فیصل آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جنوری ۔2025 )فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ضلع کی معاشی صلاحیت سے مکمل فائدہ اٹھانے کے لیے فیصل آباد سے براہ راست بین الاقوامی پروازوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے چیمبر کے صدر ریحان نسیم بھرارہ نے کہاکہ اگر اب توسیع شدہ فیصل آباد ہوائی اڈے سے بین الاقوامی پروازوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے تو ہوا بازی کی صنعت کے لیے ترقی کی ایک اہم گنجائش موجود ہے اس طرح کی پروازیں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے کام کر سکتی ہیںجس سے قومی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو ضلع میں آسانی سے اترنے کے قابل بنایا جا سکتا ہے.

(جاری ہے)

انہو ں نے کہا کہ فیصل آباد کو ٹیکسٹائل کی صنعت کی وجہ سے قومی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے جو اربوں ڈالر کا زرمبادلہ کماتا ہے انہوں نے کہا کہ یہ شعبہ لاکھوں لوگوں کے لیے لائف لائن بھی ہے جو براہ راست اور بالواسطہ طور پر ملازمتیں فراہم کرتا ہے سفری سہولیات کو بہتر بنا کر ہم بین الاقوامی خریداروں کو ٹیکسٹائل کے شعبے کے ممکنہ اور حقیقی رنگوں کو فعال طور پر دکھا سکتے ہیںایف سی سی آئی کی کوششوں سے 2014-15میں فیصل آباد سے براہ راست بین الاقوامی پروازیں شروع کی گئیں اس وقت ہفتہ وار 120 پروازیں تھیںلیکن کوویڈ 19 کی وبا کے دوران یہ تعداد کم ہو کر 80 رہ گئی،انہوں نے کہا کہ فی الحال فیصل آباد ایئرپورٹ سے ہفتہ وار صرف 32 ملکی اور غیر ملکی پروازیں ٹیک آف کر رہی ہیں.

انہوں نے کہا کہ ایف سی سی آئی کے ایک سابق ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن سے فیصل آباد میں کارگو کے دستیاب لوڈ کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا تھا صنعت کار محمد احمد نے بتایا کہ فیصل آباد قومی معیشت میں بہت زیادہ حصہ ڈال رہا ہے لیکن کارگو کی مناسب سہولیات کی بات کی جائے تو یہ کم ہے انہوں نے سول ایوی ایشن اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ نجی ایئر لائنز کی انتظامیہ سے رابطہ کرکے انہیں فیصل آباد سے آپریشن شروع کرنے پر راضی کرے انہوں نے کہا کہ فیصل آباد کے کارگو لوڈ سے نمٹنے کے لیے لاہور اور سیالکوٹ کے ہوائی اڈے استعمال کیے جا رہے ہیں جو مثالی نہیں ہے انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ہوائی اڈے فیصل آباد کارگو کے لیے استعمال ہو رہے ہیں کیونکہ ان میں سکینر کی کمی ہے انہوں نے کہا کہ فیصل آباد کو بھی فلائنگ کلب کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ حالیہ بریفنگ کے دوران ایئرپورٹ حکام نے تاجر برادری کو بتایا کہ فیصل آباد ایئرپورٹ کے رن وے کی توسیع کے بعد بوئنگ 777 طیارہ بھی لینڈ کر سکے گا.

انہوں نے کہا کہ ایئرپورٹ حکام نے کاروباری برادری کو یہ بھی بتایا کہ فیصل آباد ایئرپورٹ کو ملک کا سب سے محفوظ ایئرپورٹ قرار دیا گیا ہے جب فیصل آباد ایئرپورٹ پر سب کچھ درست ہے تو قومی اور بین الاقوامی پروازوں کی تعداد میں اضافہ ہونا چاہیے برآمد کنندہ اعجاز احمد نے بتایا کہ فیصل آباد سے براہ راست پروازوں میں اضافے سے سیاحت کو فروغ دینے، بین الاقوامی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور کارپوریٹ سفری اخراجات اور وقت میں کمی میں مدد ملے گی مضبوط صنعتی بنیاد اور اسٹریٹجک محل وقوع کے باوجودفیصل آباد اس کے ناقص رابطے کی وجہ سے رکاوٹ ہے ہمیں براہ راست پروازوں کی تعداد بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ فیصل آباد کو علاقائی اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز بنایا جا سکے.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بین الاقوامی پروازوں کی تعداد فیصل آباد ایئرپورٹ ہے انہوں نے کہا کہ فیصل آباد سے براہ راست کے لیے

پڑھیں:

چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی

چین نے ایک اہم تجارتی فیصلہ کیا ہے، جو بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی علامت ثابت ہو سکتا ہے۔

بھارت کو نایاب دھاتوں کی برآمد پر چین نے پابندی لگا دی ہے، جس کے بعد اب بھارتی آٹو انڈسٹری شدیدبحران کاشکار ہے۔ آٹو انڈسٹری میں چین پر انحصار نے بھارت کو بے بس کر دیا ہے اور بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری متاثر ہونے سے صنعت میں ہلچل مچ گئی ہے۔

چینی فیصلے کے بعد ای وی موٹرز کے لیے درکار نایاب میگنٹس کی سپلائی معطل ہے جس سے بھارت کی روایتی گاڑیوں کی پیداوار بھی پابندی سے متاثر ہو رہی ہے۔ نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی کے چینی فیصلے کے بعد بھارت کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے، جس کے باعث بھارتی آٹو انڈسٹری کا شور سنائی دے رہا ہے اور صنعت کاروں نے حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

چینی اقدام سے بھارتی کارخانوں کی بندش کے خدشے کے ساتھ ساتھ روزگار پر بھی منفی اثرات   رونما ہو رہے ہیں۔ چین کی پابندی سے مودی سرکار کے میک اِن انڈیا کے دعووں کو بڑا جھٹکا لگا ہے اور  بھارت میں گاڑیوں کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ متوقع  ہے۔

چین کے اقدام سے بھارت کی صنعتی خودمختاری پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے اور ایک بار پھر بھارتی صنعت غیر ملکی رحم و کرم پر ہے۔ چین کی پابندی سے بھارت کا صنعتی خواب چکنا چور ہو گیا ہے۔

یاد رہے کہ بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں اور روایتی آٹو پروڈکشن کا دار و مدار انہی نایاب دھاتوں پر ہے اور چین دنیا بھر میں ان دھاتوں کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ بھارت کی آٹو انڈسٹری سپلائی چین متاثر ہونے، پیداوار سست اور روزگار پر منفی اثرات سامنے آنے لگے  ہیں۔

مودی حکومت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ کیا صنعتی خود کفالت صرف ایک نعرہ تھا؟  کیا مودی سرکار نے غیر ملکی انحصار کے خطرات کو نظرانداز کیا؟

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر متبادل نہ ملا تو بھارت کی آٹو انڈسٹری کو مزید بڑے معاشی نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

کیا مودی سرکار چینی انحصار سے نکل پائے گی؟، بظاہر یہ مشکل لگتا ہے کیوں کہ میک ان انڈیا کے نعرے کی حقیقت چین ہی کی مرہون منت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب پر شب خون مارا؛ فیصل کریم کنڈی
  • بھارت کو بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں
  • کے پی کو 700 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف ملے، وہ کہاں گئے؟ گورنر
  • چیئرمین ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • گورنر پختونخوا کی صوبائی حکومت پر کڑی تنقید، کرپشن اور بے امنی پر سوالات اٹھا دیے
  • فیصل آباد سے گرفتار بھارتی ایجنسی ’را‘ کے 3 ایجنٹس کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
  • فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، سعودی ولی عہد کا عالمی برادری سے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ
  • چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
  • سعودی ولی عہد کا فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، عالمی برادری سے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ
  • فیصل آباد: عید کے موقع پر افسوسناک واقعہ، دیرینہ دشمنی پر 3 افراد قتل