سوڈان ، سعودی ہسپتال پر ڈرون حملہ ، 67 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
سوڈان (نیوزڈیسک) دارفر میں الفاشر شہر کے سعودی اسپتال پر ڈرون حملے کے نتیجے میں 67 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حملے میں اسپتال کی ایمرجنسی عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی ۔ حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔
سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان تقریباً دو سال سے جنگ جاری ہے۔ گزشتہ برس مئی سے ریپڈ سپورٹ فورس نے الفشر شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے تاہم وہ شہر کا کنٹرول حاصل نہیں کر سکی کیونکہ انہیں سوڈانی فوج کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔
مقامی سماجی تنظیم دارفر جنرل کوآرڈینیشن آف کیمپس فار دی ڈسپلیسڈ اینڈ ریفیوجیز کے مطابق جمعے کی صبح آر ایس ایف کی گولہ باری کے نتیجے میں ابو شوک کے قحط زدہ کیمپ میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔
سعودی اسپتال کے ایمرجنسی یونٹ پر چند ہفتے پہلے بھی آر ایس ایف کی جانب سے ڈرون سے حملہ کیا گیا تھا۔ آر ایس ایف کے زیرِ کنٹرول نیالا ایئرپورٹ پر جدید چینی ساختہ ڈرون موجود ہیں، جو فضائی نگرانی اور جنگی حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق پورے ملک میں 80 فیصد اسپتالوں میں لڑائی کی وجہ سے سہولیات ناپید ہو چکی ہیں۔
لاہور،سفاک ماں اپنے ہی دو سالہ بچے کے اغوا اور قتل میں ملوث نکلی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
اسرائیلی فوج نے انسانی امداد لے جانے والی کشتی ’میڈلین‘ پر کارروائی کرتے ہوئے قبضہ کر لیا اور اس پر موجود تمام رضاکاروں کو بھی اپنی حراست میں لے لیا ہے۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کشتی ’’فریڈم فلوٹیلا کولیشن‘‘کا حصہ تھی جو غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک امدادی سامان پہنچانے کے مشن پر رواں دواں تھی۔
اسرائیلی بحریہ نے میڈلین کو بین الاقوامی سمندری حدود میں روکنے کے بعد اس کا محاصرہ کیا اور بعد ازاں کنٹرول سنبھال لیا۔ کارروائی کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے کشتی کا مواصلاتی نظام بھی بند کردیا اور فون بند کرنے کے احکامات دیتے ہوئے لائیو براڈکاسٹ منقطع کرا دی۔
رپورٹس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ڈرونز کے ذریعے ایک مخصوص سفید اسپرے کا استعمال کیا، جس سے کشتی میں سوار افراد کی جلد پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیلی فوج کا یہ اقدام انسانی جانوں کے نقصان کا سبب بھی بن سکتا تھا۔
دوسری جانب قابض صہیونی ریاست اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں تصدیق کی ہے کہ کشتی کو اشدود کی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ فریڈم فلوٹیلا کی اس کشتی میں کئی نمایاں شخصیات موجود تھیں، جن میں عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی نژاد رکن ریما حسن شامل ہیں۔
میڈلین 6 جون کو اطالوی جزیرے سسلی سے روانہ ہوئی تھی اور اس کا مقصد اسرائیل کے ہاتھوں محصور غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک انسانی امداد پہنچانا تھا، تاہم قابض فوج کی جانب سے کشتی پر قبضے کے بعد اس مشن کو مکمل ہونے سے قبل ہی روک دیا گیا۔