انڈونیشیا نے غزہ کی پٹی میں 100 مساجد تعمیر کرنے کا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
انڈونیشین مساجد مینجمنٹ کونسل کے چیئرمین محمد یوسف کلہ نے بتایا کہ پہلے قدم کے طور پر، انڈونیشیا کی مساجد کونسل 10 نیم مستقل مساجد تعمیر کرے گی، جس کی کل تعداد 100 مساجد تک پہنچ جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ انڈونیشیا نے غزہ کی پٹی میں 100 مساجد تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انڈونیشیا کے سابق نائب صدر محمد یوسف کلہ جو اس وقت انڈونیشین مساجد مینجمنٹ کونسل کے چیئرمین ہیں نے غزہ کی صورت حال کے بارے میں انڈونیشیائی کمیونٹی کو آگاہ کرنے کی اہمیت کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ غزہ میں ڈیڑھ سال کے دوران ایک ہزار سے زائد مساجد شہید ہو چکی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے قدم کے طور پر، انڈونیشیا کی مساجد کونسل 10 نیم مستقل مساجد تعمیر کرے گی، جس کی کل تعداد 100 مساجد تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ انڈونیشیا میں نمازی غزہ میں مساجد کی تعمیر میں مدد کے لیے اپنی مالی صلاحیتوں کا 5-10 فی صد تک اپنی زکوٰۃ اور خیرات دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے غزہ میں متعلقہ حکام کے ساتھ رابطہ قائم کیا ہے اور اس بات کا تعین کریں گے کہ تعمیراتی عمل کو کیسے نافذ کیا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
تحریک انصاف ،پنجاب لوکل گورنمنٹ بل ہائیکورٹ میں چیلنج کرنیکا اعلان
لاہور:(دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کافیصلہ کیا ہے۔ایم پی اے اعجازشفیع کا کہنا ہے کہ کل ہائیکورٹ میں پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 چیلنج کررہےہیں، درخواست کے متن میں موقف اختیار کیا گیا کہ غیرجماعتی، ایک ووٹ ملٹی ممبر یونین کونسل ماڈل پر شدید تحفظات ہیں،غیر جماعتی ماڈل سیاسی جماعتوں کا کردار کمزور کرتا ہے۔
اُنہوں نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ مقامی نمائندوں کی جگہ انتظامی افسران کا کنٹرول، اختیارات کو متاثر کرے گا، مالیاتی اختیارات مرکزیت کی طرف منتقل کرنا، بلدیاتی خود مختاری کو متاثر کرے گا۔رہنما تحریک انصاف کا متن میں کہنا تھا کہ غیر معینہ مدت تک ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا اختیار غیر آئینی ہے،یونین کونسل چیئرمین کے براہ راست انتخاب کی شق بحال ہونی چاہیے،ایکٹ کی متعدد شقیں آرٹیکلز17، 32 اور140 اے آئین پاکستان سے متصادم ہیں،بلدیاتی نظام کے لیے پانچ سالہ مدت اور شیڈول لازم واضح کیا جائے۔
اعجاز شفیع نے درخواست مزید کہا کہ قانونی ماہرین کی جانب سے تیارکردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھجوا دیے گئے ہیں،ایگزیکٹو مداخلت اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات پر سخت پابندی کا مطالبہ کیا ہے، متنازع شقوں پر عمل درآمد روکنے اور بلدیاتی جمہوریت کے تحفظ کا مطالبہ کریں گے۔