Islam Times:
2025-11-05@02:20:36 GMT

اہل غزہ کی فتح اور سید مقاومت کی جدائی

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

‍‍‍‍‍‍

اسلام ٹائمز: آزادی قدس و غزہ کی اس جنگ میں ایک ایسی عظیم ہستی کے خون کا نذرانہ بھی پیش کیا گیا، جس کو ’’سید مقاومت‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا تھا، اس جنگ میں سید حسن نصراللہ کی شہادت امت مسلمہ کا مشترکہ نقصان ثابت ہوا، شہید سید کی جدائی کا غم لبنان سمیت پوری امت مسلمہ بشمول فلسطینیوں کیلئے بھی ناقابل برادشت ہے۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: سید عدیل زیدی

غزہ میں ایک سال سے زائد عرصہ تک جاری رہنے والی جنگ میں 46 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینیوں کی مظلومانہ شہادت اور شدید تباہی کے بعد جب صیہونی ناجائز ریاست مقاومت کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئی اور جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تو زخموں سے چور فلسطینی عوام تمام تر غم و تکالیف کو بھلا کر فتح کا جشن منانے سڑکوں پر نکل آئے، ہزاروں شہداء اور غزہ کی تباہ کاری کے باوجود ان حریت پسندوں کی خوشی اور جشن یہ واضح کر رہا تھا کہ لگ بھگ سوا سال تک امریکہ اور دیگر استعماری طاقتوں کی مکمل سپورٹ کے باوجود اسرائیل فلسطینی عوام اور مجاہدین کو شکست نہ دے سکا، صیہونی ریاست اپنے ان عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکی، جس کا اس نے ارادہ کیا تھا۔ آزادی قدس و غزہ کی اس جنگ میں ایک ایسی عظیم ہستی کے خون کا نذرانہ بھی پیش کیا گیا، جس کو ’’سید مقاومت‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا تھا، اس جنگ میں سید حسن نصراللہ کی شہادت امت مسلمہ کا مشترکہ نقصان ثابت ہوا، شہید سید کی جدائی کا غم لبنان سمیت پوری امت مسلمہ بشمول فلسطینیوں کیلئے بھی ناقابل برادشت ہے۔ مزید احوال اس ویڈیو رپورٹ میں ملاحظہ فرمائیں۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.

youtube.com/c/IslamtimesurOfficial

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غزہ کی

پڑھیں:

امت مسلمہ کی نجات کا واحد راستہ جہاد اور شہادت کا جذبہ ہے، قائد انصاراللہ یمن

یمن میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم انصاراللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے خبردار کرتے ہوئے کہ مستقبل قریب میں دشمن سے بھرپور جنگ شروع ہونے کا امکان پایا جاتا ہے کہا کہ خدا کی مرضی سے ماضی کی طرح آئندہ بھی فتح سے ہمکنار ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ انصاراللہ یمن کے قائد سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے ہفتہ شہادت کی مناسبت سے تقریر کرتے ہوئے شہید اور شہادت کے مفہوم کا اعلی مقام بیان کیا اور خطے کے تازہ ترین حالات پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے تقریر کے شروع میں کہا: "شہداء کی برسی کا آغاز کرتے ہیں اور اس سلسلے میں منعقد ہونے والے پروگرام ایک ہفتے تک جاری رہیں گے۔ شہداء کے تمام عزیزوں پر درود بھیجتے ہیں اور پورے احترام سے ان کی یاد مناتے ہیں۔" سید عبدالملک الحوثی نے کہا: "شہادت ایک منفرد مقام ہے اور خداوند اسے ایسے انسانوں کو عطا کرتا ہے جو اس کے راستے میں جدوجہد کرتے ہیں۔ خدا کی راہ میں شہادت میں کوئی نقصان نہیں ہوتا اور خدا شہداء کو ایسا اجر عطا فرماتا ہے جو دنیوی زندگی سے برتر ہے۔ شہداء کا عظیم مقام ان کے اہلخانہ کے دلوں کے لیے تسلی بخش ہوتا ہے اور خدا کی راہ میں جہاد کے لیے دیگر انسانوں کو بھی جذبہ عطا کرتا ہے۔ شہادت ایک عظیم اور ایمانی مرتبہ ہے جس تک انسان خدا کی راہ میں ایثار اور قربانی کے ذریعے پہنچتا ہے۔ شہادت زندگی کی ثقافت کا متبادل نہیں ہے بلکہ بذات خود حقیقی زندگی کی ثقافت ہے۔"
 
شہادت سے روگردانی کا نتیجہ دشمن کے سامنے جھک جانا ہے
انصاراللہ یمن کے قائد سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے شہادت پر مبنی ثقافت کے بارے میں اسلام کے نقطہ نظر کی وضاحت دیتے ہوئے کہا: "امت مسلمہ جو خدا کی راہ میں جہاد کے جذبے اور شہادت کی طلب کے ذریعے متحرک ہے، عزت حاصل کرتی ہے اور درپیش خطرات کو دور کرتی ہے۔ شہادت درست اس کوشش کے مقابلے میں ہے جو امت مسلمہ کو دشمن کے سامنے جھکا دینے اور رام کر دینے کے لیے انجام پا رہی ہے۔ امت مسلمہ کی تاریخ میں جب بھی خدا کی راہ میں شہادت سے روگردانی کی گئی ہے تو اس کا نتیجہ امت مسلمہ کا عظیم مصیبتوں میں گرفتار ہو جانے اور کروڑوں مسلمانوں کا دشمن کے سامنے جھک جانے کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔ امت مسلمہ کی تاریخ میں بے شمار المیے واقع ہوئے ہیں اور پرانے زمانے سے لے کر استعماری زمانے اور آج تک جب بھی امت مسلمہ نے جنگ اور مزاحمت ترک کی ہے اس کے نتیجے میں بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ امریکیوں نے اس سال خود اعتراف کیا ہے کہ گذشتہ بیس سال کے دوران انہوں نے تقریباً 30 لاکھ انسانوں کو قتل کیا ہے جس کا بڑا حصہ مسلمانوں پر مشتمل تھا۔"
 
دشمن کے سامنے ہتھیار پھینکنا اس کے شر کو ختم نہیں کرے گا
انصاراللہ یمن کے سربراہ نے خدا کی راہ میں جہاد کی اہمیت اور امت مسلمہ کے دشمنوں کے سامنے ڈٹ جانے کی ضرورت کے بارے میں کہا: "ہم ہمیشہ سے نشانہ بنتے آئے ہیں چاہے یہ ہماری مرضی کے مطابق ہو یا نہ ہو۔ کوئی بھی ہمارا دفاع نہیں کرتا اور ہم صرف خدا کی راہ میں جہاد کے ذریعے ہی اپنا دفاع کر سکتے ہیں۔ دشمن کے سامنے ہتھیار پھینک دینا یا اس سے سازباز کر لینا ہمیں دشمنوں کے شر سے محفوظ نہیں بنا سکتا۔ خدا کی راہ میں جہاد ہم پر مقدس فریضہ ہے۔ اس وقت ہمارے بدترین دشمن یہودی ہیں۔" سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے غزہ میں غاصب صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات نیز جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "غاصب صیہونی رژیم نے حتی جنگ بندی کے بعد بھی غزہ میں قتل و غارت اور جارحیت ترک نہیں کی ہے اور وہ جنگ بندی معاہدے کا بالکل پابند نہیں ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "امریکہ جس نے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کروانے کی ذمہ داری اٹھا رکھی تھی اس وقت صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات میں برابر کا شریک ہے جبکہ دیگر ثالث ممالک بھی اسرائیل کے سامنے عاجز اور ناتوان ہیں۔"

متعلقہ مضامین

  • امت مسلمہ کی نجات کا واحد راستہ جہاد اور شہادت کا جذبہ ہے، قائد انصاراللہ یمن