ایران نے نیشنل آرٹیفیشل انٹیلیجنس پارک کی تعمیر کا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
ایرانی صدر کے معاون برائے سائنس و ٹیکنالوجی مجتبی علی زادہ نے تہران میں اے آئی ٹیکنالوجی سے لیس قومی پارک کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ منصوبہ آئندہ دو سالوں میں مکمل طور پر فعال ہو جائے گا۔ اسلام ٹائمز اسلامی جمہوریہ ایران نے تیز رفتار انفراسٹرکچر سے لیس نیشنل آرٹیفیشل انٹیلیجنس پارک کی تعمیر کا اعلان کیا ہے۔ ایرانی صدر کے معاون برائے سائنس و ٹیکنالوجی مجتبی علی زادہ نے تہران میں اے آئی ٹیکنالوجی سے لیس قومی پارک کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ منصوبہ آئندہ دو سالوں میں مکمل طور پر فعال ہو جائے گا۔ مہر خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ایرانی صدر کے معاون برائے سائنس و ٹیکنالوجی مجتبی علی زادہ نے تہران میں اعلی مصنوعی ذہانت سے آراستہ قومی پارک کے آغاز کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ تہران کے علاقے عباس آباد میں "قومی مصنوعی ذہانت پارک" کے قیام کے لئے مفاہمت طے پائی ہے، یہ منصوبہ ایک جامع انفراسٹریکچر کے ساتھ قلیل مدت میں یایہ تکمیل کو پہنچے گا۔ علی زادہ نے مزید کہا کہ نیشنل آرٹیفیشل انٹیلی جنس پارک کے آغاز کا مقصد ایران کے مستقبل کی تکنیکی صلاحیتوں کو ظاہر کرنا اور عوام کو اے آئی سمارٹ ٹیکنالوجی کی خدمات فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان خدمات میں مختلف شعبوں جیسے انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT) اور ڈیمو ورژن شامل ہیں۔ انہوں نے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں کام کرنے والی تمام کمپنیوں کو اس نیشنل پارک میں حصہ لینے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اس کام کی شرط دنیا میں مصنوعی ذہانت کے پارکوں کا تقابلی مطالعہ کرنا ہے جسے ہم اس وقت مکمل کر رہے ہیں۔ علی زادہ نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ منصوبہ اگلے دو سالوں میں مکمل طور پر فعال ہو جائے گا اور اس سے نہ صرف عباس آباد کی تاریخی سیاحت میں اضافہ ہو گا بلکہ یہ ہماری عصری تاریخ میں بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہو گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پارک کے آغاز کا مصنوعی ذہانت علی زادہ نے یہ منصوبہ کا اعلان کہا کہ
پڑھیں:
انسانی بال سے بھی باریک برطانیہ میں دنیا کی سب سے چھوٹا وائلن تیار
لَفبرو یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے دنیا کی سب سے چھوٹی وائلن تیار کی ہے، جو انسانی بال سے بھی باریک ہے۔ یہ مائیکرو وائلن ایک جدید نینو ٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کی گئی ہے اور اس کا سائز صرف چند مائیکرومیٹرز ہے۔ اس وائلن کا مقصد نہ صرف نینو ٹیکنالوجی میں مہارت کا مظاہرہ کرنا ہے بلکہ یہ مستقبل میں مائیکرو روبوٹس اور دیگر نینو آلات کی تیاری میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ وائلن موسیقی بجانے کے قابل نہیں ہے، لیکن اس کی تیاری میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی مستقبل میں مختلف شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں لا سکتی ہے۔ یہ کامیابی نینو انجینئرنگ کے میدان میں ایک اہم سنگِ میل ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سائنسدان کس حد تک باریک سطح پر کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس وائلن کی تیاری میں استعمال ہونے والی تکنیکیں مستقبل میں میڈیکل ڈیوائسز، مائیکرو سینسرز اور دیگر نینو سکیل آلات کی تیاری میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ یہ پیش رفت نینو ٹیکنالوجی کے میدان میں برطانیہ کی قیادت کو مزید مستحکم کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانیہ میڈیکل ڈیوائسز وائلن