اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 جنوری ۔2025 )جمعیت علما اسلام کے مرکزی راہنما حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ حکومت نے متنازع پیکا ایکٹ پر اپوزیشن، کسی سیاسی جماعت اور صحافیوں کو اعتماد میں نہیں لیا، نہ ان سے مشاورت کی گئی، صدرنے عجلت میں متنازع بل پر دستخط کر دیئے. نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اصول کی بات ہے کہ پارلیمنٹ سے قانون سازی کررہے ہیں تو صحافی و میڈیا تنظمیوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات تو کریں ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں صحافتی تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں، بین الاقوامی تنظیموں نے بھی اس متنازع قانون کی مخالفت کی ہے تو صدر نے متنازع قانون پر دستخط کیوں کیے؟.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بڑی سیاسی پارٹیاں اپوزیشن میں جمہوریت کی چیمپئن ہوتی ہیں، لیکن اقتدار میں آتے ہیں تو جمہوریت کا اپنے ہاتھ سے گلا کاٹتی ہیں ان کا کہنا تھا کہ متنازع بل پر اتنی جلد بازی میں قانون سازی کی گئی، پہلے دونوں ایوانوں میں مشاورت کرنا چاہیے تھی، بل کی منظوری سے قبل متعلقہ صحافی تنظیموں سے بھی مشاورت ہونا چاہیے تھی. انہوں نے کہا کہ ایک بڑی سیاسی جماعت کہتی ہے کہ ہم نے جمہوریت کے لئے بڑی قربانیاں دی ہیں، جمہوریت کا تقاضا ہے کہ جمہورکو اعتماد میں لیا جائے لیکن صدر مملکت نے متنازع بل پر دستخط کرکے ثابت کیا کہ اصل چیز اقتدار ہے، جمہوریت نہیں ہے.

حافظ حمداللہ نے کہاکہ متنازع قانون منظور کرنے میں عجلت کیا تھی؟ پارلیمنٹ اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیتے، جمہوریت اورآئین کی عملداری کہاں چلی گئی؟ ہم نے پارلیمنٹ میں متنازعہ پیکا ایکٹ کی مخالفت کی تھی، آئندہ کا لائحہ عمل پارٹی دے گی.                                           

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا

پڑھیں:

بھارتی اقدامات سے خطہ غیر مستحکم ہو چکا، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے: رضا ربانی

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت نے اپنی داخلی ناکامیوں کا الزام پاکستان پر ڈالا ہو۔ سندھ طاس معاہدہ 1960ء میں عالمی بنک کی سرپرستی میں طے پایا تھا۔ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کر سکتا۔ یہ معاہدہ پاکستان اور بھارت کی کئی جنگوں اور دہائیوں پر مشتمل دشمنی کے باوجود قائم رہا۔ اس معاہدے کو معطل کرنا بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ معطلی آبی دہشتگردی ہے۔ کوئی فریق اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا۔ بھارتی ردعمل کے نتیجے میں پورا خطہ غیر مستحکم ہو چکا ہے۔ اس کی تمام تر ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو وقتی طور پر اپنے سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال دینا چاہئے۔

متعلقہ مضامین

  • شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑجاتی ہے ، پی ٹی آئی رہنما
  • بھارتی اقدامات سے خطہ غیر مستحکم ہو چکا، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے: رضا ربانی
  • پی ٹی آئی رہنما کا موجودہ حالات پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • پی ٹی آئی کا بھارتی جارحیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • پاکستان کیخلاف اقدامات،بھارتی عجلت خطے کیلئے خطرناک
  • سندھ کے عوام کے اعتماد کے بغیر نہری منصوبہ قبول نہیں، حافظ حمد اللّٰہ
  • حکومت کینال منصوبے پر کثیر الجماعتی مشاورت پر غور کر رہی ہے، وفاقی وزیر قانون
  • پی ٹی آئی سے اتحاد نہیں مگر پارلیمنٹ میں تعاون کرینگے: کامران مرتضیٰ
  • نہریں: پی پی، اپوزیشن کا احتجاج: کثیر پارٹی مشاورت زیر غور، وزیر قانون
  • صرف ایک چمچ شہد کا استعمال کن بیماریوں سے بچاسکتا ہے؟جانیں