Islam Times:
2025-07-24@20:48:31 GMT

قابضین کی لبنان کی سرزمین پر کوئی جگہ نہیں ہے، حزب اللہ

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

قابضین کی لبنان کی سرزمین پر کوئی جگہ نہیں ہے، حزب اللہ

حزب اللہ تحریک نے لبنان کی سرزمین سے صیہونی فوجیوں کے انخلاء کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنانی عوام ملک کی خود مختاری کے محافظ ہیں اور کسی قسم کی دھمکی یا جارحیت کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ تحریک نے اسرائیلی فوجیوں کے لبنان کی سرزمین سے نکلنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ لبنانی عوام ملک کی خودمختاری کے نگہبان ہیں اور کسی بھی قسم کی دھمکی یا جارحیت کے سامنے تسلیم نہیں ہوں گے۔ فارس نیوز کے مطابق، حزب اللہ نے آج اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ عالمی برادری کو اسرائیلی ریاست کو جنوبی لبنان سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرنا چاہیے۔ حزب اللہ نے مزید کہا کہ قابضین کا لبنان کی سرزمین میں کوئی جگہ نہیں ہے اور فوج-عوام-مقاومت کا معادلہ لبنان کو دشمنوں کی چالبازیوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

لبنانی مزاحمت نے کہا کہ لبنانی عوام نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ وہ اپنے وطن کی سرزمین میں جڑیں رکھتے ہیں اور وہ کسی بھی قسم کی دھمکی یا جارحیت کے سامنے سر تسلیم نہیں جھکائیں گے۔ حزب اللہ نے کہا کہ سال 2000 سے آج تک یہ منظر دہرایا جا چکا ہے اور ہمارے عوام نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ فتح کے اصل رہنما ہیں اور اس عمل کو اپنی جرات مندانہ مزاحمت اور دشمن کو پیچھے دھکیل کر مکمل کیا ہے۔ لبنان کے صدر جوزف عون نے جنوبی لبنان میں ہونے والی تازہ ترین تبدیلیوں، قابضین کے وعدہ خلافی اور اسرائیلی فوجیوں کے لبنانی شہریوں پر فائرنگ کا جواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ لبنان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر کوئی بات نہیں کی جا سکتی، اور میں اس مسئلے کو اعلیٰ سطح پر پیگیری کروں گا تاکہ ہمارے حقوق کی ضمانت دی جا سکے۔ صہیونی ریاست کے لبنان سے پیچھے ہٹنے کے لیے 60 دن کی مہلت کا اختتام آج صبح 4 بجے ہوا، اس کے باوجود اسرائیلی قبضے کی جاری صورتحال میں لبنانی سرحدی گاؤں اور شہر اپنے گھروں کو واپس جا رہے تھے، تاہم وہ اسرائیلی فوج کی فائرنگ کا سامنا کر رہے تھے۔

جوزف عون نے کہا کہ میں بھی جنوبی لبنان کے عوام کی فتح میں ان کے ساتھ شریک ہوں اور ان سے کہتا ہوں کہ تحمل سے کام لیں اور مسلح افواج پر اعتماد کریں۔ جنوبی لبنان کے مکین لبیک یا نصر اللہ کے نعرے لگاتے ہوئے اور سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصاویر پکڑے ہوئے اپنے علاقوں کی طرف واپس جا رہے ہیں اور وہ اسرائیلی مرکاوا ٹینکوں کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

مزاحمت لبنان نے یہ بھی کہا کہ ان لوگوں کی تصاویر جو اپنے گاؤں واپس جا رہے تھے اور شہداء کی تصاویر اور حزب اللہ کے پرچموں کو ہاتھ میں تھامے ہوئے تھے، انہوں نے استقامت اور فتح کی بلند ترین معانی کو بیان کیا ہے۔ یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ لبنانی عوام ایک شکست نہ کھانے والی قوت کے طور پر حزب اللہ کے لیے سب سے طاقتور ہتھیار بن چکے ہیں۔

حزب اللہ نے کہا کہ لبنان کے عوام کی عظمت کے سامنے وہ سر تسلیم خم کرتے ہیں اور مزید کہا کہ فوج، عوام، مقاومت کا معادلہ صرف کاغذ پر نہیں، بلکہ ایک حقیقت ہے جسے لبنانی عوام روزانہ اپنی زندگی کے ساتھ جیتے ہیں اور اس کی تصویر کشی کرتے ہیں۔ حزب اللہ نے لبنان کے تمام عوام، خاص طور پر جنوبی لبنان کے رہائشیوں سے کہا کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر قومی یکجہتی کے معانی کو اجاگر کریں اور ایک ایسا حقیقی خودمختار نظام قائم کریں جو آزادی اور فتح پر مبنی ہو۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: لبنان کی سرزمین کہ لبنانی عوام کہا کہ لبنان حزب اللہ نے نے کہا کہ لبنان کے کے سامنے ہیں اور

پڑھیں:

نہ کہیں جہاں میں اماں ملی !

آواز
ایم سرور صدیقی

وفاقی حکومت نے جناتی اندازکا نیا بجلی کا سلیب سسٹم جاری کردیاہے جوطلسم ِ ہوشربا سے کم نہیں ہے۔ سمجھ نہیں آتی اشرافیہ عوام کے ساتھ کیا کھیل کھیل رہی ہے؟ شاید عوام کو چکر پہ چکر دینامقصودہے کہ عام آدمی سکھ کا سانس بھی نہ لے پائے ۔کہا یہ جارہاہے کہ بجلی ٹیرف کا پہلے جو 200 یونٹ والا رعایتی نظام تھا وہ ختم کر دیا گیا ہے۔ اب اسے بڑھا کر 300 یونٹ کر دیا گیا ہے لیکن اس میں اصل چالاکی چھپی ہے یعنی مرے کو مارے شاہ مدار۔بجلی ٹیرف کے پرانے نظام میںپہلے 100 یونٹس پر ریٹ 9 روپے فی یونٹ تھا ۔اس کے بعد کے یونٹس (100) پر ریٹ ہوتا تھا 13 روپے فی یونٹ اور اگر آپ کا بل 200 یونٹ سے اوپر چلا جاتا تو صارفین کو 34 روپے فی یونٹ کا اضافی ادا کرناپڑتے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی شرط عائد تھی کہ اگر آپ 6 مہینے تک دوبارہ 200 یونٹ سے کم پر آ جائیں تو صارفین کے بجلی کاریٹ واپس 9 روپے فی یونٹ کے ریٹ پر آ جاتا تھا۔ مطلب اگر کوئی صارف کچھ مہینے زیادہ بجلی خرچ کر گیا تو اسے دوبارہ سستے ریٹ پر آنے کا موقع ملتا تھا۔ اب جناتی اندازکے نئے بجلی کے سلیب سسٹم میں 1 یونٹ سے لے کر 300 یونٹس تک کا ریٹ سیدھا 33 روپے فی یونٹ کر دیا گیا ہے(ہور چوپو)صاف صاف ظاہرہے اب کوئی سلیب سسٹم نہیں بچا کوئی 6 مہینے کی رعایت یا واپسی کا راستہ نہیں بچا ۔جو صارف پہلے تھوڑا احتیاط کر کے 200 یونٹ سے نیچے رہ کر بچ جاتا تھا۔ اب اس کو بھی وہی مہنگا ریٹ بھرنا پڑے گا ۔اس کا نتیجہ ہے کہ 300 یونٹ کے نام پر عوام کو ایک طرف سے ریلیف کا دھوکا دیا گیا ہے کہ 300 یونٹ تک رعایت ہے لیکن حقیقتاً اب سب صارفین کو یکساں مہنگی بجلی خریدنی پڑے گی پہلے تھوڑی بہت امید بچ جاتی تھی 6 مہینے بعد سستے ریٹ کی اب وہ امید بھی حکومت نے چھین لی ہے یہ تو سراسر عوام کے ساتھ زیادتی ہے، سنگین مذاق ہے، اور معاشی قتل کے مترادف ہے اس لئے حکمرانوںکا مطمح نظرہے کہ بھاری بل آنے والے پرجو کم وسائل، غریب اور مستحقین ہے وہ خودکشی کرتے ہیں تو کرتے پھریں ہمیں کوئی پرواہ نہیں ۔صارفین کو اب احتیاط بچت یا کم خرچ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔واپڈا کے ” سیانوں” نے عوام کو ہر حال میں لوٹنے کا سسٹم بنا دیا گیا ہے ۔یہ پہلے سے بھی بڑا ظلم ہے ۔اس پر کون آواز اٹھائے گا کوئی نہیں جانتا ۔دوسری طرف بجلی بلوں کی تقسیم کا نیا نظام رائج کرتے ہوئے حکومت نے خسارے میں چلنے والے محکمہ پاکستان پوسٹ کو اہم ذمے داری سونپ دی گئی ملک بھر میں بجلی بلوں کی پرنٹنگ اور تقسیم کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، جس کے تحت تمام بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے بل اب پاکستان پوسٹ کے ذریعے تقسیم کیے جائیں گے۔ابتدائی مرحلے میں یہ نظام آزمائشی بنیادوں پر شروع کیا جائے گا۔ ہر ڈسکوز کے ایک سب ڈویژن میں پاکستان پوسٹ کا عملہ بجلی بل تقسیم کرے گا۔ پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی کی صورت میں اسے مرحلہ وار پورے ملک تک توسیع دی جائے گی۔ آئندہ چھ ماہ میں بلوں کی مکمل تقسیم کا نظام پاکستان پوسٹ کے حوالے کر دیا جائے گا، جبکہ حتمی مرحلے میں بجلی بلوں کی چھپائی کا عمل بھی پاکستان پوسٹ انجام دے گا۔ اس نئے نظام کے نفاذ کے سلسلے میں تمام ریجنل پوسٹ ماسٹر جنرلز کو ضروری ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، تاکہ عملہ پیشگی تیاری کر سکے۔
اس کے ساتھ ساتھ کراچی میں کے الیکٹرک کے ساتھ بھی بجلی بلوں کی تقسیم کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔یہ اقدام بلوں کی بروقت ترسیل، شفافیت اور لاگت میں کمی کے لئے حکومت کی ایک بڑی اصلاحاتی کوشش قرار دی جا رہی ہے۔بہرحال یہ تو انتظامی ترجیحات ہیں لیکن بجلی کے بلوںکے حوالے سے عوام کے ساتھ جو کچھ ہورہاہے پوری دنیا میں ایسا ناروا سلوک کوئی حکومت اپنے ہم وطنوں کے ساتھ نہیں کررہی شاید اسی بناء پرایک مہینے کے دوران نیا ریکارڈ قائم ہواہے۔ صرف مئی میں تقریباً 60 ہزار پاکستانی ملک چھوڑ گئے، بیرون ملک جانے والوں کی تعداد میں اپریل کے مقابلے میں 12.7 فیصد اضافہ، سال کے پہلے 5 مہینوں میں ملک چھوڑنے والوں کی تعداد 2 لاکھ 85 ہزار سے تجاوز کر گئی۔ لاکھوںپاکستانی اپنا وطن چھوڑنے پرمجبور اس لئے ہورہے ہیں کہ بجلی کے بلوںمیں ایک درجن ٹیکسز دینے کے باوجودملک میں ان کا تحفظ، سیکیورٹی نہ ہونے کے برابرہے۔ صفائی کی صورت ِ حال ناگفتہ بہ ہے۔ گلی کوچوںمیں گندگی، اُبلتے گٹر وں نے الگ جینا عذاب بنارکھاہے ۔عام آدمی کے ساتھ ائیرپورٹ تھانوں اورکچہریوں میں جو سلوک ہوتاہے ،وہ کسی سے بھی ڈھکا چھپا نہیں۔ یہی عام آدمی سرکاری دفاتر میں روز ذلیل ہوتاہے۔ سڑکوں پر ٹریفک وارڈن اتنی عزت ِ نفس مجروح کرتے ہیں کہ انسان سوچتاہے اتنا بے عزت ہونے کی بجائے خودکشی کرلے تو بہترہے ۔ یہی عوام (1) انکم ٹیکس (2) جنرل سیلز ٹیکس (3) کیپیٹل ویلیو ٹیکس (4) ویلیو ایڈڈ ٹیکس (5) سینٹرل سیلز ٹیکس (6) سروس ٹیکس (7) فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز (8) پیٹرول لیوی (9) ایکسائز ڈیوٹی (10) کسٹمز ڈیوٹی (11) اوکٹرائے ٹیکس (میونسپل ایریا میں سامان کے داخلے پر عائد ٹیکس) (12) ٹی ڈی ایس ٹیکس (ٹیکس ڈیڈکشن ایٹ سورس) (13) ایمپلائمنٹ اسٹیٹس انڈیکیٹر ٹیکس (ESI ٹیکس) (14) پراپرٹی ٹیکس (15) گورنمنٹ اسٹیمپ ڈیوٹی (16) آبیانہ (زرعی زمین کے پانی پر ٹیکس) (17) عشر (18) زکوٰة (بینکوں میں موجود رقم سے کٹوتی) (19) ڈھال ٹیکس (20) لوکل سیس (21) ہرقسم لائسنس کی فیس (22) دفاتر،ہسپتالوں اور کئی قسمکی پارکنگ فیس (23) کیپیٹل گینز ٹیکس (CGT) (24) واٹر ٹیکس (25) فلڈ ٹیکس (یا اللہ! معاف فرما) (26) پروفیشنل ٹیکس (27) روڈ ٹیکس (28) ٹول گیٹ فیس (29) سیکیورٹیز ٹرانزیکشن ٹیکس (STT) (30) ایجوکیشن سیس (31) ویلتھ ٹیکس (32) ٹرانزیئنٹ اوکیوپینسی ٹیکس (TOT) (33) کنجیشن لیوی لازمی کٹوتی (34) سپر ٹیکس (3 سے 4%) (35) ودہولڈنگ ٹیکسز (36) ایجوکیشن فیس (5%) کے علاوہ (a) بھاری تعلیمی فیسیں (b) اسکولوں میں عطیات (c) ہر چوراہے پر بھکاریوں کی جذباتی بلیک میلنگ کے عوض کیا ملتاہے بے عزتی، رسوائی اورہوکے اور کچیچیاں ۔لگتاہے عوام اشرافیہ کو ٹیکسز دینے کے لئے ہی پیدا ہوئے ہیں شاید اقبال تو اس لئے کہا تھا
نہ کہیںجہاںمیں اماں ملی جو اماں ملی تو کہاں ملی؟

متعلقہ مضامین

  • مقاومت کو غیر مسلح کرنیکا مطلب لبنان کی نابودی ہے، امیل لحود
  • مٹھی بھر دہشتگرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی نہیں روک سکتے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا
  • سوتیلی ماں سے بڑھ کر ظالم
  • کرایہ
  • حزب‌ الله کا سعودی چینل العربیہ کے الزامات پر ردعمل
  • عمران خان کے بیٹے گرفتار ہوں تو ہی صحیح وارث بنیں گے : رانا ثناء اللہ 
  • عقیدہ اور قانون میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس حیثیت
  • نہ کہیں جہاں میں اماں ملی !
  • سینیٹ انتخابات اور عوام کی امیدیں