اسرائیل کا اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی انروا کو کام روکنے کا حکم، پاکستان کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
A Palestinian man walks past the rubble as he carries a bag of flour distributed by the United Nations Relief and Works Agency (UNRWA), amid the Israel-Hamas conflict, in Khan Younis in the southern Gaza Strip, December 3, 2024. REUTERS/Hatem Khaled TPX IMAGES OF THE DAY
نیویارک:اسرائیل نے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی انروا کو فلسطینیوں کو امدادبند کرنے کا حکم دیاہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطین کی صورتحال پر اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ اسرائیل کو انروا سمیت کسی تنظیم کا دفتر بند کرنے کا حق نہیں، غزہ جنگ بندی معاہدے کے تمام مراحل پر عملدرآمد کرایا جائے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے کہا کہ غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا ہونا چاہیے اور بے گھر افراد کیلئے امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے، پاکستان کو مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی حملوں پر بھی شدید تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ انروا لاکھوں فلسطینیوں کی امید بنی ہوئی ہے اور اسرائیل کو کسی فلاحی تنظیم کا دفتر بند کرنے کا حق نہیں رکھتا، عالمی برادری اسرائیلی جارحیت کو روکنے کیلئے موثر اقدامات کرے اور فلسطینی عوام کی بحالی و تحفظ کو یقینی بنائے۔
پاکستانی مندوب نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں مکمل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کے انخلا کو یقینی بنائے، پاکستان مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی املاک پر اسرائیلی حملوں پر بھی گہری تشویش رکھتا ہے اور مکمل امن کے قیام کیلئے عالمی برادری کے فوری اقدامات کا خواہاں ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-19
عمان/برلن( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ‘غزہ پلان’ کے تحت جنگ بندی کے بعد علاقے میں عالمی استحکام فورس کی تعیناتی کی تجاویز پراردن اور جرمنی، نے واضح کیا ہے کہ اس فورس کی کامیابی اور قانونی حیثیت کے لیے اسے لازماً اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔ عالمی میڈیا کے مطابق، امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔ بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی۔ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ “ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مؤثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔تاہم، اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا۔ الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزرخارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نہ صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ ’اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے‘۔واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔