اسرائیل اور حماس کے درمیان دوسرے مرحلے کے مذاکرات کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
غزہ (مانیٹر نگ ڈ یسک )اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے پہلے مرحلے کے بعد غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے سمجھوتے کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ حماس نے زخمیوں کو علاج کے لیے باہر بھیجنے اور اسرائیلی حملوں کے دوران غزہ کی پٹی چھوڑ جانے والے
فلسطینیوں کی واپسی کے لیے اگلے چند روزمیں رفح کی راہداری کھولنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔حماس کے رہنما سامی ابوزہری نے اس حوالے سے بتایا کہ ثالث ممالک نے دونوں فریقین کے اقدامات کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے تاکہ غزہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کا مستقبل صرف فلسطینیوں سے جڑا ہوا ہے اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے پاس صرف ایک راستہ ہے کہ وہ اس معاہدے کی تکمیل تک کاربند رہے۔حماس رہنما کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں انتظامی حوالے سے کوئی خلا پیدا نہیں ہوا ہے اور فلسطینی عوام کی حمایت یافتہ حکومت کی تشکیل کا خیرمقدم کیا جائے گا۔اسرائیل سے معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں فلسطینیوں کی اپنی سرزمین واپسی کے حوالے سے حماس نے بتایا کہ چند روز میں 3 لاکھ افراد بے گھر فلسطینیوں شمالی غزہ میں اپنے گھروں میں منتقل ہوچکے ہیں۔غزہ میں حکومت کے انفارمیشن بیورو کے سربراہ نے آگاہ کیا کہ جنگ زدہ غزہ پٹی میں واپس آنے والے 90 فیصد فلسطینی اپنے گھروں سے محروم ہوچکے ہیں۔خیال رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ ہفتے مصر، قطر اور امریکا کی ثالثی میں جنگ بندی ہوئی تھی اور معاہدے کے تحت قیدیوں کا تبادلہ ہوگا، معاہدے کے بعد دو مرتبہ قیدیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔حماس نے پہلی دفعہ 3 خواتین اور دوسری مرتبہ 4 اسرائیلی فوجی خواتین اہلکاروں کو رہا کردیا تھا، جس کے جواب میں اسرائیل نے سیکڑوں فلسطینیوں کو آزاد کردیا تھا۔واضح رہے کہ دونوں فریقین کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق اس کے تین مراحل ہیں، جس میں جنگ بندی، غزہ کے شہری علاقوں سے اسرائیل کی فوج کی دست برداری اور قیدیوں کا تبادلہ شامل ہے۔حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں پر مشتمل ہوگا، جس میں حماس سے 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گا جبکہ اسرائیل ایک ہزار 900 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل حملے کے دوران 251 افراد کو گرفتار کرلیا تھا اور ایک ہزار 210 اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے، ان قیدیوں میں 34 جنگ کے دوران اسرائیل کے حملوں میں مارے گئے تھے اور چند کو قیدیوں کے تبادلے کے نتیجے میں رہائی ملی تھی۔اس وقت حماس کی قید میں 91 اسرائیلی قید ہیں جبکہ اسرائیل کی جیلوں میں ہزاروں فلسطینی انتہائی کسمپرسی کی حالت میں زندہ ہیں۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں ایک سال سے زائد عرصے تک بمباری کے دوران 47 ہزار 283 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے اور 200 سے زائد صحافی بھی شامل ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے کے دوران ہے حماس غزہ کی
پڑھیں:
حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی حراست میں موجود 65 سالہ قیدی محمد حسین غوادرة کی موت کو جیلوں میں جاری مبینہ طبی غفلت اور خراب رویے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، تشدد اور علاج کی محرومی کی پالیسی منظم انداز میں جاری ہے، تاہم اس طرح کے اقدامات فلسطینیوں کے حوصلے کم نہیں کرسکتے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
حماس نے کہا کہ فلسطینی اسیران کے حق میں سرگرمیوں میں مزید اضافہ کیا جائے اور عالمی برادری اور انسانی حقوق کے ادارے اسرائیل کو جوابدہ بنائیں۔ اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی تنظیمیں اسرائیلی قید خانوں میں فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی اور غیر انسانی سلوک پر پہلے ہی تشویش کا اظہار کر چکی ہیں، جبکہ جنگ غزہ کے آغاز کے بعد ایسی شکایات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب حماس نے غزہ میں امدادی سامان کی لوٹ مار سے متعلق امریکی اور اسرائیلی الزامات کو من گھڑت اور گمراہ کن قرار دے دیا ہے۔ غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق یہ الزام فلسطینی پولیس فورس کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پولیس اہلکار امدادی قافلوں کی حفاظت کی ذمہ داری انجام دے رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی یرغمالیوں کی مزید لاشیں کب حوالے کی جائیں گی؟ حماس کا اہم بیان آگیا
میڈیا آفس کے مطابق امدادی کاررواں کی نگرانی اور حفاظت کے دوران اب تک ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکار شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ امداد کی چوری نہیں بلکہ اسے محفوظ طریقے سے گوداموں تک منتقل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کئی بین الاقوامی ادارے بھی تصدیق کر چکے ہیں کہ فلسطینی پولیس نے امداد کی ترسیل میں اہم کردار ادا کیا، جبکہ اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر پولیس اور رضاکاروں کو نشانہ بنایا تاکہ غزہ میں انتشار اور لوٹ مار کو بڑھایا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کے غیرمسلح ہونے کے لیے کوئی آخری تاریخ مقرر نہیں کی، امریکا نے واضح کردیا
حماس نے امریکی سینٹرل کمانڈ پر جانبداری کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ سینٹکام نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں، شہریوں کی ہلاکتوں اور امدادی سامان کی رکاوٹوں پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔
واضح رہے کہ سینٹکام کی جانب سے جاری ایک ویڈیو پر امریکی سینیٹر مارکو روبیو نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس غزہ کے عوام تک امداد پہنچنے سے روک رہی ہے، اور یہ رکاوٹ صدر ٹرمپ کے امدادی پلان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امداد حماس سینٹکام غزہ قیدی