بھارتی ٹی وی پر ایک پروگرام بیحد مقبول ہے جس کا نام ہے "کون بنے گا کروڑ پتی”۔ یہ پروگرام جولائی 2000 سے مسلسل نشر ہورہا ہے۔ شروع میں اِس کا سب سے بڑا اِنعام ایک کروڑ روپے تھا۔ پھر وہ بڑھ کر پانچ کروڑ ہوا۔ اَب سب سے بڑا اِنعام سات کروڑ روپے ہے۔ بھارت کے مشہور فلم اسٹار امیتابھ بچن اِس پروگرام کے میزبان ہیں۔ شروع سے وہ ہی اِس پروگرام کو چلا رہے ہیں۔
میں سوچتا ہوں کہ ہمارے ملک میں اِس قسم کا کوئی پروگرام کیوں ٹی وی پر نہیں چلتا جس میں لوگوں کو اْن کی معلومات جانچ کر اِنعامات دیے جائیں؟ ہمارے یہاں جس قسم کے اِنعامی پروگرام چلتے ہیں اْنھیں کوئی ذی ہوش اِنسان سنجیدہ پروگرام نہیں کہے گا۔ وہ ہلڑ بازی، دھوم دھڑکا والے پروگرام تو ہوسکتے ہیں لیکن ایک سنجیدہ ذہنی آزمائش کا پروگرام کوئی بھی نہیں چل رہا۔ کسی زمانے میں ذہنی کی آزمائش کے سنجیدہ پروگرام ہوا کرتے تھے جو پاکستان ٹیلی وژن پر چلتے تھے۔ اِس کی ایک مثال پروگرام کسوٹی تھا۔ لیکن وہ بھی کوئی اِنعامی پروگرام نہیں تھا۔ اِس کے باوجود وہ بیحد مقبول تھا۔ اْس کے بعد مختلف مواقع پر مختلف پروگرام چلے لیکن بہت تھوڑی مدت کے لیے۔ پھر وہ ختم ہوگئے۔ اب ایک طویل عرصے سے پاکستان کے پچاس سے زائد ٹی وی چینلوں پر ایک پروگرام بھی اِنعامی معلوماتی پروگرام نہیں ہے۔ اِس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ہمارے یہاں کسی کو یہ شوق نہیں ہے کہ قوم کے اَندر جاننے کے جذبے کو جگایا جائے۔ قوم خود بھی سوئی ہوئی ہے۔ چنانچہ معلوماتِ عامہ یا جنرل نالج کا ہمارے یہاں جنازہ نکل گیا ہے۔ وہ باتیں جو ہمیں ہمارے بچپن میں معلوم تھیں وہ آج کل کے بچوں کو گریجویشن کے بعد بھی معلوم نہیں ہوتیں۔ میں نے اپنی نوکری کے دوران بیشمار اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کے انٹرویو کیے۔ اْنھیں مندرجہ ذیل سوالوں کے جوابات نہیں آتے تھے۔ یارِ غار کس کو کہا جاتا ہے؟ دریائے فرات کہاں ہے؟ سعودی عرب کے ساتھ کون سے سمندر لگتے ہیں؟ ڈاؤننگ اسٹریٹ کہاں واقع ہے؟ وال اسٹریٹ کہاں واقع ہے؟ USAکس براعظم میں واقع ہے؟ (اِس کا جواب اکثر نے یہ دیا کہ یورپ میں)۔ Scandinavianممالک کون سے ہیں؟چاند پر سب سے پہلے کس نے قدم رکھا تھا؟وغیرہ۔ یاد رہے کہ یہ تمام لوگ وہ تھے جن کے پاس کم از کم سولہ سال کی تعلیم تھی۔اِس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے یہاں معلوماتِ عامہ جاننے کا کوئی رجحان نہیں ہے۔ اِس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ہمارے یہ نوجوان جب دِیگر ممالک میں جاتے ہیں اَور وہاں اْن کا مقابلہ بھارتی، بنگلہ دیشی یا دیگر ایشائی ممالک کے نوجوانوں سے ہوتا ہے تو ہمارے نوجوان اْن کا مقابلہ نہیں کرپاتے۔ چنانچہ باہر کے ممالک میں بھی ہمارے نوجوان اچھی نوکریاں نہیں لے پاتے یا اْن نوکریوں میں اْس تیزی سے ترقی نہیں کرپاتے جس تیزی سے دیگر ممالک کے لوگ ترقی کرتے ہیں۔ ہمارے یہاں پڑھنے اَور جاننے کا وہ رواج ہی پیدا نہیں ہوا جو دیگر ممالک میں ہے۔
کون بنے گا کروڑ پتی کے قسم کے پروگراموں نے اپنے ممالک میں لوگوں میں علم حاصل کرنے کی پیاس جگائی ہے۔ ایک ہزار روپے سے لے کر سات کروڑ روپے تک کے اِنعامات دے کر اِس پروگرام میں بھارت میں خاص طور پر نوجوانوں میں معلومات حاصل کرنے کی ایک دوڑ لگا دی ہے۔ آپ اْس پروگرام کو دیکھیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ اِس میں نہایت غریب طبقے کے افراد بھی آئے۔ اْنھوں نے دِن رات محنت کرکے اِس کی تیاری کی اَور اچھی خاصی رقم جیت کر وہاں سے گئے۔ یہ بات یاد رہے کہ بھارت کے سات کروڑ ہمارے اکیس کروڑ سے بھی زیادہ بنتے ہیں۔ گویا یہ پروگرام ایک بہت بڑی رقم اِنعام کے طور پر پیش کررہا ہے۔
اِس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ہمارے ملک میں بھی ذہنی آزمائش کے اِنعامی مقابلوں کے پروگرام شروع کیے جائیں۔ یہ ایک طریقہ ہے لوگوں میں معلومات کو حاصل کرنے کی پیاس پیدا کرنے کا۔ ہمارے نوجوان سارا وقت سوشل میڈیا، فلمیں اَور گپیں لگانے میں ضائع کر رہے ہیں۔ جواِن سے بچ گئے ہیں وہ جرائم میں ملوث ہیں علم کی طرف رجحان تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔ اِس کا خمیازہ قوم بھگت رہی ہے۔ اور اگر اِس پر توجہ نہ دی گئی تو وہ دِن دْور نہیں جب ہمارے نوجوان بالکل ردی مال بن چکے ہوں گے۔ ہمارے حکمرانوں کو کسی قسم کی کوئی فکر نہیں ہے۔ لیپ ٹاپ تقسیم کرنے سے قوم پڑھی لکھی نہیں ہوجاتی۔ پڑھنے لکھنے سے ہوتی ہے۔ لیپ ٹاپ یا موبائل فون معلومات حاصل کرنے کا ایک ذریعہ تو بن سکتے ہیں لیکن صرف تب جب کوئی اِنھیں اِس کام کے لیے اِستعمال کرے۔ اگر نوجوانوں کا دھیان علم حاصل کرنے کی طرف ہے ہی نہیں تو یہ لیپ ٹاپ کیا کرلیں گے؟
ذہنی آزمائش کے وہ پروگرام جو بہت بڑے اِنعام پیش کررہے ہوں لوگوں کو مجبور کریں گے کہ وہ اِس کے ذریعے بڑی رقم جیتنے کی خواہش اَپنے اَندر پیدا کریں۔ یوں روپے کا لالچ اْنھیں پڑھنے پر مجبور کردے گا۔ بھارت میں بھی یہی ہوا ہے۔ دْوسرے ممالک میں بھی لوگوں نے اِس طرح لوگوں کو پڑھنے پر مجبور کیا۔ اِس پروگرام پر ایک مشہور برطانوی فلم بھی بنی جسے آٹھ آسکر ایوارڈ ملے تھے۔ اِس سے اِس سارے سلسلے کی مقبولیت کا اَندازہ کیا جاسکتا ہے۔
کون بنے گا کروڑ پتی کی مقبولیت کا ایک اور سبب امیتابھ بچن بھی ہیں۔ جو مقبولیت اْنھیں بھارت میں حاصل ہے، جس طرح بھارتی لوگ اْنھیں پیار کرتے ہیں اَور اْن کی عزت کرتے ہیں، ہمارے پاس بدنصیبی سے اْس طرح کا کوئی شخص موجود نہیں ہے۔ اگر ہے تو کم از کم میرے علم میں نہیں ہے۔ اِس سے قحط الرجال کی سنگین نوعیت کا اَندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ امیتابھ بچن نے یہ مقبولیت اَور پیار مفت میں حاصل نہیں کرلیے۔ اِس کے لیے اْنھوں نے برسوں لگاتار محنت کی ہے اَور آج تک کررہے ہیں۔
میرے دوست میر صاحب قوم کا بڑا درد رکھتے ہیں۔ اْنھوں نے ساری عمر بیرونِ ملک ملازمت کے سلسلے میں گزاری۔ خلیجی ممالک میں ہمارے نوجوانوں کی جو حالت ہے وہ اْن سے پوشیدہ نہیں ہے۔ اْنھوں نے بڑے دردِ دِل سے یہ کوشش کی کہ ملک میں ذہنی آزمائش کا ایک پروگرام شروع کیا جائے۔ وہ اِس کے لیے مفت میں محنت کرنے کے لیے بھی تیار تھے لیکن کسی نے اْن کی نہ سنی۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری ترجیحات ہی کچھ اور ہیں۔ اگر میر صاحب ایک سیاسی ٹاک شو کرنا چاہیں، ہلڑ بازی کا پروگرام کرنے کی خواہش رکھیں، وہ پروگرام کرنا چاہیں جس میں لوگوں کو ذلیل کرکے یا گھٹیا قسم کی جگت بازی کے ذریعے لوگوں کو ہنسایا جائے تو سب اْن کو ہاتھوں ہاتھ لیں گے۔ علمی پروگرام کرنے اَور اْن پر بڑے اِنعامات دینے کا کسی میں حوصلہ نہیں ہے۔ ہمارے ملک میں کتنے ہی ارب پتی لوگ موجود ہیں۔ کیا ایک شخص بھی اَیسا نہیں ہے جو یہ کہے کہ میں دو ارب روپے دیتا ہوں، آپ یہ پروگرام شروع کریں؟ جب یہ مقبول ہوجائے تو پھر اِشتہارات کے ذریعے اِسے آگے چلا لیا جائے۔ کیا ہم اپنی دولت صرف اپنے آپ پر یا اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لیے ہی اِستعمال کرسکتے ہیں اَور کسی کو ملک کا کوئی خیال نہیں ہے؟
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: ہمارے نوجوان حاصل کرنے کی ا س پروگرام ہے کہ ہمارے ہمارے یہاں ممالک میں ا نھوں نے ہمارے یہ لوگوں کو کا کوئی نہیں ہے میں بھی ملک میں ا نھیں کے لیے
پڑھیں:
ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، کسی کو سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دینگے: اسحاق ڈار
ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، کسی کو سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دینگے: اسحاق ڈار WhatsAppFacebookTwitter 0 16 September, 2025 سب نیوز
دوحہ(آئی پی ایس) نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہےکہ ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں لہٰذا ہم کسی کو اپنی سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔
عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی، او آئی سی فورم سے بھر پور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، ایک خودمختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان کے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں، سندھ طاس معاہدےکے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کرسکتا، پاکستان نے واضح کردیا ہےکہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ تصور کیاجائےگا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں،جو ملک دہشتگردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کی غذائی پیداوار چودہویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران نئی بلندی پر پہنچ گئی پاک بھارت ٹاکرے کے متنازع میچ ریفری ’اینڈی پائی کرافٹ‘ کون ہیں؟ وزیراعظم شہباز شریف کی امیر قطر سے ملاقات، قریبی روابط برقرار رکھنے پر اتفاق وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر سے 25 ستمبر کو ملاقات کا امکان دوحہ حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر اقوام متحدہ کی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج جنیوا میں ہوگا اسرائیلی جارحیت کو کسی بھی بہانے جواز فراہم کرنا ناقابل قبول ہے، اعلامیہ قطر اجلاس دولت مشترکہ کا پاکستان میں 2024کے عام انتخابات پر حتمی رپورٹ سے متعلق بیانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم