شدید مخالفت، مودی کا محاسبہ
بھارتی فوج نے صرف ضلع اسلام آباد اننت ناگ سے 175 سے زیادہ کشمیری نوجوان گرفتار کیے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو 18 ستمبر 2024 سے شروع ہونے والے ریاستی اسمبلی کے الیکشن کے تین مرحلوں میں کشمیری عوام نے بری طرح مسترد کیا تھا، نہ صرف وادی بلکہ ہندو اکثریت کے جموں کے علاقوں میں بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار مسترد ہوئے تھے، وادی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی آلہ کار بننے والی محبوبہ مفتی کی پارٹی کا صفایا ہو گیا تھا اور خود محبوبہ مفتی کو الیکشن میں امیدوار بننے کی ہی جرات نہیں ہوئی تھی، ان کے گھر کے ھلقہ سے ان کی بیتی الیکشن ہار گئی تھی۔ جموں میں کانگرس نے بی جے پی کو صرف انتہا پسندی کا رجحان رکھنے والوں کے اکثریتی حلقوں تک محدود کر دیا تھا، ریاست میں نیشنل کانفرنس پارٹی اور کانگرس کی اتحادی حکومت بنی اور بی جے پی یہاں سیاست سے آؤٹ ہو گئی تھی۔
بھارتی پالیسیوں سے امن کو لاحق خطرات
اب پہلگام سانحہ کو لے کر نریندر مودی کی مرکزی حکومت نے ایک طرف تو پاکستان کے خلاف نفرت کا الاؤ پھڑکایا ہے اور دوسری طرف ریاست میں اپنی مخالف کانگرس اور نیشنل کانفرنس کی حکومت کو بائی پاس کرتے ہوئے نام نہاد سکیورٹی کا مسئلہ کھڑا کر کے گھر گھر گرفتاریاں کر کے پیرلل سکیورٹی حکومت کھڑی کر رہی ہے۔ حالانکہ جب سے عمر عبداللہ کی حکومت آئی ہے کشمیر میں ماضی کی نسبت تقریباً مکمل امن رہا ہے۔
نیشنل ویمن ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ شہرِ قائد میں ہوگا