ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیرکی برطرفی کی وجہ سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر—فائل فوٹو
ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر کو ان کے عہدے سے ہٹانے کی وجوہات سامنے آ گئیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر کو کشتی حادثات پر سست تحقیقات کی وجہ سے عہدے سے ہٹایا گیا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے احکامات کے مطابق کشتی حادثات پر تحقیقات تندہی سے نہیں کی گئیں، بڑے پیمانے پر غیر قانونی ہجرت کی روک تھام نہ ہونا بھی بر طرفی کی وجہ بنی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارتِ داخلہ نے ڈی جی ایف آئی اے کی برطرفی کے لیے وزیرِ اعظم شہباز شریف کو سمری بھجوائی تھی۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل احمد اسحاق جہانگیر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
نئے ڈی جی ایف آئی اے کے لیے وزارتِ داخلہ سمری کابینہ کو ارسال کرے گی۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے نئے ڈی جی ایف آئی اے کے لیے افسران کی شارٹ لسٹنگ شروع کر دی۔
واضح رہے کہ آج وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل احمد اسحاق جہانگیر کو عہدے سے برطرف کر کے اسٹیبلشمنٹ میں او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔
گزشتہ سال جنوری میں احمد اسحاق جہانگیر نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کا چارج سنبھالا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈی جی ایف ا ئی اے احمد اسحاق جہانگیر احمد اسحاق جہانگیر کو
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ، چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے کا فیصلہ معطل، عہدے پربحال
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا جسٹس بابر ستار کا فیصلہ معطل کر دیا۔جمعرات کوچیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل(ر)حفیظ الرحمان کے وکیل قاسم ودود، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔پی ٹی اے، وفاق اور برطرف چیئرمین کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی گئی تھیں۔دوران سماعت پی ٹی اے کے وکیل سلمان منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست میں جو استدعا بھی نہیں کی گئی وہ ریلیف بھی دے دیا گیا۔ چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے سے قبل نہ رولز کو چیلنج کیا گیا نہ ہی اٹارنی جنرل کو نوٹس ہوا، اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنا ضروری تھا۔(جاری ہے)
وکیل سلمان منصور نے کہا کہ پٹیشن میں جو استدعا نہ کی گئی ہو، اس کو آرٹیکل 199 میں نہیں دیکھا جا سکتا، کورٹ نے خود لکھا کہ ساری بحث ابھی مکمل نہیں ہوئی۔جسٹس محمد آصف نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کو تو کافی موقع دیا گیا تھا۔ وکیل نے کہاکہ اعتراضات پر مشتمل دو درخواستیں بھی دائر ہوئیں انہیں دیکھے بغیر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا، درخواست کے قابل سماعت ہونے کے اعتراضات پر تو دلائل ہونے باقی تھے، جب وکلاء چھٹی پر تھے تو اس روز سماعت مکمل کہہ کر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ پورے پاکستان سے 64 افراد میں مقابلہ تھا، جس میں سے 24 امیدواروں نے کوالیفائی کیا، اہلیت کے معیار پر سختی سے عمل ہوا، کوئی امیدوار عدالت نہیں آیا، آسامی مشتہر ہونے سے پہلے وفاقی کابینہ کی منظوری سے رولز میں تبدیلی کی گئی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے پر بحال کر دیا۔