یورپ جانے کی کوشش کرنے والے 3 تارکین وطن واپسی پر گرفتار، مزید کی آمد متوقع
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
غیرقانونی طو پر یورپ جانے کی کوشش کرنے والے 3 تارکین وطن کو واپسی پر سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
تارکین وطن کی گرفتاری ایف آئی اے کے امیگریشن سرکل نے عمل میں لائی۔ گرفتار کیے جانے والے تارکین وطن کی شناخت محمد عمران، محمد ناصر اور محمد طیب کے نام سے ہوئی ہے اور ان کا تعلق سیالکوٹ اور گجرات سے بتایا جارہا ہے۔
ابتدائی طور پر سامنے آنے والی معلومات کے مطابق تینوں ملزمان نے غیرقانونی طور پر اسپین جانے کی کوشش کی تھی اور ایجنٹ نے ان سے فی کس 35 لاکھ روپے لیے تھے۔
یہ بھی پڑھیے:مغربی افریقہ سے 4 تارکین وطن پاکستان پہنچ گئے، مزید 22 افراد کی واپسی جلد متوقع
اس سے قبل اتوار کے روز غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش میں مغربی افریقہ کے ملک موریطانیہ میں پھنسے 4 پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے تھے۔ حکام نے بتایا ہے کہ اس حادثے میں بچ جانے والے باقی تارکین وطن کی جلد پاکستان آمد متوقع ہے جبکہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے شہریوں کی لاشیں بھی وطن واپس لائی جارہی ہیں۔
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جانے کی کوشش تارکین وطن
پڑھیں:
لیبیا میں تارکینِ وطن کی کشتی الٹنے سے 61 افراد جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: لبنان کے ساحلی علاقے ٹوبروک میں ایک افسوسناک حادثہ پیش آیا جہاں سوڈانی مہاجرین کو لے جانے والی کشتی ڈوبنے سے کم از کم 61 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کشتی لیبیا کے مشرقی شہر توبروک کے ساحل کے قریب الٹی، یہ مہاجرین ربڑ کی کشتی کے ذریعے یونان جانے کی کوشش کر رہے تھے کہ اچانک کشتی میں آگ بھڑک اٹھی اور وہ سمندر کی لہروں کی نذر ہوگئی۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کشتی میں کل 75 افراد سوار تھے۔ حادثے کے بعد ریسکیو ٹیموں نے کارروائی کرتے ہوئے 13 افراد کو بحفاظت نکال لیا، جبکہ ایک شخص تاحال لاپتا ہے جس کی تلاش کا کام جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں اکثریت سوڈانی شہریوں کی بتائی جاتی ہے، جو بہتر مستقبل کی تلاش میں خطرناک سمندری راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوئے۔
واضح رہے کہ یورپ پہنچنے کے لیے غیر قانونی سمندری سفر ہر سال ہزاروں تارکین وطن کی جان لے لیتا ہے۔
اقوام متحدہ اور مقامی حکام کے مطابق یکم جنوری سے 13 ستمبر تک صرف وسطی بحیرہ روم کے راستے میں کم از کم 456 افراد ہلاک اور 420 لاپتا ہوچکے ہیں۔
لیبیا اس ہجرت کا سب سے اہم ٹرانزٹ پوائنٹ ہے، جہاں سے بڑی تعداد میں مہاجرین یورپ جانے کے لیے غیر محفوظ کشتیوں کا سہارا لیتے ہیں۔