اسلام آباد:

ایڈیشنل رجسٹرار کے خلاف توہینِ عدالت کیس میں جسٹس منصور نے ججز کمیٹی کو خط لکھ دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے انٹرا کورٹ اپیل کے بینچ پر اعتراض کرتے ہوئے ججز کمیٹی کو خط لکھ دیا، جس میں انہوں نے جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر کی شمولیت پر اعتراض کیا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: سپریم کورٹ؛ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نے توہین عدالت کا شوکاز نوٹس چیلنج کر دیا

جسٹس منصور نے اپنے خط میں لکھا کہ 23 نومبر کو جوڈیشل کمیشن اجلاس ہوا، جس کے بعد چیف جسٹس نے اپنے چیمبر میں کمیٹی کا غیر رسمی اجلاس بلایا۔ اجلاس میں تجویز دی کہ سنیارٹی کے اعتبار سے 5 رکنی بینچ انٹراکورٹ اپیل پر بنایاجائے۔

جسٹس منصور شاہ کے مطابق تجویز دی تھی بینچ میں کہ ان ججز کو شامل نہ کیا جائے جو کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا وہ 4 رکنی بینچ بنانا پسند کریں گے۔ رات 9 بج کر 33 منٹ پر میرے سیکرٹری کا واٹس ایپ میسج آیا، انہوں نے مجھ سے 6رکنی بینچ کی منظوری کا پوچھا۔ میں نے سیکرٹری کو بتایا کہ مجھے اس پر اعتراض ہے صبح جواب دوں گا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے سنگین غفلت کے باعث ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) کو عہدے سے ہٹا دیا

خط میں جسٹس منصور نے مزید لکھا کہ رات 10 بج کر 28 منٹ پر سیکرٹری نے بتایا 6 رکنی بینچ بن گیا ہے اور روسٹر بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ میرا بینچ پر 2 ممبران کی حد تک اعتراض ہے۔ بینچز اختیارات کا کیس ہم سے واپس لینے کا فیصلہ دونوں کمیٹیوں نے کیا۔ کمیٹیوں میں شامل ججز کے فیصلے پر ہی سوالات ہیں۔ کمیٹی میں شامل ارکان اپنے کیے پر خود جج نہیں بن سکتے۔ میرے اعتراضات کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایڈیشنل رجسٹرار

پڑھیں:

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2025ء) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی ۔ آئینی بنچ میں زیر سماعت سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں جمعرات کو ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے دلائل کا آغاز کیا۔سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس کلیکٹر دو مختلف چیزیں ہیں۔ ٹیکس کلیکٹر ایف بی آر میں سے ہوتے ہیں جو ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں، پالیسی میکنگ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر میں پالیسی میکر ہوں تو میں ماہرین سے پوچھوں گا کہ کیا عوام کو اس کا فائدہ ہے یا نقصان۔

(جاری ہے)

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے پارلیمنٹیرین عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ عوام کے مسائل کیا ہیں۔

وکیل خالد جاوید نے موقف اپنایا کہ قومی اسمبلی میں آج تک کسی ٹیکس ایکسپرٹ کو بلا کر ٹیکس کے نفع نقصان پر بحث نہیں ہوئی، وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حامی ہیں، قومی اسمبلی میں ایسی بحث نہیں ہو سکتی جو ایک کمیٹی میں ہوتی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ یہی سوال ہم نے ایف بی آر کے وکلا سے پوچھا تھا، ایف بی آر کے وکلا نے جواب دیا تھا مختلف چیمبرز آف کامرس سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مختلف کمیٹیاں ہیں لیکن کمیٹیوں کے کام کے کیا نتائج ہوتے ہیں، یہ آج تک نہیں بتایا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اصول تو یہ ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے ہونی چاہیے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے ہونی چاہیے کہ اگر 10 فیصد ٹیکس لگ رہا ہے تو کتنے لوگ متاثر ہوں گے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
  • لاہور ہائیکورٹ: اعجاز چوہدری کی 9 مئی کیس میں سزا کیخلاف اپیلیں متعلقہ بینچ کو بھجوا دیں
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود کو بطور جج کام کرنے سے روک دیا گیا
  • فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا
  • ایمان مزاری کی غیر حاضری، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد
  • جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود کو جج کے اختیارات سے روک دیا گیا
  • سی سی ڈی کے قیام کیخلاف درخواست، لاہورہائیکورٹ نے وکیل کو پٹیشن میں ترمیم کی مہلت دیدی
  • حسان نیازی کو ملٹری کی تحویل میں دینے کیخلاف درخواست، وکلا کو اعتراض دور کرنے کی ہدایت
  • کسی ملزم کو عدالتی پراسیس کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس