Nai Baat:
2025-07-26@14:54:32 GMT

کون بنے گا کروڑ پتی؟

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

کون بنے گا کروڑ پتی؟

بھارتی ٹی وی پر ایک پروگرام بیحد مقبول ہے جس کا نام ہے "کون بنے گا کروڑ پتی”۔ یہ پروگرام جولائی 2000 سے مسلسل نشر ہورہا ہے۔ شروع میں اِس کا سب سے بڑا اِنعام ایک کروڑ روپے تھا۔ پھر وہ بڑھ کر پانچ کروڑ ہوا۔ اَب سب سے بڑا اِنعام سات کروڑ روپے ہے۔ بھارت کے مشہور فلم اسٹار امیتابھ بچن اِس پروگرام کے میزبان ہیں۔ شروع سے وہ ہی اِس پروگرام کو چلا رہے ہیں۔

میں سوچتا ہوں کہ ہمارے ملک میں اِس قسم کا کوئی پروگرام کیوں ٹی وی پر نہیں چلتا جس میں لوگوں کو اْن کی معلومات جانچ کر اِنعامات دیے جائیں؟ ہمارے یہاں جس قسم کے اِنعامی پروگرام چلتے ہیں اْنھیں کوئی ذی ہوش اِنسان سنجیدہ پروگرام نہیں کہے گا۔ وہ ہلڑ بازی، دھوم دھڑکا والے پروگرام تو ہوسکتے ہیں لیکن ایک سنجیدہ ذہنی آزمائش کا پروگرام کوئی بھی نہیں چل رہا۔ کسی زمانے میں ذہنی کی آزمائش کے سنجیدہ پروگرام ہوا کرتے تھے جو پاکستان ٹیلی وژن پر چلتے تھے۔ اِس کی ایک مثال پروگرام کسوٹی تھا۔ لیکن وہ بھی کوئی اِنعامی پروگرام نہیں تھا۔ اِس کے باوجود وہ بیحد مقبول تھا۔ اْس کے بعد مختلف مواقع پر مختلف پروگرام چلے لیکن بہت تھوڑی مدت کے لیے۔ پھر وہ ختم ہوگئے۔ اب ایک طویل عرصے سے پاکستان کے پچاس سے زائد ٹی وی چینلوں پر ایک پروگرام بھی اِنعامی معلوماتی پروگرام نہیں ہے۔ اِس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ہمارے یہاں کسی کو یہ شوق نہیں ہے کہ قوم کے اَندر جاننے کے جذبے کو جگایا جائے۔ قوم خود بھی سوئی ہوئی ہے۔ چنانچہ معلوماتِ عامہ یا جنرل نالج کا ہمارے یہاں جنازہ نکل گیا ہے۔ وہ باتیں جو ہمیں ہمارے بچپن میں معلوم تھیں وہ آج کل کے بچوں کو گریجویشن کے بعد بھی معلوم نہیں ہوتیں۔ میں نے اپنی نوکری کے دوران بیشمار اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کے انٹرویو کیے۔ اْنھیں مندرجہ ذیل سوالوں کے جوابات نہیں آتے تھے۔ یارِ غار کس کو کہا جاتا ہے؟ دریائے فرات کہاں ہے؟ سعودی عرب کے ساتھ کون سے سمندر لگتے ہیں؟ ڈاؤننگ اسٹریٹ کہاں واقع ہے؟ وال اسٹریٹ کہاں واقع ہے؟ USAکس براعظم میں واقع ہے؟ (اِس کا جواب اکثر نے یہ دیا کہ یورپ میں)۔ Scandinavianممالک کون سے ہیں؟چاند پر سب سے پہلے کس نے قدم رکھا تھا؟وغیرہ۔ یاد رہے کہ یہ تمام لوگ وہ تھے جن کے پاس کم از کم سولہ سال کی تعلیم تھی۔اِس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے یہاں معلوماتِ عامہ جاننے کا کوئی رجحان نہیں ہے۔ اِس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ہمارے یہ نوجوان جب دِیگر ممالک میں جاتے ہیں اَور وہاں اْن کا مقابلہ بھارتی، بنگلہ دیشی یا دیگر ایشائی ممالک کے نوجوانوں سے ہوتا ہے تو ہمارے نوجوان اْن کا مقابلہ نہیں کرپاتے۔ چنانچہ باہر کے ممالک میں بھی ہمارے نوجوان اچھی نوکریاں نہیں لے پاتے یا اْن نوکریوں میں اْس تیزی سے ترقی نہیں کرپاتے جس تیزی سے دیگر ممالک کے لوگ ترقی کرتے ہیں۔ ہمارے یہاں پڑھنے اَور جاننے کا وہ رواج ہی پیدا نہیں ہوا جو دیگر ممالک میں ہے۔

کون بنے گا کروڑ پتی کے قسم کے پروگراموں نے اپنے ممالک میں لوگوں میں علم حاصل کرنے کی پیاس جگائی ہے۔ ایک ہزار روپے سے لے کر سات کروڑ روپے تک کے اِنعامات دے کر اِس پروگرام میں بھارت میں خاص طور پر نوجوانوں میں معلومات حاصل کرنے کی ایک دوڑ لگا دی ہے۔ آپ اْس پروگرام کو دیکھیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ اِس میں نہایت غریب طبقے کے افراد بھی آئے۔ اْنھوں نے دِن رات محنت کرکے اِس کی تیاری کی اَور اچھی خاصی رقم جیت کر وہاں سے گئے۔ یہ بات یاد رہے کہ بھارت کے سات کروڑ ہمارے اکیس کروڑ سے بھی زیادہ بنتے ہیں۔ گویا یہ پروگرام ایک بہت بڑی رقم اِنعام کے طور پر پیش کررہا ہے۔

اِس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ہمارے ملک میں بھی ذہنی آزمائش کے اِنعامی مقابلوں کے پروگرام شروع کیے جائیں۔ یہ ایک طریقہ ہے لوگوں میں معلومات کو حاصل کرنے کی پیاس پیدا کرنے کا۔ ہمارے نوجوان سارا وقت سوشل میڈیا، فلمیں اَور گپیں لگانے میں ضائع کر رہے ہیں۔ جواِن سے بچ گئے ہیں وہ جرائم میں ملوث ہیں علم کی طرف رجحان تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔ اِس کا خمیازہ قوم بھگت رہی ہے۔ اور اگر اِس پر توجہ نہ دی گئی تو وہ دِن دْور نہیں جب ہمارے نوجوان بالکل ردی مال بن چکے ہوں گے۔ ہمارے حکمرانوں کو کسی قسم کی کوئی فکر نہیں ہے۔ لیپ ٹاپ تقسیم کرنے سے قوم پڑھی لکھی نہیں ہوجاتی۔ پڑھنے لکھنے سے ہوتی ہے۔ لیپ ٹاپ یا موبائل فون معلومات حاصل کرنے کا ایک ذریعہ تو بن سکتے ہیں لیکن صرف تب جب کوئی اِنھیں اِس کام کے لیے اِستعمال کرے۔ اگر نوجوانوں کا دھیان علم حاصل کرنے کی طرف ہے ہی نہیں تو یہ لیپ ٹاپ کیا کرلیں گے؟

ذہنی آزمائش کے وہ پروگرام جو بہت بڑے اِنعام پیش کررہے ہوں لوگوں کو مجبور کریں گے کہ وہ اِس کے ذریعے بڑی رقم جیتنے کی خواہش اَپنے اَندر پیدا کریں۔ یوں روپے کا لالچ اْنھیں پڑھنے پر مجبور کردے گا۔ بھارت میں بھی یہی ہوا ہے۔ دْوسرے ممالک میں بھی لوگوں نے اِس طرح لوگوں کو پڑھنے پر مجبور کیا۔ اِس پروگرام پر ایک مشہور برطانوی فلم بھی بنی جسے آٹھ آسکر ایوارڈ ملے تھے۔ اِس سے اِس سارے سلسلے کی مقبولیت کا اَندازہ کیا جاسکتا ہے۔
کون بنے گا کروڑ پتی کی مقبولیت کا ایک اور سبب امیتابھ بچن بھی ہیں۔ جو مقبولیت اْنھیں بھارت میں حاصل ہے، جس طرح بھارتی لوگ اْنھیں پیار کرتے ہیں اَور اْن کی عزت کرتے ہیں، ہمارے پاس بدنصیبی سے اْس طرح کا کوئی شخص موجود نہیں ہے۔ اگر ہے تو کم از کم میرے علم میں نہیں ہے۔ اِس سے قحط الرجال کی سنگین نوعیت کا اَندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ امیتابھ بچن نے یہ مقبولیت اَور پیار مفت میں حاصل نہیں کرلیے۔ اِس کے لیے اْنھوں نے برسوں لگاتار محنت کی ہے اَور آج تک کررہے ہیں۔

میرے دوست میر صاحب قوم کا بڑا درد رکھتے ہیں۔ اْنھوں نے ساری عمر بیرونِ ملک ملازمت کے سلسلے میں گزاری۔ خلیجی ممالک میں ہمارے نوجوانوں کی جو حالت ہے وہ اْن سے پوشیدہ نہیں ہے۔ اْنھوں نے بڑے دردِ دِل سے یہ کوشش کی کہ ملک میں ذہنی آزمائش کا ایک پروگرام شروع کیا جائے۔ وہ اِس کے لیے مفت میں محنت کرنے کے لیے بھی تیار تھے لیکن کسی نے اْن کی نہ سنی۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری ترجیحات ہی کچھ اور ہیں۔ اگر میر صاحب ایک سیاسی ٹاک شو کرنا چاہیں، ہلڑ بازی کا پروگرام کرنے کی خواہش رکھیں، وہ پروگرام کرنا چاہیں جس میں لوگوں کو ذلیل کرکے یا گھٹیا قسم کی جگت بازی کے ذریعے لوگوں کو ہنسایا جائے تو سب اْن کو ہاتھوں ہاتھ لیں گے۔ علمی پروگرام کرنے اَور اْن پر بڑے اِنعامات دینے کا کسی میں حوصلہ نہیں ہے۔ ہمارے ملک میں کتنے ہی ارب پتی لوگ موجود ہیں۔ کیا ایک شخص بھی اَیسا نہیں ہے جو یہ کہے کہ میں دو ارب روپے دیتا ہوں، آپ یہ پروگرام شروع کریں؟ جب یہ مقبول ہوجائے تو پھر اِشتہارات کے ذریعے اِسے آگے چلا لیا جائے۔ کیا ہم اپنی دولت صرف اپنے آپ پر یا اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لیے ہی اِستعمال کرسکتے ہیں اَور کسی کو ملک کا کوئی خیال نہیں ہے؟

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: ہمارے نوجوان حاصل کرنے کی ا س پروگرام ہے کہ ہمارے ہمارے یہاں ممالک میں ا نھوں نے ہمارے یہ لوگوں کو کا کوئی نہیں ہے میں بھی ملک میں ا نھیں کے لیے

پڑھیں:

صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، دہشتگردی سے بے حد نقصان ہوا: گنڈا پور

پشاور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔ آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔ گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔ واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب میں ٹرین سے سفر کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ
  • سینیٹر انوشہ رحمان نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پر سوالات اٹھا دیے
  • خیبر پختونخوا میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے ، گنڈا پور
  • صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، دہشتگردی سے بے حد نقصان ہوا: گنڈا پور
  • عمران خان کی فیملی کیخلاف بات کرنے والوں کو پارٹی سے نکال دیں گے
  • یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان
  • صوبائی عہدیدار ڈی آئی خان میں طالبان کو کتنے پیسے دیتا ہے؟، محسن نقوی کا علی امین گنڈا پور پر طنز
  • عمران خان کے دستخط شدہ بیٹ کی نیلامی کیلئے 10 کروڑ کی پیشکش، خاتون کارکن کا بیچنے سے انکار
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • ’اسلام کا دفاع‘