جرگے کا دوسرا روز: پاکستان کے خیر خواہ، ساحل، وسائل پر مقامی آبادیوں کی ملکیت تسلیم کی جائے: محمود اچکزئی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) پشتونخواہ میپ کے زیر اہتمام دوسرے روز بھی اولسی جرگہ کا انعقاد کیا گیا۔ جرگے میں سیاسی جماعتوں اور قبائلی اکابرین نے شرکت کی۔ چیئرمین پی کے میپ اور سربراہ تحریک تحفظ آئین پاکستان محمود خان اچکزئی نے جرگہ سے خطاب کرتے کہا ہے کہ ملک چلانے کا واحد حل یہ ہے کہ متفقہ آئین کی بالادستی تسلیم کی جائے۔ آئین کے مطابق ساحل اور وسائل پر مقامی آبادیوں کی ملکیت تسلیم کی جائے۔ قیام پاکستان کیلئے پشتونوں نے بے پناہ قربانیاں دیں، کچھ مسائل دشمن کے پیدا کردہ اور کچھ ہماری اپنی غلطیاں ہیں۔ پاکستان ہمارا ملک ہے یہاں مختلف اقوام آباد ہیں۔ محمود اچکزئی نے کہا کہ آپ نے انتخابات پر جو ڈاکہ ڈالا ہے، جو جھوٹ بولا ہے اس کا کیا ہو گا؟ 8 فروری کے انتخابات بانی پی ٹی آئی کی پارٹی جیت چکی ہے۔ اس پر یہ قبضہ کر کے بیٹھے ہوئے ہیں۔ یہ تماشے نہیں چلیں گے۔ بانی پی ٹی آئی کو جلد سے جلد رہا کرنا چاہئے۔ پشتونوں کے مسائل کے حل کے لئے ایک جرگہ کافی نہیں، مزید بیٹھکیں کرنا ہوں گی۔ ایوان اور باہر میں ایک ہی موقف رکھتا ہوں۔ پاکستان ہمارا وطن ہے، ہم اس کے خیرخواہ ہیں ہمارے مطالبے کی غلط تشریح نہ کی جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کی جائے
پڑھیں:
یمن کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں جہاز پر مسلح افراد کا حملہ
یمن(نیوز ڈیسک)برطانوی فوج کے زیر نگرانی ایک گروپ کا کہنا ہے کہ یمن کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں ایک جہاز پر مسلح افراد نے بندوقوں اور راکٹ لانچروں سے حملہ کیا ہے۔
العریبیہ کی رپورٹ کے مطابق یہ حملہ مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے پس منظر میں ہوا ہے، جہاں امریکا ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملے کیے تھے، فوری طور پر کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
یوکے میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز سینٹر نے بتایا کہ جہاز پر موجود مسلح سیکیورٹی ٹیم نے جوابی فائرنگ کی ہے ، بیان میں کہا گیا کہ حکام اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
میری ٹائم سیکیورٹی فرم ’ امبری ’ نے ایک انتباہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ایک تجارتی جہاز پر اس وقت حملہ ہوا جب وہ بحیرہ احمر میں شمال کی طرف سفر کر رہا تھا، فرم کے مطابق جہاز پر آٹھ کشتیوں (اسکفز) سے حملہ کیا گیا۔
یمن کے حوثی باغی اس خطے میں کمرشل اور فوجی جہازوں پر میزائل اور ڈرون حملے کرتے رہے ہیں، ان کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ یہ حملے اسرائیل کے غزہ پر حملے ختم کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ نومبر 2023 سے جنوری 2025 تک حوثیوں نے 100 سے زیادہ تجارتی جہازوں کو میزائل اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا، جن میں سے دو جہاز ڈوب گئے اور چار ملاح ہلاک ہوئے، اس کے نتیجے میں بحیرہ احمر کے ذریعے تجارت کا سلسلہ شدید متاثر ہوا، اس راستے سے ہر سال تقریباً ایک کھرب ڈالر کی تجارت ہوتی ہے۔
حوثیوں نے امریکا کی جانب سے مارچ کے وسط میں بڑےپیمانےپر ہونے والے حملوں کے بعد اپنی کارروائیاں ایک خود ساختہ جنگ بندی کے تحت روک دی تھیں، اس کے بعد یہ حملے چند ہفتوں میں ختم ہو گئے اور حوثیوں نے دوبارہ کسی جہاز پر حملہ نہیں کیا، تاہم اسرائیل پر میزائل حملے وقتاً فوقتاً جاری رکھے ہیں۔
اسلام آباد،راولپنڈی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں بارش کا امکان، موسمیات