جامعہ اردوکے 231کامیاب طلبہ کوتمغے اوراسناد تفویض
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
گورنر جامعہ ارد و کے کانووکیشن میںطالب علم کوپی ایچ ڈی کی ڈگری دے رہے ہیں
کراچی(اسٹاف رپورٹر)وفاقی اردو یونیورسٹی کا پانچواں کانووکیشن گورنر ہائوس کراچی میں سجا ، جس میں 37 مختلف شعبہ جات کے 231 طلبامیں 97 گولڈ ، 18 سلور اور 12 برونز کے میڈلز اور اسناد تفویض کی گئیں ۔مہمان خصوصی گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری نے کانووکیشن سے خطاب میں کہا کہ تمام فارغ التحصیل طلباء کو مبارک باد دیتا ہوں آج فخر اور خوشی کا دن ہے کہ ہم سب طلبہ کی کامیابیوں کا خیر مقدم کررہے ہیں یہ تقریب جامعہ اردوکی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ کامیاب طلباء نے آج اپنی زندگی کا اہم مرحلہ مکمل کرلیا یہ کامیابی، علم حاصل کرنے کی لگن و جستجو اور استقامت کا نتیجہ ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ سب اپنی جامعہ کا نام روشن کریں گے۔ میرے علم میں ہے کہ وفاقی اردو یونیورسٹی ا س وقت مختلف مسائل کا شکار ہے۔ مجھے یقین ہے کہ شیخ الجامعہ ضابطہ خان شنواری اور ان کی ٹیم جلد اس بحران پر قابو پا لیں گے۔ طلباء اپنی کامیابی کو اپنے خوابوں کی تکمیل کی طرف ایک قدم تصور کریں۔ طلباء کے والدین اپنے بچوں کے مستقبل سے مایوس نہ ہوں۔ طلباء کے والدین گورنرہائوس آئیں ان کے بچوں کا مستقبل بنائیں گے۔ گورنر سندھ اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین ہمارا مستقبل ہیں۔ والدین اپنی بچیوں کو معاشرہ کا کارآمد شہری بنائیں۔وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہا فارغ التحصیل طلبہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں گولڈ میڈل حاصل کرنے طلبہ اور ان کے والدین مبارکباد کے مستحق ہیں .                
      
				
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کے پی کابینہ ، 10 وزرا، مشیروں،معاونین خصوصی کو قلمدان تفویض
پشاور:(اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے صوبائی کابینہ میں شامل 10 وزرا، مشیروں اور معاون خصوصی کو محکموں کے قلمدان سونپ دیئے.وزیراعلیٰ کی منظوری سے محکمہ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے معاون خصوصی شفیع اللہ جان کو محکمہ اطلاعات و نشریات کا قلمدان سونپ دیا گیا، پشاور سے تعلق رکھنے والے مینا خان آفریدی کو بلدیات کا محکمہ دیا گیا ہے جن کے پاس علی امین گنڈاپور کابینہ میں اعلیٰ تعلیم کا قلمدان تھا جب کہ ارشد ایوب خان کو ابتدائی و ثانوی تعلیم کا محکمہ دیا گیا ہے اس سے قبل وہ بلدیات کے وزیر تھے۔
فضل شکور خان کو پبلک ہیلتھ اینڈ انجنیئرنگ کا محکمہ دیا گیا قبل ازیں ان کے پاس محنت کا محکمہ تھا، ڈاکٹر امجد علی کو ہاؤسنگ کا قلمدان مل گیا، ان کے پاس محمود خان اور علی امین گنڈاپور کے ادوار میں بھی ہاؤسنگ کا ہی محکمہ تھا۔آفتاب عالم آفریدی ایک بار پھر قانون و انسانی حقوق کا قلمدان سنبھالیں گے، سید فخر جہان ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے وزیر ہونگے گزشتہ دور میں وہ کھیل و امور نوجوانان کے وزیر تھے، ریاض خان آبپاشی کا محکمہ سنبھالیں گے جبکہ محمود خان دور میں وہ سی اینڈ ڈبلیو کے وزیر تھے۔خلیق الرحمٰن کو صحت کا محکمہ دیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل ان کے پاس ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا محکمہ تھا، سابق سپیکر اسد قیصر کے بھائی عاقب اللہ خان ریلیف بحالی وآباد کاری کے وزیر ہونگے جبکہ علی امین گنڈاپور کی جانب سے انھیں وزارت سے فارغ کیے جانے تک وہ آبپاشی کا محکمہ سنبھالے ہوئے تھے۔
سابق سینئر وزیر شہرام ترکئی کے بھائی فیصل ترکئی کو محنت کا محکمہ دیا گیا ہے جبکہ علی امین حکومت میں وزارت سے فارغ ہونے تک وہ ابتدائی وثانوی تعلیم کا محکمہ سنبھالے ہوئے تھے۔مشیروں میں مزمل اسلم کو ایک مرتبہ پھر خزانہ کا قلمدان دیا گیا ہے جبکہ تاج محمد ترند کے پاس کھیل وامور نوجوانان کا محکمہ ہوگا جو محمود خان دور میں جیل خانہ جات کے لیے معاون خصوصی تھے۔کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے شفیع اللہ جان جو کابینہ میں نئے چہرے کے طور پر شامل کیے گئے ہیں وہ بطور معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات و تعلقات عامہ کے محکمہ کا قلمدان سنبھالیں گے۔