تجاوزات کا خاتمہ… ویلڈن مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
یہ حقیقت ہے کہ اگر حکومتیں عوامی خدمت اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے اور سنجیدہ ہو جائیں، ان حکومتوں کے حکمران یہ بات طے کر لیں کہ انہوں نے سیاست کی بجائے عوامی خدمت کرتے ہوئے جہاں ان کی زندگیوں کو آسان بنانا، جہاں ان کو خوشیاں، آسودگی کے ساتھ خوبصورت ماحول اور اس کے اندر اچھا رہن سہن دینا ہے جو کہ ہر حکومت کا بنیادی حق بنتا ہے تو پھر ہر طرف اچھی فضا دیکھنے کو ملے گی۔ پاکستانی آج ایک نہیں کئی مسئلوں میں الجھے ہوئے ہیں۔ حالات و واقعات کے تحت کبھی مسائل ہمارے اپنے ہی ہاتھوں پیدا ہوئے اور زیادہ مسائل ان اداروں نے پیدا کئے جن کا کام صرف عوام کو سہولت کاری اور ان کی مشکل زندگی کو آسان بنانا ہے۔ میں لاہور شہر کا پرانا شہری ہوں۔ میری عمر ستر پلس ہے اور میں لاہور کی جن گلیوں میں رہتا ہوں، جن بازاروں کے ساتھ میری زندگی کے لوازمات وابستہ ہیں، جن کے ساتھ دن رات مجھے واسطہ رہتا ہے وہاں میری آنکھیں عرصہ دراز سے ہر بات میں ناجائز کام دیکھنے کی اب عادی ہو چکی ہیں اور میں ایسے ماحول کا عادی ہو گیا یعنی جب محلوں کی گلیوں کی حالت زار کو دیکھتا ہوں تو وہاں سیوریج کے گندے اور صدیوں پہلے پڑے پائپوں سے گندے پانی کے اخراج نے وہاں کے مکینوں کا جینا حرام کر دیا۔ حتیٰ کہ نمازی گھر سے مسجدوں تک نماز پڑھنے نہیں جا سکتے، وہاں کے لوگوں کے اٹھتے جنازوں کو گندے پانی سے گزارا جاتا ہے، گٹروں سے ابلتے پانی نے جہاں زندگی کو اجیرن بنایا وہاں ایسی ایسی بیماریوں نے بچوں سے لے کر بزرگوں تک کو گھیر رکھا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ موت کا سبب بھی بن رہی ہیں۔ ان گلیوں کے ٹوٹے سیوریج کو کون درست کرائے گا، جہاں اندھیروں کے علاوہ ان گلیوں کے راستوں کو جو گندے پانی کا جوہڑ بن چکے ہیں ان کو بہتر کرنے والے اداروں کے افسران سے ملازمین تک جو سوئے ہوئے ہیں ان کو کون جگائے گا البتہ ان کو جگانے کے لئے جب رشوت اور کرپشن کے دروازے کھولے جاتے ہیں تو ان کے اکا دکا کام ہو جاتے ہیں۔ ان اداروں میں تعینات افسران بالا کو ایم این ایز اور ایم پی ایز کی حمایت حاصل ہے اور ان کی منشا کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے جہاں پنجاب کو صحیح سمت کی طرف لے جانے میں مثالی اقدامات اٹھائے جہاں وہ دن رات ایجوکیشن، ہیلتھ، سپورٹس اور دوسرے اداروں کو درست کرنے کے لئے اپنی ڈرائیونگ سیٹ سنبھال چکی ہیں وہاں انہوں نے صاف ستھرا پنجاب کا نعرہ لگاتے ہوئے اہم پیش رفت کرتے ہوئے اس نعرے کی آڑ میں سیاسی نمبرنگ نہیں کی اور پہلی بار انہوں نے تجاوزات کے خاتمہ پر عملدرآمد کرنے کے لئے جن ہنگامی بنیادوں پر کارپوریشن اور ایل ڈی اے کے سوئے ہوئے افسران کو جگایا اور ساتھ ہی ان افسران بالا کو بتا دیا کہ دفاتر کو چھوڑیں اور عوامی خدمت کے لئے اب باہر آئیں۔ جس کے اچھے نتائج آنا شروع ہوئے اور گزشتہ دو ہفتوں سے پنجاب بھر سے یہ آوازیں آنا شروع ہو گئی ہیں کہ عشروں سے تجاوزات نے جہاں ہر شہری کی زندگی کو اجیرن بنا کر رکھ دیا تھا، وہاں سے کم از کم ان کو اچھا ماحول ملنا شروع ہو گیا ہے۔ انہی تجاوزات کی وجہ سے شہر لاہور کے حسن کو داغ لگ گئے اور جن اداروں کے ذمہ اس کو چار چاند لگانا تھا ان اداروں کے اندر کرپشن اور رشوت اس طرح رچ بس چکی ہے کہ کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ لاہور کا حسن واپس آئے گا۔ لاہور کے بڑے شہروں سے لے کر چھوٹے بازاروں تک ہر چھوٹے بدمعاش دکاندار نے اپنی دکان کے آگے ایک اور دکان سجا لی اور بازار میں جانے والوں کے لئے ایک قدم اٹھانا بھی محال بن گیا تھا۔ ایک تو بازار کی تنگ سڑکیں اوپر سے ناجائز بنے سائیکل سٹینڈ اور بڑی گاڑیوں کی بھرمار نے گھمبیر صورتحال پیدا کردی۔ دیکھا جائے تو ان ناجائز تجاوزات کو ختم کرنا کارپوریشن کا کام ہے جو بھاری رشوت لے کر ان کو ختم نہیں کرتے۔ تجاوزات، سرکاری اداروں میں رشوت کے بوجھ تلے اس قدر دب چکی ہیں کہ یہاں کوئی کسی کو پوچھے والا ہی نہیں۔ہر حکومت پنجاب نے تجاوزات ختم کرنے کے نعرے لگائے، کچھ نے ان پر کام کیا تو سیاسی دبائو اور بڑی سفارشوں نے تجاوزات کو رکوا دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ لاہور دھندلا دھندلا سا نظر آنے لگا، صفائی کرنے والے ادارے ایل ڈبلیو ایم سی کے بارے میں کیا کہا جائے۔ لگتا ہے کہ یہاں بھی رشوت نے بہت زوردار پنجے گاڑھ رکھے ہیں اور یہ اپنے بنیادی فرائض کو بھول کر رشوت کے بازار کی طرف نکل چکا ہے۔ ایک وقت تو ہمیں یوں لگا کہ اس ادارے کا کام عید قربان پر بڑے شاپر تقسیم کرنے کے علاوہ کوئی اور کام نہیں۔ ان حالات میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پنجاب بھر سے تجاوزات ختم کرنے کے لئے عملی اقدامات کا اعلان کیا تو سوئے ادارے فوراً حرکت میں آ گئے اور پھر لاہور کو صاف ستھرا بنانے اور تجاوزات کو ختم کیا جانے لگا اور چند ہی دنوں میں بازاروں کی اصل رونقیں بحال ہونے لگیں۔ عوام نے بھی سکھ کا سانس لیا۔ دیکھا جائے تو ایل ڈی اے اور کارپوریشن بڑی تباہی کے ذمہ دار ہیں اور افسوس کا مقام یہ ہے کہ ان اداروں کی خراب کارکردگی پر ہمیشہ سے سوالات اٹھتے آ رہے ہیں۔ ان کی اس خراب کارکردگی کے بارے میں میڈیا تک بہت رویا چلایا مگر معاملات بجائے سنورنے کے وہ بگڑتے بگڑتے اس حد تک بگڑ گئے کہ یہاں کسی کی شنوائی نہ ہونے کے برابر رہ گئی، یہاں ان لوگوں کے کام ہوتے ہیں جنہوں نے اپنی فائلوں کو رشوت کے ذریعے پاس کرانے کی روایت ڈالی۔ اگر روز اول سے یہ ادارے سیاست اور رشوت دونوں کا شکار نہ ہوتے تو آج لاہور آپ کو چمکتا، دھمکتا اور ہرابھرا نظر آتا۔
ہم تو عرصہ دراز سے یہ بھی دیکھ رہے تھے کہ پنجاب کو درست کرنے کے دعوے کرنے والے حکمرانوں کو شہر لاہور کے بڑے بڑے چوک تو نظر آتے ہیں جیسے لبرٹی، مال روڈ، گلبرگ کے چوک اور سڑکیں جو حکمرانوں کے راستوں میں آتی ہیں وہاں بہت صفائی ہوتی ہے۔ ان کو سمجھانے والے یہ بات بھول جاتے ہیں کہ اس شہر کی تباہ شدہ گلیوں اور اندھیروں میں ڈوبے اور بدبودار ماحول کو بھی انہی اداروں نے دیکھنا اور درست کرنا ہے۔ وہ یہ بھی نہیں دیکھ رہے تھے کہ ان محلوں کی تباہ شدہ گلیوں اور سڑکوں پر آئے روز جو حادثات پیش آ رہے ہیں ان کی روک تھام کیلئے انہی کی بڑی ذمہ داری ہے۔
اور آخری بات…
وزیراعلیٰ پنجاب نے لاہور کو مزید خوبصورت بنانے کے لئے تجاوزات مافیا پر جو ہاتھ ڈالا ہے وہ قابل تحسین ہی نہیں۔ ان کو سلام کرنے کے مترادف ہے کہ 1947ء کے بعد پہلی بار تنگ بازار اب کشادہ نظر آنے لگے ہیں جو کام 1988ء میں نوازشریف کی حکومت نے تجاوزات اور تھڑوں کو ختم کرنے کے لئے عملی اقدامات کئے آج وہ کام مریم نواز نے کرکے یہ بات بھی ثابت کر دی کہ وہ اچھے والدین کی اچھی اولادوں میں سے ہیں۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کرنے کے لئے نے تجاوزات مریم نواز کے ساتھ کا کام اور ان کو ختم
پڑھیں:
مریم نواز سب سے زیادہ منصوبے شروع اور مکمل کرنے والی وزیرِاعلیٰ ہیں، عظمیٰ بخاری
لاہور:وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز صوبے کی تاریخ میں سب سے زیادہ ترقیاتی منصوبے شروع کرنے اور مکمل کرنے والی وزیرِاعلیٰ ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب حکومت نے عوامی فلاح و بہبود کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں اور سیلاب متاثرین میں 10 ارب روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مریم نواز کے فلاحی منصوبوں سے متعلق تفصیلات عوام تک پہنچائی جائیں گی۔
عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ وہ آج پنجاب حکومت کے 16 منصوبوں پر تفصیل سے بات کر رہی ہیں۔ ان کے مطابق پنجاب کے منصوبے ہر قسم کی کرپشن سے پاک ہیں، جبکہ مخالفین کے تو کلرکوں سے بھی اربوں روپے برآمد ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اب ڈی سی، کمشنر اور اے سی کا ’’ریٹ‘‘ ختم ہو چکا ہے، بیوروکریسی کی کارکردگی کو کے پی آئی سسٹم کے تحت مانیٹر کیا جا رہا ہے۔
وزیر اطلاعات نے طنزیہ انداز میں خیبر پختونخوا حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کل کے پی میں نئی سائنسی ایجاد ہوئی، وزیراعلیٰ نے کوئی عینک لگائی، سمجھ نہیں آئی کہ سینسر لگا کر کیا کیا جا رہا ہے۔ کاش ایسی عینک بن جائے جو اڈیالہ کے مجاوروں کو کے پی کی محرومیاں، اسکول، اسپتال اور امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال دکھا سکے۔ اگر ایسی عینک بنانی ہو تو پنجاب حکومت مدد کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے پنجاب حکومت کے ’’ستھرا پنجاب پروگرام‘‘ کو تاریخ کا سب سے بڑا صفائی کا منصوبہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ستھرا پنجاب کے تحت ایک لاکھ 40 ہزار 400 ورکرز اور دو ہزار سے زائد افسران کام کر رہے ہیں، اب تک 94 لاکھ 4 ہزار ٹن ویسٹ ٹھکانے لگایا جا چکا ہے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ستھرا پنجاب اور الیکٹرک بس سروس عوام میں سب سے زیادہ پذیرائی حاصل کرنے والے منصوبے ہیں۔ الیکٹرک بسوں کا فیز ٹو شروع ہو چکا ہے جس کے تحت 200 نئی بسیں فراہم کی جا رہی ہیں، جبکہ فیز ٹو میں بہاولپور، راجن پور اور گجر خان سمیت کئی اضلاع کو بسیں دی جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ چکوال، جہلم، بہاولنگر، جھنگ، راولپنڈی، رحیم یار خان اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی الیکٹرک بسیں متعارف کرائی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دسمبر تک پنجاب بھر کے 42 شہروں میں 1100 الیکٹرک بسیں فراہم کی جائیں گی۔
عظمیٰ بخاری کے مطابق روزانہ 8 لاکھ شہری الیکٹرک بسوں پر جبکہ 4 میٹرو بس سروسز کے ذریعے 9 لاکھ مسافر سفر کر رہے ہیں۔