پی ٹی آئی میدان سے بھاگ گئی، یہ احتجاج کے نام پر ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، رانا احسان افضل
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی رانا احسان افضل نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حوالے سے کہا ہے کہ بال ہماری کورٹ میں نہیں ہے، ہم تو بیٹنگ اور بالنگ کے لئے بیٹھے ہوئے تھے، لیکن دوسری سائیڈ والے پہنچے ہی نہیں، پی ٹی آئی کھیل کے میدان میں نہیں آئی اور بھاگ گئی، پی ٹی آئی وہی کر رہی ہے جو اس کی فطرت ہے، یہ احتجاج کے نام پر ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھنا تھا اور ان کو جواب دینا تھا، جوڈیشل کمیشن اور دوسرے معاملات پر جواب دینا تھا، ہم ابھی بھی بیٹھے ہوئے ہیں،31 جنوری تک ہم انتظار کر رہے ہیں کہ اب بھی وہ مذاکرات کی ٹیبل پر آتے ہیں تو ہم معاملات کو آگے لے کر جائیں گے، واک آئوٹ کرکے جو باہر نکلا تو وہ پی ٹی آئی ہے۔
رانا احسان افضل نے کہا کہ اب یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اب دوبارہ سڑکوں پر آئیں گے، جس طرح کی باتیں آپ نے سنیں کہ ہم کے پی کے راستے بند کر دیں گے، یہ کردیں گے اور وہ کر دیںگے، یہ جماعت وہی کر رہی ہے جو اس کی فطرت ہے، اور جو یہ جماعت کرتی آئی ہے، یہ ملک کو نقصان پہنچائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں جوڈیشل کمیشن سمیت ہر پہلو پر بات ہورہی تھی، ہم نے کہا کہ 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے، یہ دوبارہ احتجاج کرنے، سڑکیں بند کرنے آرہے ہیں، میں نہیں سمجھتا کہ عوام ان کے ساتھ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ پر صحافیوں کا احتجاج جاری ہے، ہم نے ان کو روکا نہ ان پر لاٹھی چارج کیا، ان کے ساتھ بیٹھیں گے، مسئلے کے حل کے لئے بات چیت کریں گے، پی ٹی آئی کو لاہور میں احتجاج کی اجازت انتظامیہ دے گی۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ سب کچھ ٹھیک تھا، ساری غلطی پی ٹی آئی کی تھی، 26 نومبر ہماری غلطی تھی، ہم کہتے ہیں یہ سچ نہیں بول رہے، بہت کچھ ہوا اور ہم نے ثابت بھی کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے تمام مسائل حل یہ ہے کہ ہم ایک آزاد کمیشن بنالیں، ہزاروں مثالیں موجود ہیں جہاں کمیشن بنے، پاکستان میں بھی کافی مثالیں موجود ہیں، جوڈیشل کمیشن بنانا نارمل چیز ہے، حکومت قانون کے تحت جوڈیشل کمیشن بنا دے، حکومت غلط بیانی کر رہی ہے، اس لئے کمشین بنانے سے گریزاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری عمران خان سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں نے اچھی نیت سے مذاکرات کا آغاز کیا تھا لیکن حکومت کے پاس مسائل کے حل کی نہ تو طاقت ہے نہ ان کی نیت ٹھیک ہے۔ میرے پاس اب یہی حل ہے کہ میں سیاسی جنگ لڑوں، جس کے بھرپور تیاری شروع کر دی گئی، اب فیصلہ سیاسی جنگ میں ہوگا، علی امین گنڈا پور کو بطور وزیر اعلیٰ کوئی خطرہ نہیں ہے۔
رانا احسان افضل نے کہا کہ ان کا ہدف جوڈیشل کمیشن نہیں، ان کا ہدف عمران خان کی رہائی ہے، یہ اب سڑکوں پر احتجاج کرنے جارہے ہیں، لیکن حکومت کو اس کی کوئی فکر یا خطرہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ کا کلیئر موقف ہے کہ وہ سیاسی مداخلت نہیں کرے گی، اس کے کسی سے بیک ڈور رابطے یا مذاکرت نہیں ہورہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رانا احسان افضل جوڈیشل کمیشن پی ٹی ا ئی نے کہا کہ رہے ہیں
پڑھیں:
صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، دہشتگردی سے بے حد نقصان ہوا: گنڈا پور
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔ آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔ گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔ واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔