حماس کی جانب سے آج 4 اسرائیلی فوجی خواتین کو رہا کیا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
حماس کی جانب سے آج 4 اسرائیلی فوجی خواتین کو رہا کیا جائے گا WhatsAppFacebookTwitter 0 25 January, 2025 سب نیوز
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ آج مزید 4 اسرائیلی مغوی خواتین فوجیوں کو رہا کیا جائے گا۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق، فلسطینی حکام نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجی خواتین کے بدلے اسرائیل کی عافر جیل سے مزید فلسطینیوں کو رہا کیا جائے گا۔
اسرائیل نے حماس کی جانب سے آج رہا کی جانے والی 5 خواتین فوجیوں کے ناموں کی فہرست جاری کی ہے۔ ان میں کرینا آریوو، ڈینیئلا گلبوا، ناما لیوی اور لیری البیگ شامل ہیں۔ یہ چاروں خواتین 7 اکتوبر 2024 سے حماس کی قید میں تھیں۔
قبل ازیں، حماس نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت 19 جنوری (اتوار) کو 3 یرغمالی اسرائیلی خواتین کو ریڈ کراس کے حوالے کیا تھا جبکہ اسرائیل نے 69 خواتین اور 21 نوجوان لڑکوں سمیت 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔
ادھر، جنین میں پناہ گزین کیمپوں پر گزشتہ 5 روز کے دوران اسرائیلی حملوں میں 14 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جس پر اقوام متحدہ نے اسرائیل کو ملٹری آپریشن میں جنگ جیسی حکمت عملی اختیار کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا کے مطابق، حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی سے لے کر اب تک غزہ میں کم از کم 7 بچے سردی سے ٹھٹھر کر جاں بحق ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان 7 اکتوبر 2023 سے جاری جنگ میں وحشیانہ اسرائیلی حملوں اور بمباری میں 47 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 11 ہزار سے زائد شہری زخمی ہوچکے ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: حماس کی
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔