پنجاب بھر میں موسم خشک، سردی کا دورانیہ کم ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
لاہور:
پنجاب بھر میں موسم خشک ہونے سے سردی کی شدت کم ہو گئی اور دورانیہ بھی انتہائی کم ہوگیا۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں موسمیاتی تبدیلیاں سردی کے موسم جنوری ہی میں موسم بہار کے اثرات دکھا رہی ہیں۔ لاہور سمیت صوبے بھر میں خشک موسم کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے درجہ حرارت بڑھنے لگا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق رواں برس سردی کے موسم کا دورانیہ انتہائی کم رہا ۔ آئندہ دو تین روز تک بارش کے امکانات نہیں ہیں اور اس دوران موسم بھی خشک رہے گا۔
لاہور میں کم سے کم درجہ حرارت 7ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جب کہ زیادہ سے زیادہ,24 ڈگری تک جانے کے امکانات ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لاہور سمیت ملک کے مختلف حصوں میں موسلادھار بارشیں، ہلاکتوں کی تعداد 252 تک جا پہنچی
ملک بھر میں مون سون کے سپیل نے شدت اختیار کر لی ہے لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں موسلادھار بارش سے گرمی اور حبس کی شدت میں واضح کمی واقع ہوئی ہے صوبائی دارالحکومت کے علاقوں اسلام پورہ گلشن راوی مال روڈ لوئر مال مزنگ اور انارکلی میں بادل جم کر برسے جس کے نتیجے میں نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا جبکہ متعدد علاقوں میں فیڈرز ٹرپ ہونے سے بجلی کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ادھر راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا نالہ لئی میں پانی کی سطح دس فٹ تک بلند ہو گئی جبکہ راول ڈیم میں پانی کی سطح ایک ہزار سات سو انچاس فٹ تک پہنچنے پر سپل ویز کھول دیے گئے تاکہ اضافی پانی کو نکالا جا سکے محکمہ موسمیات نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں آج مزید شدید بارشوں کی پیش گوئی کر دی ہے جبکہ این ڈی ایم اے نے کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے الرٹ جاری کر دیا ہے مون سون بارشوں کے نتیجے میں ملک بھر میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد دو سو باون تک پہنچ چکی ہے جبکہ چھ سو گیارہ افراد زخمی ہوئے ہیں جاں بحق ہونے والوں میں ایک سو اکیس بچے پچاسی مرد اور چھیالیس خواتین شامل ہیں سب سے زیادہ اموات پنجاب میں ہوئیں جہاں ایک سو انتالیس افراد زندگی کی بازی ہار گئے خیبر پختونخوا میں ساٹھ سندھ میں چوبیس بلوچستان میں سولہ اسلام آباد میں چھ اور آزاد کشمیر میں دو افراد جان سے گئے ہیں حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ بارشوں کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور غیر ضروری طور پر نشیبی یا خطرناک علاقوں میں جانے سے گریز کریں تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے