حماس نے صہیونی فوج کی 4 خواتین اہلکاروں کو رہا کردیا، اسرائیل آج 200 فلسطینی آزاد کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
حماس(نیوز ڈیسک)فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت آج مزید 4 صہیونی یرغمالی رہا کردیے، اسرائیلی فوج سے تعلق رکھنے والی 4 خواتین اہلکاروں کو غزہ میں بھرے مجمع میں ریڈ کراس کے حکام کے حوالے کیا گیا۔قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق اسرائیلی خواتین اہلکاروں کی ریڈ کراس کے نمائندوں کو حوالگی کے لیے غزہ کے فلسطین اسکوائر پر تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔فلسطین اسکوائر پر لگائے اسٹیج پر حماس اور اقوام متحدہ کے نمائندوں نے یرغمالیوں کی حوالگی کے دستاویزات پر دستخط کیے جس کے بعد اسرائیلی فوج کی چاروں خواتین اہلکار حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد کے مسلح جنگجوؤں کے پہرے میں ہنستی مسکراتی اسٹیج پر نمودار ہوئیں۔حماس کی قید سے رہائی پانے والی چاروں اسرائیلی خواتین اہلکار ہشاش بشاش نظر آرہی تھیں، انہوں نے مجمع کو دیکھ کر ہاتھ بھی ہلا کر خوشی کا اظہار کیا۔
اس موقع پر پر غزہ کے شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی جبکہ اسرائیل میں یرغمالیوں کے اہلخانہ سمیت اسرائیلی شہریوں کی بڑی تعداد ان مناظر کو ٹی وی اسکرین پر براہ راست دیکھ رہی تھی۔۔اسرائیل 4 خواتین اہلکاروں کے بدلے آج مزید 200 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، حماس نے اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے فلسطینیوں کی فہرست جاری کردی۔الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے 121 فلسطینی عمر قید بھگت رہے تھے جبکہ دیگر 79 فلسطینیوں کو بھی طویل قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔اسرائیلی قید سے آج رہائی پانے والوں میں 69 سال کے عمر رسیدہ بزرگ اور 15 سال کا نوعمر فلسطینی بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل رواں ہفتے ہی حماس نے 3 اسرائیلی خواتین کے بدلے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کروایا تھا۔حماس کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جیلوں سے رہا کیے جانے والے قیدیوں کے پہلے گروپ میں 69 خواتین اور 21 بچے شامل تھے۔رہائی پانے والوں میں پوپیولر فرنٹ برائے آزادی فلسطین (پی ایف ایل پی) سے تعلق رکھنے والی معروف فلسطینی سیاستدان خالدہ جرار بھی شامل تھیں جو مغربی کنارے سے تعلق رکھتی ہیں۔خالدہ جرار کو اس سے قبل بھی اسرائیلی قبضے کے خلاف آواز بلند کرنے پر اسرائیلی حکام کی جانب سے متعدد مواقع پر قید کیا جاچکا ہے۔
بدمزاج شوہروں سے تنگ 2خواتین نے آپس میں شادی کرلی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رہائی پانے سے رہا
پڑھیں:
حماس کو ’شکار کیا جائے گا‘، ٹرمپ وحشیانہ دھمکیوں پر اتر آئے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو کہا ہے کہ حماس غزہ میں جنگ بندی پر اس لیے راضی نہیں ہو رہی کیونکہ وہ جانتی ہے کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بعد اس کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دے دیا
الجزیرہ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے واضح کیا کہ امریکا اور اسرائیل ایک دیرپا جنگ بندی پر متفق نہیں بلکہ محض قیدیوں کی رہائی کے لیے ایک عارضی جنگ بندی کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم آخری قیدیوں تک پہنچ گئے ہیں، اور وہ جانتے ہیں کہ ان کے بعد کیا ہوگا۔ اسی لیے وہ کوئی معاہدہ نہیں کرنا چاہتے۔
ٹرمپ نے جنگ بندی مذاکرات کی ناکامی کا مکمل الزام حماس پر عائد کرتے ہوئے کہا حماس واقعی کوئی معاہدہ نہیں چاہتی۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ مرنا چاہتے ہیں، اور یہ بہت ہی برا ہے۔ وہ شکار کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:نیتن یاہو کو دھچکا، 2 اتحادی جماعتوں کی علیحدگی کے بعد حکومت اقلیت میں بدل گئی
جمعرات کو امریکی مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے بھی اعلان کیا کہ امریکہ جنگ بندی مذاکرات سے علیحدگی اختیار کر رہا ہے، اور حماس پر معاہدے میں سنجیدگی نہ دکھانے کا الزام لگایا۔ اسرائیل نے بھی قطر سے اپنے مذاکرات کار واپس بلا لیے ہیں۔
حماس کا مؤقف
حماس نے امریکی مؤقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنگ بندی کے لیے ثالثوں کی کوششوں کو کامیاب بنانے میں سنجیدہ ہے۔
گروپ نے دعویٰ کیا کہ قطر اور مصر نے اس کے رویے کو تعمیری اور مثبت قرار دیا۔
مذاکرات کا مقصد ایک 60 روزہ جنگ بندی تھا جس کے دوران 10 اسرائیلی قیدی رہا کیے جانے تھے اور غزہ پر اسرائیلی بمباری کو روکا جانا تھا۔ حماس مستقل جنگ بندی پر اصرار کرتی رہی ہے۔
اسرائیلی عزائم
اگرچہ امریکی ایلچی وٹکوف نے کہا تھا کہ جنگ بندی سے ’غزہ میں دیرپا امن‘ آئے گا، لیکن اسرائیلی حکام مسلسل عندیہ دیتے رہے ہیں کہ قیدیوں کی رہائی کے بعد دوبارہ جنگ چھیڑی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:زخم خوردہ مگر پسپا نہیں، حماس کی مہلک گوریلا جنگ جاری
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کے مطابق جنگ بندی کے دوران ہزاروں فلسطینیوں کو جنوبی غزہ میں ایک انٹرنمنٹ کیمپ میں منتقل کیا جائے گا تاکہ انہیں مکمل طور پر وہاں سے نکالا جا سکے۔
وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی واشنگٹن میں کہا کہ اسرائیل کو ’غزہ کا کام ابھی مکمل کرنا ہے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ٹرمپ حماس غزہ نیتن یاہو