رچرڈ گرینیل نے عمران خان کی رہائی کی ٹویٹس ڈیلیٹ کردیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
ٹیمی بروس نے لکھا تھا کہ امریکہ کو پاکستانی شہریوں کو ملٹری ٹربیونل میں سزا سنائے جانے پر تشویش ہے اور وہ پاکستانی حکام سے منصفانہ ٹرائل اور مناسب عمل کے حق کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ جس کے جواب میں رچرڈ گرینیل نے لکھا کہ آپ کو دیر ہو گئی ہے اور یہ بہت کم اور بہت کمزور ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل نے پاکستان تحریک انصاف (پی ئی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے مطالبے سے متعلق کی گئی ایک کے سوا تمام ٹوئٹس بظاہر ڈیلیٹ کردی ہیں۔ رچرڈ گرینل کی ایکس ٹائم لائن پر ان کی مشہور ٹوئٹس دستیاب نہیں ہیں اور پاکستان میں سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بحث شروع ہوچکی ہے۔ ٹوئٹس ڈیلیٹ ہونے کی جانب توجہ سب سے پہلے صحافی وجاہت ایس خان نے دلائی جو خود پی ٹی آئی کے قریبی سمجھے جاتے ہیں اور ان دنوں پاکستان سے باہر ہیں۔
وجاہت سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر رچرڈ گرینیل کا ایک ٹوئٹ شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان کی رہائی کے بارے میں رچرڈ گرینل کی یہ واحد ٹویٹ ابھی تک ریکارڈ پر ہے، باقی کو حذف کر دیا گیا ہے۔ وجاہت نے رچرڈ گرینیل کے جس ٹوئٹ کا ذکر کیا وہ 24 دسمبر 2024 کو امریکی دفتر خارجہ ٹیمی بروس کی جانب سے جاری بیان کے جواب میں کیا گیا ہے۔
ٹیمی بروس نے لکھا تھا کہ امریکہ کو پاکستانی شہریوں کو ملٹری ٹربیونل میں سزا سنائے جانے پر تشویش ہے اور وہ پاکستانی حکام سے منصفانہ ٹرائل اور مناسب عمل کے حق کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ جس کے جواب میں رچرڈ گرینیل نے لکھا کہ آپ کو دیر ہو گئی ہے اور یہ بہت کم اور بہت کمزور ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عمران خان کو آزاد کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ونگ سے وابستہ ارسلان بلوچ نے 24 دسمبر کو کی گئی ایک ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ رچرڈ گرینل نے حال ہی میں عمران خان یا پاکستان سے متعلق 54 پوسٹس اور پوسٹس کی ہیں۔ ان پوسٹس کو 56.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عمران خان کی رچرڈ گرینیل نے لکھا ہے اور
پڑھیں:
استنبول: عراقی خطاط کا روح پرور کارنامہ، ہاتھ سے لکھا ہوا دنیا کا سب سے بڑا قرآن پاک مکمل کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ترکیہ کے شہر استنبول میں عراق سے تعلق رکھنے والے خطاط علی زمان نے وہ کارنامہ انجام دیدیا جس پر لوگ ان کے ہاتھ چومنے لگے۔
عالمی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق55 سالہ خطاط نے اس عظیم و پاک کارنامے کو انجام دینے کے لیے عراق سے ترکیہ ہجرت کی اور جی جان سے 6 سال کے مختصر دورانیے میں اس حیران کردینے والے شاہکار کو مکمل کیا۔
علی زمان کے اس کارنامے کو ایمان، محبتِ قرآن اور اسلامی فنِ خطاطی کا ایک شاندار شاہکار قرار دیا جا رہا ہے۔ انھیں بچپن سے ہی اسلامی خطاطی کا شوق تھا۔
پیشے کے اعتبار سے انھوں نے سنار بننا پسند کیا لیکن پھر روحانی میلان ک باعث 2013 میں یہ کُلی طور پر خطاطی کے پیشے اپنایا۔
وہ 2017 میں اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ عراق چھوڑ کر استنبول پہنچے اور اس نیک کام کا ٓآغاز کیا جس کے لیے علی زمان گہرا سکوت، اطمینان اور یکسوئی کی ضرورت تھی۔
علی زمان کو یہ ماحول استنبول کی سلطان مسجد کے ایک چھوٹے سے کمرے میں ملا اور پھر اسی کو انھوں نے اپنا مرکز بنالیا۔ وہ زیادہ تر وقت قرآن پاک کی خطاطی میں گزارتے۔
چھ سال کی انتھک اور بے لوث محنت کے بعد 4 میٹر لمبے اور ڈیڑھ میٹر چوڑے صفحات پر مشتمل قرآن پاک تحریر کرلیا۔
جس کے ہر لفظ اور ہر آیت کو علی زمان نے روایتی قلم سے خود لکھا اور اس کے لیے کسی جدید آلے یا خودکار تکنیک کا استعمال نہیں کیا۔
یہی وجہ ہے کہ پہلی ہی نظر میں قرآن پاک کے اس عظیم نسخے کا ہر صفحہ ایمان اور عشق سے مزین ہاتھوں سے لکھا محسوس ہوتا ہے۔
یہ نسخہ سابقہ ریکارڈ ہولڈر قرآن پاک سے بھی بڑا ہے، جس کی لمبائی 2.28 میٹر اور چوڑائی 1.55 میٹر تھی۔
علی زمان کا اس عظیم کام کو سرانجام دینے کا سفر اتنا آسان نہ تھا 2023 میں انھیں صحت کے شدید مسائل کا سامنا رہا اور کچھ عرصے کام روکنا بھی پڑا لیکن ہمت نہ ہاری۔
انھوں ایک انٹرویو میں کہا کہ قرآن کی خدمت کرنا میرے لیے عزت سے بڑھ کر عبادت ہے۔ یہ کام محض فن نہیں بلکہ قلبی تعلق کا اظہار ہے۔
علی زمان نے مزید بتایا کہ میں نے اس منصوبے کو بطور عبادت کے قبول کیا ہر آیت لکھتے وقت دل میں نیت کرتا کہ یہ صرف اللہ کی رضا کے لیے ہے۔
یاد رہے کہ علی زمان کو شام، ملائیشیا، عراق اور ترکیہ میں خطاطی کے کئی بین الاقوامی اعزازات مل چکے ہیں۔
2017 میں انہیں ترکیہ کے انٹرنیشنل Hilye-i Serif مقابلے میں صدر رجب طیب اردوان نے اعزاز سے بھی نوازا تھا۔
علی زمان کا کہنا ہے کہ ان کی خواہش ہے کہ یہ مقدس نسخہ ترکیہ ہی میں محفوظ رکھا جائے تاکہ آنے والی نسلیں اسلامی خطاطی کی عظمت، صبر اور عقیدت کی یہ علامت دیکھ سکیں۔
انھوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ جب لوگ اس قرآن کو دیکھیں، تو وہ صرف حروف نہیں بلکہ محبت، ایمان اور اخلاص کو محسوس کریں جو اس کے ہر صفحے میں سانس لے رہا ہے۔