راجر فیڈر، نوواک نہ سرینا ولیمز! دنیا کا امیر ترین ٹینس کھلاڑی کون؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
ٹینس کو دنیا کے سب سے زیادہ منافع بخش کھیلوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، جہاں کھلاڑیوں کو بڑے گرینڈ سلیم ایونٹس جیسے ومبلڈن، یو ایس اوپن، آسٹریلین اوپن، اور فرنچ اوپن میں ملٹی ملین ڈالر کے انعامات دیے جاتے ہیں۔
اسپورٹس لیجنڈز جیسے راجر فیڈرر، نوواک جوکووچ، اور سرینا ولیمز نے اپنے شاندار کیریئر اور اسپانسر شپ ڈیلز کے ذریعے بے پناہ دولت کمائی ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ ان میں سے کوئی بھی دنیا کے امیر ترین ٹینس کھلاڑی کا اعزاز حاصل نہیں کر سکا۔
یہ اعزاز Ion Țiriac کے پاس ہے، جو ایک سابقہ ٹینس کھلاڑی اور اب ایک کامیاب بزنس مین ہیں۔ ان کی کل مالیت حیران کن طور پر پاکستانی کرنسی میں تقریباً 629 ارب روپے ہے، جو انہیں کھیلوں کی دنیا سے آگے لے جا کر بزنس کے میدان میں ایک اہم شخصیت بناتی ہے۔
رومانیہ کے Ion Țiriac نے ابتدائی طور پر آئس ہاکی میں اپنے ملک کی نمائندگی کی، لیکن بعد میں ٹینس کو اپنے کیریئر کے طور پر اپنایا۔ 1960 اور 1970 کی دہائی میں ایک پیشہ ور کھلاڑی کے طور پر، انہوں نے 34 سنگلز اور 22 ڈبلز ٹائٹلز جیتے۔ 1970 کے فرنچ اوپن میں انہوں نے ڈبلز ٹائٹل اپنے ہم وطن ایلی نستاس کے ساتھ جیتا۔ ڈیوس کپ میں 15 سال کی نمائندگی کے باوجود، ان کی اصل کامیابی ٹینس سے باہر تھی۔
ٹینس سے ریٹائرمنٹ کے بعد، Ion Țiriac نے بزنس کی دنیا میں قدم رکھا۔ 1990 میں، انہوں نے رومانیہ کے پہلے نجی مالیاتی ادارے، Ion Țiriac بینک کی بنیاد رکھی۔ بعد ازاں، انہوں نے آٹوموٹو، رئیل اسٹیٹ، مالیاتی خدمات، اور ہوا بازی جیسے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی۔ ان کی کمپنی، Țiriac Holdings، آج 40 سے زیادہ نجی فرموں کا انتظام کرتی ہے۔
2007 میں، Ion Țiriac فوربس کی ارب پتی فہرست میں شامل ہونے والے پہلے رومانین شہری بن گئے، اور اس کے بعد سے وہ اپنے کاروباری پورٹ فولیو کو مسلسل وسعت دے رہے ہیں۔ ان کی کہانی ٹینس کے ایک کھلاڑی سے ایک عالمی بزنس ٹائکون بننے کی ایک متاثر کن مثال ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
مظفر آباد میں 2 روزہ ویمن ٹیبل ٹینس چیمپئن شپ کا انعقاد
مظفرآباد:مظفر آباد میں 2 روزہ بنیان المرصوص ایچ ای سی انٹرا یونیورسٹی ویمن ٹیبل ٹینس چیمپئن شپ اختتام پذیر ہوگئی۔
ٹیبل ٹینس چیمپئن شپ کا انعقاد حکومت آزاد کشمیر، پاک فوج اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے باہمی اشتراک سے کیا گیا جس میں ملک بھر سے 18 یونیورسٹیز کی خواتین کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔
فائنل میچ میں کنیئرڈ یونیورسٹی لاہور نے پنجاب یونیورسٹی کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد شکست دے دی، اختتامی تقریب میں خواتین کھلاڑیوں نے مارچ پاسٹ کیا اور یونیورسٹی بینرز کے ساتھ پاکستان اور آزاد کشمیر کے جھنڈے لہرائے، بہترین کارکردگی دکھانے والی کھلاڑیوں کو میڈلز جبکہ فاتح اور رنراپ ٹیموں کو ٹرافیاں دی گئیں۔
ٹورنامنٹ میں شریک ملک بھر کی یونیورسٹیز کی طالبات کا کہنا تھا کہ مظفرآباد میں پاکستانی یونیورسٹیز کی طالبات کو جمع کرنا علامت ہے کہ کشمیری ہمیشہ پاکستان کیساتھ کھڑے ہیں، ہم نے بنیان المرصوص میں بھی دکھا دیا کہ کشمیر اور پاکستان ایک ہیں۔
طالبات نے کہا کہ ٹیموں کو محفوظ ماحول دیا گیا جس سے لڑکیوں کو اس فیلڈ میں مزید آگے آنے کا حوصلہ ملا ہے، کھیلوں کے ایسے مقابلے اور بھی ہونے چاہیں تاکہ لڑکیاں آگے آ سکیں۔