40 ہزار افغان پناہ گزینوں کی ری سیٹلمنٹ، امریکہ وعدہ پورا کرے: دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان سے 80 ہزار افغان پناہ گزینوں کو ری سیٹلمنٹ کے لیے بیرون ممالک منتقل کیا گیا، بیرون ممالک ری سیٹلمنٹ کے خواہشمند 40 ہزار افغان پناہ گزین ابھی پاکستان میں موجود ہیں، امید ہے ان کی ری سیٹلمنٹ کے حوالے سے امریکا اپنا وعدہ مکمل کرے گا۔ گزشتہ روز وزارت خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان رابطے موجود ہیں تاہم اعلیٰ سطح کا رابطہ ہونے پر آگاہ کریں گے۔ شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہ افغانستان میں چھوڑے گئے، جدید امریکی ہتھیار پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال کر رہے ہیں، ہمارے پاس اس حوالے سے کافی شواہد موجود ہیں، یہ کابل حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان چھوڑے گئے جدید امریکی ہتھیاروں کا ہمارے خلاف استعمال روکے۔ نئی امریکی انتظامیہ نے 90 روز کے لیے اپنے امدادی پروگرام معطل کیے ہیں تاکہ ان کا جائزہ لیا جا سکے امید یے کہ یہ امدادی پروگرام دوبارہ شروع ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آنے والے امریکی کاروباری وفد کا دورہ معمول کا دورہ ہے تاہم اس دورے کو وزارت خارجہ پراسیس نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراکش کشتی واقعہ ایک نازک معاملہ ہے اس پر غلط معلومات کا تبادلہ نہیں کر سکتے۔ نعشوں کی شناخت کا عمل ایک پیچیدہ معاملہ ہے تاہم مراکش کی حکومت ہماری مدد کر رہی ہے، 22 افراد اس واقعہ میں زندہ بچ گئے وزارت خارجہ ان بچنے والے پاکستانیوں کی وطن واپسی میں رابطہ کاری کر رہی ہے۔ مراکش سے 22 پاکستانیوں کی واپسی کے لئے اقدامات کیے جا رہے ہیں امریکی امداد تمام ممالک کے لیے 90 دن کے لئے بند ہے پاکستان میں مختلف شعبوں میں امریکی امداد کے تعاون سے کام ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بزنس مین دورے کرتے رہتے ہیں، امریکہ کے ساتھ معاشی تعلقات کو بہتر کرنا چاہتے ہیں، وزیر داخلہ نے امریکہ کا دورہ کیا اور کانگریس کے ارکان سے ملاقات کی، وزیراعظم کا اختیار ہوتا ہے کہ ملاقاتوں کے حوالے سے کس کی ڈیوٹی لگائیں۔ امریکی صدر کے آرڈر کا جائزہ لیے رہیں ہیں، برسوں سے امریکہ پاکستان کے مختلف شعبوں میں مختلف پروگرام پر کرتے رہیں، ہم امداد کے معاملے پر امریکہ حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ فیک نیوز ہمارے معاشرے کے لیے خطرناک ہے، ملتان میں جو سمز پکڑی گئی ہیں وزارتِ داخلہ بہتر رسپانس دے سکتی ہے۔ امریکی خاتون کی پاکستان آمد پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اپنے قوانین ہیں، مقامی قوانین کے مطابق کارروائی ہو رہی ہے جب تک کسی کے پاس قانونی ویزہ موجود ہے، کسی کو بھی واپس نہیں بھیجا جا سکتا، سندھ حکومت قانون کے مطابق کارروائی کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ کہ پاکستان ری سیٹلمنٹ کر رہی ہے کے لیے
پڑھیں:
امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!
تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!