کپتان پر 9 مئی کی منصوبہ بندی کا صرف الزام ہے،ثبوت ایک بھی نہیں ،وکیل عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
راولپنڈی(آن لائن)بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل محمد فیصل ملک نے کہا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس میں پراسیکیوشن کا اصل کیس 9 مئی کی منصوبہ سازی ہے اور اس سے متعلق اب تک کوئی دستاویز یا شواہد پیش نہیں کرسکے۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جی ایچ کیو کیس میں آج ایک اور گواہ کا بیان ریکارڈ کیا گیا ہے ، بنیادی طور پر اس کیس میں سازش کا الزام ہے ۔میں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ سازش سے متعلق اب تک کوئی شواہد مواد پیش نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آج پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کوئی یو ایس بی جمع کرانی ہے کوئی بھی
شواہد پیش کرنے سے قبل ملزمان یا وکلا صفائی کو اس کی کاپیز فراہم کی جاتی ہیں، آج ہم نے عدالت سے درخواست کی کہ پہلے ہمیں اس کی کاپیز فراہم کی جائیں اور عدالت نے ہماری استدعا منظور کی ہے۔وکیل نے کہا کہ اس سے پہلے پراسیکیوشن نے کبھی کسی یو ایس بی کا ذکر نہیں کیا، ہم نے بشری بی بی کو 26 نومبر کے مقدمات میں جیل میں شامل تفتیش کرنے کی استدعا کی عدالت نے ہماری یہ درخواست بھی منظور کی ہے اور پولیس کو ہدایت کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹرائل جب شروع ہوا ہمیں کوئی وڈیو یا یو ایس بی فراہم نہیں کی گئی، اب تک اس کیس میں صرف موقع کی شہادتیں پیش کی گئی ہیں، پراسیکیوشن کا اصل کیس نو مئی کی منصوبہ سازی ہے اور منصوبہ سازی سے متعلق ابھی تک پراسیکیوشن کوئی دستاویز یا شواہد پیش نہیں کرسکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کیس میں
پڑھیں:
بنوں میں گھات لگائے ملزمان کی فائرنگ سے وکیل جاں بحق
پولیس کے مطابق طفیل خان ایڈووکیٹ کا تعلق بوزہ خیل سے تھا اور وہ جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ سے موٹر سائیکل پر بازار جا رہے تھے کہ گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ اسلام ٹائمز۔ بنوں کے مصروف تجارتی مرکز نظیم بازار میں فائرنگ کے افسوسناک واقعے میں قانون دان طفیل خان ایڈووکیٹ جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کے مطابق طفیل خان ایڈووکیٹ کا تعلق بوزہ خیل سے تھا اور وہ جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ سے موٹر سائیکل پر بازار جا رہے تھے کہ گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں طفیل خان شدید زخمی ہو گئے، جنہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ جانبر نہ ہو سکے۔ واقعے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور علاقے کی ناکا بندی کرتے ہوئے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملے کی وجوہات جاننے کے لیے مختلف زاویوں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ واقعے کے بعد وکلا برادری اور شہری حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ پولیس نے اس واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قرار دینے کے امکانات کو بھی خارج نہیں کیا۔